’لاالٰہ الاللہ‘ کی صداؤں کیساتھ وطن پر قربانی کا عہد؛ نیا ملی نغمہ ’’پاکستان‘‘ جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
آئی ایس پی آر نے ’لاالٰہ الاللہ‘ کی صداؤں کے ساتھ وطن پر قربانی کے عہد کا اظہار کرتا نیا ملی نغمہ ’’پاکستان‘‘ جاری کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے قومی اتحاد، حب الوطنی اور دفاعی عزم پر مبنی خصوصی ملی نغمہ ’’پاکستان‘‘جاری کر دیا، جو پوری قوم کے جذبات اور نظریاتی وحدت کی عکاسی کرتا ہے۔
نئے ملی نغمے میں واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وطن عزیز صرف ایک سرزمین نہیں بلکہ ایک ایسا نظریہ ہے جو اسلام اور اس کی اقدار پر قائم ہے۔
یہ ملی نغمہ نہ صرف وطن سے محبت، قربانی اور اتحاد کی گونج ہے بلکہ اس میں دشمن کو دو ٹوک پیغام بھی دیا گیا ہے کہ پاکستانی قوم ہر خطرے کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی رہے گی۔ نغمے کا مرکزی مصرع ’’لا الٰہ الاللہ ہر دَم اٹھتی آواز ہے پاکستان سے‘‘قوم کی روحانی وابستگی اور نظریاتی پہچان کا مظہر ہے۔
آئی ایس پی آر کے اس نغمے میں ملک کے تمام صوبوں اور قومیتوں،پشتون، سندھی، بلوچ، پنجابی، گلگتی اور کشمیری کو ایک پرچم تلے متحد دکھایا گیا ہے، جو قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی خوبصورت تصویر پیش کرتا ہے۔ نغمے میں بہادری، جرأت اور وطن سے غیر متزلزل وابستگی کی لازوال کہانی بیان کی گئی ہے۔
ملی نغمے میں یہ پیغام بھی دیا گیا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے، لیکن اگر وطن پر آنچ آئی تو قوم خاموش نہیں بیٹھے گی۔ ’’پاکستان‘‘ کے نام سے جاری یہ نغمہ ملکی دفاع، نظریاتی سرحدوں اور قومی وحدت کے عزم کی بھرپور ترجمانی ہے، جو ہر پاکستانی کے دل کی آواز بن چکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ہم یورپ کیساتھ معاہدے کے خواہاں نہیں، سید عباس عراقچی
عرب میڈیا کو انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کیخلاف امریکی و صیہونی حملوں کی شدید مذمت پر مبنی خطے کے ممالک کے موقف کو سراہتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران و ہمسایہ ممالک کے درمیان استوار باہمی تعلقات غیر متزلزل ہیں! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اعلان کیا ہے کہ ہم یورپ کے ساتھ معاہدے کے خواہاں نہیں۔ تہران میں العربی الجدید اخبار کے ڈائریکٹر جنرل کو انٹرویو دیتے ہوئے سید عباس عراقچی نے تاکید کی کہ ایران اور ہمسایہ ممالک کے درمیان استوار تعلقات غیر متزلزل ہیں۔ العربی الجدید کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا جنیوا میں یورپیوں کے ساتھ آپ کی ملاقاتیں کسی معاہدے یا خاص نتائج پر منتج ہوئی ہیں؟ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ملاقاتیں یورپیوں کو اسرائیل کی حمایت کے باوجود ہمارے موقف سے بیشتر آگاہ کرنے کے حوالے سے مفید تھیں اور جہاں تک ہمارے خلاف الزامات واپس لینے کا تعلق ہے، تو مَیں سمجھتا ہوں کہ یہ امر بہت اہم تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظریہ کہ ایران کے حوالے سے اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، یورپ میں مضبوطی کے ساتھ رائج ہوا ہے جبکہ حالیہ صورتحال کے بعد یہ یقین مزید پختہ ہوا ہے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان حملوں سے یہ مسئلہ کسی طور حل نہیں ہو گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان مذاکرات نے اگرچہ اس مسئلے کو مکمل طور پر حل نہیں کیا لیکن دونوں فریقوں کے درمیان باہمی مفاہمت کو مضبوط بنانے میں مدد ضرور پہنچائی ہے اور اسی وجہ سے دونوں فریقوں نے ان مذاکرات کو جاری رکھنے پر آمادگی بھی ظاہر کی اور جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور اب ایک مرتبہ پھر دہرا رہا ہوں، مَیں اس عمل کو مذاکرات نہیں کہتا بلکہ ایران و یورپ کے درمیان "گفتگو" کہتا ہوں کیونکہ مذاکرات عام طور پر کسی معاہدے تک پہنچنے کے مقصد سے کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم یورپ کے ساتھ کسی معاہدے کی تلاش میں نہیں کیونکہ یورپیوں کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ وہ معاہدہ کہ جس کی تلاش میں ہم ہیں، اس میں پابندیاں کا اٹھایا جانا بھی شامل ہونا چاہیئے جبکہ یہ امر یورپ کی استطاعت سے باہر ہے تاہم اس مسئلے کے باوجود بات چیت ہمیشہ مثبت رہی ہے، خاص طور پر عام حالات میں۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے اور یورپ کے درمیان مسلسل بات چیت سے غلط فہمیوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی!