پنجاب میں ایک دن میں 26 ہزارسے زیادہ ڈرائیونگ لائسنس جاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب میں صرف 24 گھنٹوں کے دوران 26 ہزار سے زیادہ شہریوں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے ہیں، جو کہ صوبے میں ٹریفک اصلاحات اور سروس ڈیلیوری کی بہتری کی واضح علامت ہے۔
پنجاب ٹریفک پولیس کے مطابق 22 اور 23 جون کی درمیانی شب تک مجموعی طور پر 26 ہزار489 شہریوں کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے، جس سے شہریوں کو سہولت کی فراہمی اور تیز رفتار خدمات پر حکومت کی توجہ ظاہر ہوتی ہے۔
محکمہ ٹریفک پنجاب کی جانب سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب حکومت ٹریفک نظام کو مؤثر، شفاف اور جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ لائسنس اجرا کے عمل میں شفافیت اور رفتار کو بڑھانے کے لیے ممکنہ طور پر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، آن لائن اپائنٹمنٹس، اور خصوصی لائسنسنگ ڈرائیو کا سہارا لیا گیا ہے تاکہ عوام کو طویل قطاروں اور غیر ضروری تاخیر سے بچایا جا سکے۔
ایک دن میں 40 ہزار سے زیادہ شہریوں کو ٹریفک چالان کیے گئے
دوسری جانب پنجاب بھر میں بڑے پیمانے پر ٹریفک چالان مہم بھی جاری رہی ہے۔ صرف ایک دن میں 40 ہزار593 ٹریفک چالان جاری کیے گئے اور مجموعی طور پر 2 کروڑ 40 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے۔
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی
دوسری جانب، ماحولیاتی آلودگی کے انسداد کے لیے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔ مجموعی طور پر 600 گاڑیوں کو دھواں چھوڑنے پر چالان کیا گیا، جن میں سے 91 گاڑیاں ضبط کر لی گئیں۔
مزید پڑھیں:راجا پرویز اشرف کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، پی ٹی آئی ارکان کو ذہنی مریضوں کا ٹولہ قرار دے دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جماعت اسلامی کی جانب سے ای چالان کیخلاف درخواست دائر کر رہے ہیں، منعم ظفر خان
فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے ای چالان کیخلاف درخواست دائر کر رہے ہیں۔
کراچی میں سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے منعم ظفر خان نے کہا کہ ای چالان کی شکل میں بھاری جرمانے شہریوں پر عائد کیے گئے ہیں، ایک ہفتے میں 30 ہزار سے زائد شہریوں پر جرمانے کیے گئے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کے بغیر مصنوعی ذہانت کے چالان کے نظام کو غیرقانونی قرار دیا جائے
منعم ظفر خان نے کہا کہ شہریوں پر بھاری جرمانے ریاست کی نااہلی ہے۔ کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، زیبرا کراسنگ، حد رفتار یا سائن بورڈز نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کو تیار نہیں ہے۔