پاکستان-ترکی بزنس کونسل کااجلاس، ایف ٹی اے معاہدے پر زور
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کی پاکستان-ترکی بزنس کونسل کا اجلاس ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کراچی میں کونسل کے چیئرمین سید مظہر علی ناصر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ترکی کے قونصل جنرل برائے کراچی جمال سانگو نے اپنے کمرشل کونسلر مراد اوزمن کے ہمراہ شرکت کی۔ اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ، سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں، نائب صدور امان پراچہ،آصف سخی، ناصر خان، ممتاز کاروباری شخصیات حنیف گوہر، میاں زاہد حسین اور کونسل کے دیگر اراکین نے بھی شرکت کی۔ایف پی سی سی آئی کے صدر عاطف اکرام شیخ نے دو طرفہ تجارتی و اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ موجودہ تجارتی حجم دونوں برادر ممالک کے تاریخی و قریبی سفارتی تعلقات کی حقیقی عکاسی نہیں کرتا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے مابین تعاون اور ادارہ جاتی روابط کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ پاکستان-ترکی تجارتی تعلقات کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لایا جا سکے۔ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی پاکستان اور ترکی کے درمیان کاروبار سے کاروبار کے روابط کو فروغ دینے کے لیے پْرعزم ہے۔ انہوں نے مختلف شعبہ جات میں ترکی کی مسلسل حمایت کو سراہا اور کہا کہ مضبوط اقتصادی شراکت داری دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی ا ئی
پڑھیں:
پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے، امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے تھے۔
امریکی صدر نے دنیا بھر میں اپنے تجارتی اور سفارتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت و پاکستان کے درمیان جاری تنازعے کو ختم کرنے میں کامیاب رہے۔
ایک بزنس فورم میں انہوں نے بتایا کہ ان کے ہاتھ میں ایک معاہدے کی دستاویز تھی، جب انہیں خبریں موصول ہوئیں کہ “سات یا آٹھ طیارے مار گرائے گئے”۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس معاہدے کو اس لیے رک گئے کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ اس دوران دونوں پڑوسی ملک جنگ کی راہ اختیار کریں۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کے دباؤ کے نتیجے میں دونوں ممالک نے امن کی راہ اختیار کی۔
تاہم، بھارت نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ تنازعے پر کوئی تیسرے فریق کا کردار نہیں تھا۔