شہریوں کو فوری ریلیف دینے کا منصوبہ التوا کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بسام سلطان :وزیراعلیٰ پنجاب کا فلیگ شپ منصوبہ "سہولت آن دی گو بازار" تاخیر کا شکار ہو گیا۔
منصوبے کے تحت لاہور کے 15 مختلف نظرانداز علاقوں میں پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر بازار قائم کیے جانے تھے، لیکن پنجاب سہولت بازار اتھارٹی بروقت منصوبہ مکمل نہ کر سکی۔
ذرائع کے مطابق دو ماہ قبل 15 مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی لیکن اب تک منصوبے پر عملی کام شروع نہ ہو سکا۔
67 کروڑ 55 لاکھ روپے کی لاگت سے بازار قائم کیے جانے تھے۔
سہولت آن دی گوبازارکےقیام کامقصدسرکاری نرخوں پر اشیاء کی فراہمی، تجاوزات کا خاتمہ اور روزگار کے محفوظ مواقع فراہم کرنا تھا۔
بازار جن علاقوں میں قائم کیے جانے تھے اُن میں ملتان روڈ، ہنجروال، مانگا منڈی، رائیونڈ,جی ون مارکیٹ، مصطفی ٹاؤن، فیصل ٹاؤن,مون مارکیٹ، بیدیاں روڈ، مادر ملت روڈ، گلشن راوی، شاہدرہ ہیں۔
صدر مملکت کا 11 بھارتی پراکسی دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین
تاخیر کی وجہ سے شہری ریلیف سے محروم اور منصوبے کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، منعم ظفر خان
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ میئر مرتضی وہاب نے کہا تھا شہر کی 106 سڑکوں کو بنائیں گے، جہانگیر روڈ کا کیا حشر ہے، ریڈ لائن کے نام پر یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی ہے، منور چورنگی پر بھی بہتر متبادل راستہ نہیں دیا گیا، آپ نے شہر کو کیا دیا ہے؟ کہیں سگنل نہیں تو کہیں ڈائیورژن، بھاری جرمانے لے رہے ہیں یہ قابلِ قبول نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کریم آباد انڈر پاس منصوبے کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکا کیا جارہا ہے، یہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا ایجنڈا ہے۔ منعم ظفر نے کراچی میں کریم آباد کے علاقے کا دورہ کیا اور کہا کہ کریم آباد مارکیٹ سے ہزاروں لوگوں کا چولہا جلتا ہے، مگر اس مارکیٹ کو ویران اور لوگوں کا کاروبار تباہ کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کریم آباد انڈر پاس کو مکمل کیا جائے تاکہ علاقہ مکینوں اور کاروباری حضرات کو ریلیف ملے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبوں کی تعمیر میں لوگوں کو سہولیات فراہم کی جاتی ہیں لیکن یہاں سیوریج کی لائنیں توڑ دی گئی ہیں، پچھلے چند ماہ سے پانی بھی موجود نہیں، لائن توڑ دی گئی ہے۔
رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ 18ویں ترمیم میں اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کرنا تھا، اختیارات نچلی سطح تک نہیں دیے گئے، 18ویں ترمیم کے بعد بلدیاتی اداروں کا شیئر کم ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ میئر مرتضی وہاب نے کہا تھا شہر کی 106 سڑکوں کو بنائیں گے، جہانگیر روڈ کا کیا حشر ہے، ریڈ لائن کے نام پر یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی ہے، منور چورنگی پر بھی بہتر متبادل راستہ نہیں دیا گیا، آپ نے شہر کو کیا دیا ہے؟ کہیں سگنل نہیں تو کہیں ڈائیورژن، بھاری جرمانے لے رہے ہیں یہ قابلِ قبول نہیں۔