Jasarat News:
2025-08-09@07:42:39 GMT

ایران کے بعد ! اب کس کی باری ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسرائیل درحقیقت مشرقِ وسطیٰ کا نقشہ از سرِ نو ترتیب دینا چاہتا ہے اور 13 جون کو ایران پر حملہ اور اس کے بعد جوہری تنصیبات پر ہونے والی بمباری اس راستے سے ایک بڑی رکاوٹ کو ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔

ایران کی آبادی 9 کروڑ سے کچھ زیادہ ہے، جو عراق کی آبادی سے تقریباً تین گنا ہے، اور اس کی نسلی ساخت زیادہ پیچیدہ ہے۔ اس لیے اگر ملک میں بدامنی ہوتی ہے تو یہ ایک بہت بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔

1979 کی اسلامی انقلاب سے پہلے ایران اور اسرائیل قریبی اتحادی تھے اور ان کے درمیان گہرے اقتصادی اور عسکری تعلقات تھے۔ تل ابیب کو یقیناً اس ماضی کو دوبارہ حاصل کرنے کی امید ہے۔

13 سے 24 جون کے درمیان ایران کے ساتھ تباہ کن “پیشگی” جنگ کے بعد، جب ایران کو کمزور کر دیا جائے گا، اسرائیل ممکن ہے کہ کسی دوسری “پریشان کن” علاقائی طاقت یعنی ترکی کے خلاف غیر فوجی طریقے سے اقدامات کرے۔

کچھ ماہرین کے مطابق ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، اگرچہ اسرائیل کی طرف سے ترکی کے خلاف براہِ راست فوجی کارروائی کا امکان فی الحال کم ہی نظر آتا ہے۔

ترکی کے سیاسی حلقے اور میڈیا میں یہ رائے عام ہے کہ اسرائیل ترکی کو اپنا اگلا ہدف سمجھتا ہے تاکہ اسے قابو میں رکھا جا سکے۔ اس حوالے سے ترکی کی نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے سربراہ دولت باہچلی نے کہا کہ “اسرائیل کا مقصد اناطولیہ کے جغرافیے کو گھیر لینا ہے” اور خبردار کیا کہ ترکی “حتمی ہدف” ہے۔

7 اکتوبر 2023 سے مشرقِ وسطیٰ میں جاری بڑی تبدیلیوں اور ایران کے ساتھ حالیہ جنگ کے پس منظر میں ترکی نے اپنے میزائل پروگرام میں تیزی لائی ہے۔ 11 جون 2025 کو اسرائیلی وزیرِاعظم نے کنیسٹ میں کہا کہ “چاہے کوئی کچھ بھی سمجھے، عثمانی سلطنت اب واپس نہیں آئے گی”۔

خطے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے خدشات کی جڑیں ترکی کی تاریخ میں موجود ہیں، جنہیں ترکی کے سابق وزیرِاعظم نجم الدین اربکان اور ان کے بیٹے فاتح اربکان بار بار بیان کر چکے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے کچھ اشارے بھی ان خدشات کو ہوا دیتے ہیں، جیسے ایک اسرائیلی ٹی وی کا وائرل ویڈیو جس میں ایک تبصرہ نگار نے کہا کہ “آخر کار اسرائیل کو ترکی کا سامنا کرنا پڑے گا”۔

اس کے علاوہ پرتگال کے سابق وزیر برائے یورپی امور برونو میسیاس بھی خبردار کر چکے ہیں کہ ایران پر مغربی یا اسرائیلی حملوں کے بعد ترکی کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں ہو سکتی ہیں۔

پاکستان، جو خطے کی ایک اور اہم اسلامی طاقت ہے اور واحد اسلامی ملک ہے جس کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں، ایران سے قریبی تعلقات رکھتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے ساتھ “مضبوط یکجہتی” کا اظہار کیا اور اسرائیلی جارحیت کو “انتہائی خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ” قرار دیا، جو خطے میں مزید عدم استحکام لا سکتی ہے۔

اس کے باوجود پاکستان نے سفارتی ذرائع سے معاملے کو سنبھالنے کی کوشش کی اور اپنے اسٹریٹیجک شراکت دار چین سے مطالبہ کیا کہ وہ کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے سفارتی کردار ادا کرے۔ پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے واضح کیا کہ اسرائیلی حملوں کے بعد پاکستان نے ایران کے ساتھ کوئی نیا عسکری تعاون شروع نہیں کیا۔

پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ ایران-اسرائیل تنازعے میں براہِ راست فریق نہیں ہے، اس کی اصل توجہ بھارت اور افغانستان سے آنے والے خطرات پر مرکوز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق اسرائیل کی حالیہ حکمت عملی میں پاکستان کا کردار ثانوی ہے۔

یقیناً اسرائیل، جو ہمیشہ سب کو حیران کرتا رہا ہے، ممکن ہے کہ کچھ اور سوچ رہا ہو۔ لیکن ایک بات واضح ہے کہ اسرائیل کا حملہ غزہ پر شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ایک سینئر اسرائیلی عہدیدار نے ایران کے ساتھ جنگ بندی کے آثار کے ساتھ ہی کہا: “حماس آج غیر معمولی تنہائی کا شکار ہے، اور یہی وقت ہے کہ اس صورتحال کا فائدہ اٹھایا جائے اور غزہ سے مستقل خطرے کا خاتمہ کیا جائے اور مغویوں کو واپس لایا جائے”۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایران کے ساتھ کہ اسرائیل ہے کہ اس ترکی کے اور اس کے بعد

پڑھیں:

پاکستان نے یوکرینی صدر کے بیان کو مسترد کردیا

اسلام آ باد:

پاکستان نے یوکرینی صدر کے بیان کو مسترد کردیا اور کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے پاکستان کے سامنے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے،پاکستان یہ بات یوکرین کے ساتھ اٹھائے گا، پاکستان یوکرین تنازعہ کا پُرامن حل چاہتا ہے۔

اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان یوکرین تنازعہ کی پر امن حل چاہتا ہے، ہم یوکرین کے صدر کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، یوکرینی صدر کے پاکستان پر الزامات کے حوالے سے ہمارے سے کوئی ثبوت شیئر نہیں کیے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ ایرانی صدر نے پاکستان کا دورہ کیا، ان کو دورے کی دعوت وزیراعظم نے دی تھی، ان کے ہمراہ وزیر خارجہ اور دیگر اعلی حکام موجود تھے، ایرانی صدر نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی، آصف علی زرداری نے ایران کی خلاف اسرائیل کی جارحیت کی مذمت کی۔

ترجمان نے کہا کہ ایران صدر نے 12 روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی جانب سے سپورٹ پر شکریہ ادا کیا، ایرانی صدر نے وزیر اعظم سے ملاقات بھی کی، ایران پاکستان کے درمیان تجارت کو بڑھانے پر بات چیت ہوئی، بارٹر ٹریڈ میں اضافے پر بھی بات چیت کی گئی، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی ایرانی صدر سے ملاقات کی۔

پاک ایران گیس پائپ لائن پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر دونوں ممالک رابطے میں ہیں، دونوں ممالک کی ٹیکنیکل ٹیمز رابطے میں ہیں، اس معاملے پر جیسے ہی کوئی پیش رفت ہوگی آگاہ کردیا جائے گا، پاکستان اور ایران کے درمیان اچھے اور گہرے تعلقات ہیں۔

ترجمان نے بتایا ہے کہ آج غزہ کے لیے پاکستان نے 18 ویں امدادی کھیپ روانہ کر دی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی نے کہا کہ ہم امریکا کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے لیے اظہار دلچسپی  کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہم امریکا کے علاوہ بھی دیگر ممالک کی جانب سے اس قسم کے اظہار دلچسپی کا خیرمقدم کریں گے، مقبوضہ کشمیر میں کتابوں کو ضبط کرنا اور کتابوں کی دکانوں پر چھاپے افسوسناک ہیں، بھارت کشمیر کی تاریخ پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان ناظم الامور کا اپ گریڈیشن باہمی معاہدے کے تحت کیا گیا، معاہدے کے باعث ہم نے اس حوالے سے سفارتی اسناد کی طلبی کو ضروری نہیں سمجھا۔

اسرائیل کے معاملے پر انہوں ںے کہا کہ ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے، ہمارے شہری ہمارے پاسپورٹ پر اسرائیل کا دورہ نہیں کر سکتے، بابائے قوم محمد علی جناح نے بھی اس حوالے سے واضح پالیسی جاری کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے یوکرینی صدر کے بیان کو مسترد کردیا
  • ’محسن نقوی ابھی بچہ ہے ابھی اس کی باری نہیں آئی‘
  • اسرائیل اور مصر کے درمیان 35 ارب ڈالر کا تاریخی گیس معاہدہ
  • ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنیکا مطالبہ
  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششوں میں سعودی عرب پیش پیش کیوں؟
  • ایران امریکہ-پاکستان کی شراکت داری کے بارے میں کتنا فکرمند ہے؟
  • ایران؛ اسرائیل کو شہید جوہری سائنسدان کی ’لوکیشن‘ فراہم کرنے والے کو پھانسی دیدی گئی
  • ایران نے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں نیوکلئیر سائنسدان سمیت دو افراد کو پھانسی دے دی