اسلام آباد:

 

اسلام آباد: وفاقی وزیر بحری امور جنید انور چوہدری نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کو ماڈل گرین یارڈ میں تبدیل کرنے کے لیے 12 ارب روپے کی منظوری دے دی۔

اسلام آباد میں گڈانی منصوبے سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر جنید انور چوہدری کا کہنا تھا کہ شپ بریکنگ انڈسٹری نہ صرف ملکی معیشت کا اہم جزو ہے بلکہ یہ شعبہ پاکستان کی ماحولیاتی حکمت عملی میں بھی کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شپ ری سائیکلنگ کو عالمی ماحولیاتی معیار سے ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہو چکا ہے، اس سے نہ صرف آلودگی میں کمی آئے گی بلکہ خطرناک فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے میں بھی مدد ملے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ منصوبے کے تحت بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے، حفاظتی اقدامات بہتر کرنے اور ماحول دوست شپ ری سائیکلنگ کو فروغ دینے پر توجہ دی جا رہی ہے۔

سیکریٹری بحری امور سید ظفر علی شاہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ منصوبے کے تحت 30 بستروں پر مشتمل اسپتال، میڈیکل عملے کے لیے رہائشی بلاکس، مزدوروں کے لیے رہائشی کالونیاں، 32 کلومیٹر طویل سڑک، اسکول، پبلک پارک اور جدید پانی کی فراہمی و نکاسی کا نظام بنایا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے متعلقہ اداروں کو منصوبے کی شفافیت اور بروقت تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی معاہدے 'ہانگ کانگ کنونشن برائے محفوظ اور ماحول دوست شپ ری سائیکلنگ' پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔

جنید انور چوہدری کا کہنا تھا کہ گڈانی ہر سال 12 لاکھ ٹن سے زائد اسٹیل فراہم کرتا ہے جو ملکی سکریپ و اسٹیل سپلائی چین میں اہم کردار ادا کرتا ہے، تاہم طویل عرصے سے زوال پذیر اس صنعت کو اب جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گڈانی کبھی دنیا کا سب سے بڑا شپ بریکنگ مرکز تھا، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے ورنہ یہ صنعت مکمل طور پر زوال کا شکار ہو سکتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گڈانی کی بحالی سے پاکستان کے ماحولیاتی اہداف کے حصول، گرین اکانومی کے فروغ اور خطے میں پائیدار شپ ری سائیکلنگ میں قائدانہ کردار ادا کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ منصوبے کی تکمیل کے لیے صوبائی حکومتوں اور انڈسٹری سے وابستہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شپ ری سائیکلنگ وفاقی وزیر شپ بریکنگ نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے
ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل کو ترکی کی فوج غزہ بھیجنے پر اعتراض پاکستان پر نہیں،صحافیوں سے گفتگو

امیر جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے ، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی،ستائسویں ترمیم پر پوری اپوزیشن کی ملکر متفقہ رائے بنائیں گے معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار امیر جییوآئی مولانا فضل الرحمان نے اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین کو کھلواڑ نہیں بننا چاہئے ، ایک سال میں دوسری ترمیم آرہی ۔ باجوہ نے اپنی نگرانی میں ترمیم کرائی اب پھر وہی ہونے کا تاثر ہے جب جبرکے تحت ترامیم کی جائیں گی تو پھر عوام کا کیا اعتماد رہ جائے گا اگر یہی حال رہا تو عوام کاکیا اعتقاد آئین پر رہ جائے گاہم نے چونتیس شقوں پر حکومت کو دستبردار کرایا جو چھبیسویں ترمیم سے بچایا اب پھر وہی کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ہمیں مسودہ نہیں ملا ، ہم ستائسویں ترمیم پر پوری اپوزیشن کی ملکر متفقہ رائے بنائیں گے معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہیایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے اسحق ڈار کل تک تو کہتے تھے ابھی چھبیسویں ترمیم ہضم نہیں ہوئی آج افغانستان پر جو الزام لگایا جارہا ہیکہ یہی ایران پرلگایا جارہا تھاہمیں پروپاکستان افغانستان چاہئے ، پاکستان میں دہشتگرد ہیں تو یہ ہمارا داخلی مسئلہ ہیاگر افغانستان میں مراکزپر حملہ درست ہے تو کل مریدکے اور بہاولپور پر بھارتی حملے کو جوازملے گا مسئلہ افغان حکومت سے ہے سزا مہاجرین کو دی جارہی ہے جنگ کے بعد بھی تو بات چیت کی ہے یہ پہلے ہی کرلیتے ۔ انہوں نے کہاکہ نہ آرمی چیف نہ وزیر اعظم و بیورو کریسی سے ہماری کوئی لڑائی ہیہم ملک میں تلخی کا ماحول کم کرنا چاہتے ہیں دینی مدارس کے حوالے سے فیض حمید باجوہ اور موجودہ کی پالیسی ایک کیوں ہے؟مسلم لیگ ن توہین علما کررہی ہے ، اماموں کو بارہ ہزار دے رہے ہیں کیا توہین ہے کے پی کے میں بھی دس ہزار روپے اماموں کو دے رہے ہیں مساجد کو کنٹرول کرنے کے لئے پیسے دئیے جارہے ہیں ایک امام کی نصیحت، تنقید کو برداشت کرنے کو تیار نہیں، اس کا مطلب ہے یہ حکمران نہیں ہیں ابھی ملاقات کی ابتدا کی ہے لیکن کوئی تفصیلی بات نہیں کی اگر اپوزیشن سب سے بات کرنے پر آمادہ ہوتی ہے تو یہ بہتر ہے ابھی مسودہ آیا نہیں ہے ، آئے گا تو اپنی پارٹی میں بھی بات کریں گیجو اپنے لیے بہتر سمجھتا ہوں وہی دوسرے کے لیے بہتر سمجھوں گا۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو ہمت کرنی چاہیے انھیں اپنا رول ادا کرنا ہو گا ، میں پیپلز پارٹی سے بات بھی کروں گا حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے ، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی۔یہ 27 ویں اور 28 ویں ترمیم چھوڑ دیں اور دیگر مسائل پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو ترکی کی فوج غزہ بھیجنے پر اعتراض ہے پاکستان کی فوج کو بھیجنے پر اعتراض نہیں اس کی کیا وجہ ہے۔فلسطینی آج تک بریگیڈئر ضیا الحق کے رویے کو نہیں بھولے۔ایک شخص انسانی مجرم ہے اور پوری دنیا میں گھوم بھی رہا ہے۔ٹرمپ نے ہمارے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا۔کہاں گئی ہماری ڈپلومیسی۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: یونیورسٹی روڈ، 10 نومبر تا 30 دسمبر بند کرنے کا فیصلہ
  • پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس،خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے سمیت مزید3ترامیم پیش
  • سینیٹ کا اجلاس شروع، 27ویں آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی جائے گی
  • کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کا بل آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،وفاقی وزیر قانون
  • اتحادیوں کے ساتھ میثاق جمہوریت میں مجوزہ آئینی عدالت پر اتفاق ہوا ہے، اعظم نذیر تارڑ
  • وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان
  • قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن
  • حکومت نے بیرون ممالک جانیوالوں کو خوشخبری سنا دی، بڑی پریشانی دور
  • وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس آج طلب، 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری متوقع
  • گرین شپ ریپئیر اینڈ ری سائیکلنگ یارڈ پورٹ قاسم پر تعمیر کیا جائیگا، جنید انوار