اماراتی ریاست عجمان میں ملازمین کی سہولت کے لیے بڑے فیصلے
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظبی (انٹرنیشنل ڈیسک) اماراتی ریاست عجمان کی ایگزیکٹو کونسل نے جمعہ کے روز گھر سے کام ، جبکہ جمعرات سے پیر تک اوقات کار کو 7 گھنٹے کرنے کی منظوری دے دی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق عجمان گورنریٹ کی ایگزیکٹو کونسل کا اجلاس ولی عہد شیخ عمار بن حمید نعیمی کی زیر صدارت ہوا جس میں موسم گرما کے حوالے سے سماجی زندگی کو بہتر بنانے اور کارکنوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اہم فیصلوں پر اتفاق کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج ہوگا
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اگست ۔2025 ) اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج ہوگا عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ اجلاس متعدد ارکان کی درخواست پر اسرائیلی منصوبے پر بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کے تناظر میں ہو رہا ہے .(جاری ہے)
قبل ازیں اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ایک طرف مذکرات جاری ہیں اور دوسری طرف اسرائیلی کابینہ غزہ پر قبضے کی منظوری دے رہی ہے اس صورتحال میں کئی ممالک نے سلامتی کونسل کے اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے اعلان کیا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اسرائیلی حکومت کے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مزید جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے.
ترجمان نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل اسرائیلی حکومت کے غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے فیصلے پر انتہائی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں یہ فیصلہ ایک خطرناک قدم ہے جو پہلے سے ہی لاکھوں فلسطینیوں کے لیے تباہ کن نتائج کو مزید سنگین بنا دے گا اس سے فلسطینیوں اور باقی رہ جانے والے یرغمالیوں کی جانوں کو خطرہ ہو سکتا ہے. یادرہے کہ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے گزشتہ روز وزیر اعظم نیتن یاہو کے پیش کردہ ایک منصوبے کی منظوری دی جس کا مقصد غزہ کے محصور شمالی شہر پر قبضہ کرنا ہے . اسرائیلی منصوبے کے اعلان کے بعد شدید عالمی ردعمل سامنے آیا ہے حماس نے کہا ہے کہ اس کی اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی جبکہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیلی حکومت کے مقبوضہ غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یہ عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کے خلاف ہے جس میں اسرائیل کو جلد از جلد اپنا قبضہ ختم کرنے، متفقہ دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے اور فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت کو تسلیم کرنے کا حکم دیا گیا تھا. حماس نے منصوبے کو ایک مکمل جنگی جرم قرار دیا اور کہا کہ اس سے تقریباً دس لاکھ افراد کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے اور اس کا مطلب محصور پٹی میں زیر حراست یرغمالیوں کی قربانی ہے حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ صہیونی وزارتی کونسل نے غزہ سٹی پر قبضہ کرنے اور اس کے تمام باشندوں کو بے دخل کرنے کے جو منصوبے منظور کیے ہیں وہ مکمل جنگی جرم ہیں یہ نسل کشی، جبری نقل مکانی اور وحشیانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے جو نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے حماس نے قابض اسرائیل کو خبردار کیا کہ اس مجرمانہ مہم کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور یہ کوئی سیر و تفریح نہیں ہوگی. یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لین نے اسرائیل پر اس منصوبے پر نظر ثانی کرنے کا زور دیتے ہوئے ” ایکس “ پر اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں فوجی کارروائی کو وسعت دینے کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جانی چاہیے انہوں نے تمام قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد تک فوری اور غیر محدود رسائی کا بھی مطالبہ کیا. انہوں نے کہا کہ اب فوری جنگ بندی ضروری ہے یورپی کونسل کے صدر انتونیو کوسٹا نے کہا کہ ایسے فیصلے کے یورپی یونین کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر نتائج ہونے چاہئیں انہوں نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ غزہ میں صورت حال افسوسناک ہے اور اسرائیلی حکومت کا یہ فیصلہ اسے مزید بدتر بنائے گا. جرمن چانسلر فریڈرک میرز نے ان ہتھیاروں کی برآمدات کو معطل کرنے کا اعلان کردیا جو اسرائیل غزہ میں استعمال کر سکتا ہے چانسلر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہو گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی منصوبہ غزہ کی پٹی میں اپنے مقاصد کو کیسے حاصل کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ان حالات میں جرمن حکومت مزید اطلاع تک ان فوجی ساز و سامان کی برآمد کی اجازت نہیں دے گی جو غزہ کی پٹی میں استعمال ہو سکتے ہیں. برطانوی وزیر اعظم کیر سٹارمر نے غزہ سٹی پر کنٹرول حاصل کرنے کے اسرائیل کے منصوبے کو غلط قرار دیا اور نیتن یاہو کی حکومت سے اس پر فوری طور پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا سٹارمر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکومت کا یہ فیصلہ تنازع کو ختم کرنے میں کوئی مدد نہیں دے گا نہ ہی یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانے میں مدد کرے گا انہوں نے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ صرف مزید خونریزی کا باعث بنے گا. سپین کے وزیر خارجہ مانوئل الباریس نے کہا ہے کہ ہم اسرائیلی حکومت کے غزہ پر اپنے فوجی قبضے کو مضبوط کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ منصوبہ صرف مزید تباہی اور تکالیف کا باعث بنے گا انہوں نے کہا کہ فوری اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی رسائی، مستقل جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی ضروری ہے علاقے میں پائیدار امن صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے جس میں ایک حقیقت پسندانہ اور قابل عمل فلسطینی ریاست شامل ہونا چاہیے. بیلجیئم نے اعلان کیا کہ اس نے غزہ شہر پر کنٹرول کے منصوبے کے تناظر میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا ہے بیلجیئم کے وزیر خارجہ میکسیم پریوو نے کہا کہ واضح مقصد اس فیصلے پر ہماری مکمل مخالفت کا اظہار کرنا ہے ترکی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی منصوبے کو روکے ترک وزارت خارجہ نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ یہ امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین دھچکا ثابت ہو گا بیان میں کہا گیا کہ ہم عالمی برادری سے اپنی ذمہ داریاں اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ اس فیصلے کو عملی جامہ پہنانے سے روکا جائے جس کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے جبری طور پر بے دخل کرنا ہے. سعودی عرب نے غزہ پر قبضہ کرنے اور اس کے باشندوں کو بھوکا رکھنے کے اسرائیل کے منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب اسرائیلی قابض حکام کے غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے کے فیصلے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے خلاف بھوک اور نسل کشی کے وحشیانہ جرائم کے ارتکاب کی شدید مذمت کرتا ہے. مصر نے وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں اسرائیلی منصوبے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس اقدام کا مقصد فلسطینی علاقوں پر غیر قانونی اسرائیلی قبضے کو پختہ کرنا، غزہ میں نسل کشی کی جنگ جاری رکھنا، فلسطینی عوام کے لیے زندگی کی تمام سہولیات کو ختم کرنا ان کے حقِ خودارادیت اور اپنی آزاد ریاست کی تشکیل کو کمزور کرنا اور فلسطینی مسئلے کو ختم کرنا ہے مصر نے اس اقدام کو بین الاقوامی قانون اور عالمی انسانی قانون کی ایک صریح اور ناقابل قبول خلاف ورزی قرار دیا. اردن کے شاہی دیوان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شاہ عبداللہ دوم نے فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ایک فون کال کے دوران اردن کی جانب سے اس اقدام کی مکمل مخالفت اور مذمت پر زور دیا جو دو ریاستی حل اور فلسطینی عوام کے حقوق کو کمزور کرتا ہے اسرائیل کے یہ اقدام جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور غزہ میں انسانی تکالیف کو ختم کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کے لیے بھی خطرہ ہے. چین کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اپنی خطرناک کارروائیاں فوری طور پر روک دے وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیغام میں کہا کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے اور یہ فلسطینی علاقوں کا ایک لازمی حصہ ہے.