جب دنیا “چین کو ٹٹولتے ہوئے دریا پار کرنے” لگی،چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز

بیجنگ:چین کو ٹٹولتے ہوئے دریا پار کرنا”۔ یہ فقرہ آج کل کے دور میں کئی ممالک کی جانب سے چین کے ترقیاتی تجربات سے استفادہ کرنے کے عمل کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ اصل میں چین کے مرحوم معاشی رہنما چھن یون کے 1950 میں پیش کردہ ایک نعرے “پتھروں کو ٹٹولتے ہوئے دریا پار کرو” کی جدید شکل ہے، جس کا مطلب یہ تھا کہ معاشرتی و معاشی ترقی اور اصلاحات کے تجربے کی کمی کے دور میں بڑے پیمانے پر تجربات کریں، متجسس انداز میں راستہ تلاش کریں، اصولوں کو سمجھیں اور مستحکم طور پر آگے بڑھیں۔1978 میں شروع ہونے والی چین کی اصلاحات و کھلے پن کی پالیسی اسی “پتھروں کو ٹٹولتے ہوئے دریا پار کرو” کے اصول پر عمل کرتی رہی، جس میں مقامی سطح پر تجربات کرنے، تجربات سے سبق سیکھنے اور پھر انہیں وسیع پیمانے پر نافذ کرنے کے ذریعے چین نے اپنی قومی خصوصیات کے مطابق ترقی کا راستہ تلاش کیا۔ آج کئی ممالک چین کے اس ترقیاتی ماڈل سے استفادہ کر رہے ہیں اور قابل ذکر کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں۔

“چین کو ٹٹول کر دریا پار کرنا” کا یہ فقرہ چین کے عالمی اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔جب ویتنام نے چین کی اصلاحات کی تقلید کرتے ہوئے 6% سالانہ شرح نمو کے ساتھ “جنگ کے بعد ترقیاتی معجزہ” تخلیق کیا، جب روانڈا چینی ماڈل اپنا کر افریقہ کی نئی ترقیاتی قوت بن کر ابھرا، جب امریکی اعلیٰ عہدیدار نے چین کی “طویل المدتی منصوبہ بندی کی صلاحیت” سے سیکھنے کی بات کی ، تو عوامی مرکزیت پر مبنی، عملی اور کھلے چینی ترقیاتی نمونے نے عالمی سطح پر اپنی افادیت ثابت کی ہے، جو نظریات سے بالاتر ہو کر ایک جدید ترقیاتی نقطہ نظر اور کامیابی کا راستہ بن چکا ہے۔ویتنام کی مثال لیجئے۔ بہت سے چینی باشندوں کی نظر میں ویتنام خوراک، لباس، رہائش اور نقل و حمل سے لے کر ثقافت اور معیشت تک ایک “چین کا چھوٹا ورژن” لگتا ہے۔ ان کی اصلاحات کی راہ بھی واضح طور پر چینی انداز کی پیروی کرتی ہے۔ ویتنام نے 1986 سے چین کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے اصلاحات پر مبنی اور کھلی پالیسی اپنائی اور سوشلسٹ مارکیٹ معیشت قائم کی۔ ابتدائی اصلاحات میں سنگین معاشی بحران کے پیش نظر کچھ محدود اور بتدریج اقدامات کیے گئے، جیسے کہ زراعت، صنعت اور بیرونی تجارت پر کنٹرول میں نرمی، نجی کاروبار اور مارکیٹ لین دین کی اجازت، کسانوں کو زمین کے استعمال کے حقوق کی تقسیم وغیرہ۔ بعد میں وسیع پیمانے پر گہری اصلاحات کی گئیں جن میں سوشلسٹ مارکیٹ اکانومی کا قیام، غیر اہم شعبوں میں نجی ملکیت کو تسلیم کرنا، سرکاری اداروں کی اصلاح اور نجی شعبے کی ترقی، عالمی تجارتی تنظیم اور علاقائی معاشی گروپوں میں شمولیت، اور کھلے پن کی پالیسیاں شامل ہیں۔ان اقدامات نے ویتنام کی معاشی ساخت کو بنیادی طور پر تبدیل کر دیا اور بین الاقوامی سطح پر انضمام کو فروغ دیا، جس سے ویتنام جنوب مشرقی ایشیا کی تیز ترین ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک بن گیا۔

صرف ویتنام ہی نہیں، بلکہ گلوبل ساؤتھ کے وسیع خطوں میں چین کے تجربات مقامی حالات کے مطابق ترقیاتی قوت میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ازبکستان نے غربت کے خلاف قومی حکمت عملی اور اہداف طے کیے ہیں اور تمام صوبوں میں غربت کے خلاف چین کے تجربات کو آزمایا جا رہا ہے۔ تقریباً دس ہزار ازبک شرکاء نے غربت کے خلاف چین کے آن لائن تربیتی کورسز میں حصہ لیا۔ ازبکستان نے کمیونٹی پر مبنی ایک نظام قائم کیا ہے جس میں “غریب خاندانوں کی مدد کی فہرست”، “خواتین کی مدد کی فہرست” اور “نوجوانوں کی مدد کی فہرست” اہم حصہ ہیں، اور اس کے نمایاں نتائج سامنے آئے ہیں۔ایسی اور بھی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔ ان عملی اقدامات سے چینی ماڈل کی روح واضح ہوتی ہے: ریاستی رہنمائی اور مارکیٹ کی سرگرمیوں کا باہمی تعاون، بنیادی ڈھانچے اور صنعتی منصوبہ بندی کے ذریعے ترقی کی بنیاد رکھنا، اور مخلوط ملکیت کے نظام کے ذریعے معیشت کو خطرات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت فراہم کرنا۔ تبدیل ہوتی معیشتوں کے لیے چین نے بتدریج اصلاحات کا ایک سائنسی طریقہ کار پیش کیا ہے، جس میں “پائلٹ پراجیکٹس – وسیع نفاذ” کا طریقہ کار انتہائی تبدیلیوں کے جھٹکوں سے بچاتا ہے، جبکہ کھلے پن کی پالیسی اصلاحات کے لیے قوت محرکہ بنتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک بھی چینی راستے کی اہمیت کو دوبارہ دریافت کر رہے ہیں۔ امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے حال ہی میں کہا کہ چین کے ساتھ تین سال کے تعلقات سے انہیں بہت فائدہ ہوا۔ انہوں نے خاص طور پر چین کی “طویل المدتی اور مسلسل حکمت عملی” اور دوسرے ممالک کے ساتھ ترقی کے فوائد بانٹنے پر مبنی “باہمی تعاون سے جیت جیت” ماڈل کا ذکر کیا۔

صرف امریکہ ہی نہیں، موسمیاتی تبدیلی کے شعبے میں چین نے “کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی” کے اہداف کو صنعتی مواقع میں تبدیل کر کے “چیلنجز کو قوت میں بدلنے” کا عملی فلسفہ پیش کیا ہے، جس سے یورپی یونین کی گرین ڈیل نے بھی استفادہ کیا ہے۔ “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشی ایٹو نے 150 سے زائد ممالک کے تعاون کے نیٹ ورک کے ذریعے مشاورت، مشترکہ تعمیر اور فوائد کی برابر کی شراکت کے نظریے سے کثیر الجہتی نظام کی روح کو نئی شکل دی ہے، جس نے زیرو سم گیم کی سوچ کو ترک کرتے ہوئے “شراکت” کو انسانی ترقی کا نیا اصول بنا دیا ہے۔بلاشبہ، دنیا کو محض کسی ایک ماڈل کی نقل کی نہیں، بلکہ تحریک کے مختلف ذرائع کی ضرورت ہے۔ ویتنام کی فیکٹریوں کی مشینوں کی آوازیں، صحارا ریگستان میں شمسی پینلز، اور ڈیووس فورم میں “نئ معیاری پیداواری صلاحیتوں” پر بحث ، یہ سب مل کر کسی اندھی تقلید کے بجائے متنوع ترقی کی ایک ہم آہنگ تصویر پیش کرتے ہیں۔ چینی راستے کی حتمی معقولیت یہ ثابت کرتی ہے کہ ہر ملک اور قوم اپنے قومی حالات کے مطابق اپنے لیے موزوں ترقی کا راستہ تلاش کر سکتی ہے، اور یہ بھی ثابت کرتی ہے کہ انسانیت بالادستی کے نظریات اور طاقت پر انحصار کے نظریوں سے بالاتر ہو کر آزاد انہ جدت طرازی اور مشترکہ تقدیر کے توازن میں جدید تہذیب کی تعمیر کر سکتی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچائنا میڈیا گروپ کی پروڈیوس کردہ فیچر فلم کی اطالوی مین اسٹریم میڈیا میں وسیع پزیرائی اگلی خبرایس سی او کے رکن ممالک کی سلامتی کونسل کے سیکرٹریوں اور وزرائے دفاع کے اجلاس میں سلامتی سے متعلق امور پر غور ایس سی او کے رکن ممالک کی سلامتی کونسل کے سیکرٹریوں اور وزرائے دفاع کے اجلاس میں سلامتی سے متعلق امور پر غور نویں چین۔ جنوبی ایشیا ایکسپو باضابطہ طور پر اختتام پذیر ہو گئی چین اور موزمبیق کے درمیان دوستی چٹان کی طرح مضبوط ہے، چینی صدر ڈاکٹر محمد امجد’’پاکستان چائنہ بزنس ڈویلپمنٹ کمیٹی ‘‘کے کنوینر مقرر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس میں 4300 پوائنٹس سے زائد اضافہ خطرہ ختم: قطر اور متحدہ عرب امارات کا فلائٹ آپریشن بحال TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چین کو

پڑھیں:

پاکستان کی مدر ٹریسا، ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا کو رخصت ہوئے 8 برس بیت گئے

طب کے شعبے سے وابستہ اور پاکستان میں جذام (کوڑھ) کے مریضوں کی مسیحا کہلانے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا سے رخصت ہوئے آج آٹھ برس بیت گئے ہیں مگران کی خدمات آج بھی دلوں میں زندہ ہیں۔ڈاکٹر رتھ فاؤ کا شمار پاکستان کی ایک ایسی عظیم محسن کی صورت میں ہوتا ہے جن کی کاوشوں کی بدولت 1996ء میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کو جزام (کوڑھ) کے مرض پر قابو پالینے والے ممالک میں شامل کرلیا گیا تھا۔

8مارچ 1960 کو ڈاکٹر رتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ جرمنی سے پاکستان آئيں تو جذام کے خاتمے کےلیے اپنی زندگی وقف کردی۔ 1988ء میں ڈاکٹر رتھ کو حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان کی شہریت سے نوازا گیا۔’میری ایڈیلیڈ ۔لیپرسی سینٹر‘ کے نام سے قائم ہونے والا شفاخانہ جذام کے مریضوں کے علاج کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین کی مدد بھی کرتا تھا۔اس کے بعد اس مرض کے خاتمے کے لیےکراچی کے دوسرے علاقوں میں بھی کلینک قائم کیے گئے۔ڈاکٹررتھ کی خدمات ہی کی وجہ سے آج پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں جزام (کوڑھ) کے مرض کا تقریباً خاتمہ ہوچکا ہے۔ان کی گرا ں قدر خدمات پر حکومت پاکستان ، جرمنی اور متعدد عالمی اداروں نے انہیں اعزازات سے نوازا جن میں نشان قائد اعظم، ہلال پاکستان، ہلال امتیاز، جرمنی کا آرڈر آف میرٹ اور متعدد دیگر اعزازت شامل ہیں۔ڈاکٹر رُتھ فاؤ اپنی زندگی کے تقریباً 57 برس پاکستانیوں کی خدمت میں مصروف عمل رہیں، انہیں پاکستان کی’مدر ٹریسا‘ بھی کہا جاتا ہے۔لاکھوں مریضوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ 10 اگست 2017 کو کراچی میں طویل علالت کے بعد 87 سال کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کی ترقی کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا، ڈاکٹر فاروق ستار
  • آنسوؤں میں جھلکتی تاریخ: فلم “ڈیڈ ٹو رائٹس” سے پیدا ہونے والا احساس
  • سی ڈی اے کی پھرتیاں، سنیئرز نظر انداز، 4منظور نظر 18اسکیل لینے میں کامیاب، جونیئرز افسران کو پروموشن دینے پر سنیئرز افسران میں بے چینی ،کون کونسے سے افسران ہوئے کامیاب ، تفصیلات و دستاویزسب نیوزپر
  • عوام میں اتنی طاقت ہے کہ بھارت سے اپنے تمام 6 دریا واپس چھین سکیں، بلاول بھٹو زرداری
  • 6 کروڑ نوجوانوں کو ملکی تعمیر و ترقی میں شامل کرنا بڑا چیلنج
  • کیا چینی ایپ ڈیپ سیک مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب ہے؟
  • کراچی، دنیا بھر سے آئے ہوئے تن سازوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا
  • پاکستان کی مدر ٹریسا، ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا کو رخصت ہوئے 8 برس بیت گئے
  • اسرائیل کی جانب سے جان بوجھ کر پیدا کردہ افراتفری سے امدادی سامان لوٹ لیا گیا ، غزہ میڈیا آفس
  • ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا سے رخصت ہوئے 8 برس بیت گئے