اسلام آباد:

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، ہمیں پتا تھا ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے او آئی سی اجلاس سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دی اور کہا کہ اجلاس میں سب سے زیادہ ایران اور اسرائیل کا معاملہ زیر بحث آیا، ایران کے حوالے سے ہماری تجویز پر وزرائے خارجہ نے طے کیا کہ او آئی سی کا ایک سیشن صرف ایران پر کی جائے چنانچہ پاکستان کی کوششوں سے ایران سے متعلق خصوصی سیشن ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں ایرانی وزیر خارجہ سے مسلسل رابطے میں رہا ہوں، وزیراعظم کی بھی ایران سے بات چیت ہوئی، یہ ہمارا اسلامی و اخلاقی فرض ہے کہ ہم ایران کو سپورٹ کریں، ایران نے سلامتی کونسل میں سب سے پہلے پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور اپنی پارلیمنٹ میں بھی ایسا ہی کیا، ایران کے صدر نے جب پارلیمنٹ میں تقریر کی تو پوری پارلیمنٹ میں انہوں ںے تشکر پاکستان کے نعرے لگائے بیک گراؤنڈ میں ایران کو ہماری بھرپور سیاسی سپورٹ حاصل تھی تاکہ ایران کو نیچا نہ دکھایا جاسکے اور ایران اس بحران سے باہر نکلے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ خصوصاً جب امریکا نے ایران پر حملہ کیا اور آرمی چیف جب پاکستان آرہے تھے تو ہماری تجویز پر آرمی چیف استنبول میں رُک گئے اردوان سے ہماری میٹنگ کنفرم ہوچکی تھی چنانچہ وہاں میٹنگ میں فیلڈ مارشل، میں ہمارے سفیر موجود تھے دوسرے جانب سے اردوان، ترک وزیر خارجہ، انٹیلی جنس سربراہ اور سینئر ممبرز موجود تھے جہاں ایران کے معاملے پر بات ہوئی۔ 

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امریکی حملے کے جواب میں ایران نے ہمیں بتایا کہ وہ امن پسند ہیں ایٹمی ہتھیار بنانے کے حامی نہیں مگر حملے کا جواب دیے بغیر نہیں رہیں گے، انہوں نے قطر کو آگاہ کرکے قطر میں امریکی ایئر بیس پر حملہ کیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کا یہ مطلب نہیں کہ غلط چیز میں بھی امریکا کا ساتھ دیں، ایران پر حملے کے بعد قیاس آرائیاں ہوئیں کہ پاکستان کیا کرے گا، ہم نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے بیان جاری کیا، ہمیں پتا تھا ایران بدلہ لیے بغیر نہیں رہے گا، ہماری کوشش ہے کہ سیز فائر جو ہوچکا ہے وہ مستقل رہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: میں بھی

پڑھیں:

پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے تعلقات مضبوط، دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، وزیر اعظم

 وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے یوم فتح کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کی طرف سے آذربائیجان کے عوام اور حکومت کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور آذربائیجان تین ملک ہیں، مگر دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور تینوں بردار ممالک نے متعدد بار اپنی دوستی اور یکجہتی کا ثبوت دیا ہے۔ وزیر اعظم نے معرکہ حق کی کامیابی کے جشن میں آذربائیجان کے دستے کی شرکت کو اہم قرار دیا اور تقریب میں علامہ اقبال کا شعر پڑھ کر آزادی کے لیے جدوجہد، عزم اور حوصلے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی بہادر افواج نے بلند حوصلے سے کامیابی حاصل کی اور پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کے منصفانہ موقف کا بھرپور ساتھ دیا۔ وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کے دوران پاکستان کی افواج کی بہادری اور دشمن کے سات جنگی طیارے مار گرانے کی کامیابیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ معرکہ حق میں دنیا نے پاکستان کی جنگی صلاحیتیں دیکھیں۔ انہوں نے مستقبل کے لیے مشترکہ تعاون اور علاقے میں امن کی اہمیت پر زور دیا اور ترکی اور قطر کے کردار کا بھی اعتراف کیا۔ وزیراعظم نے آذربائیجان اور آرمینیا کے امن معاہدے میں صدر ٹرمپ اور غزہ امن معاہدے میں تمام ممالک کی ذمہ داری کو سراہا اور صدر ایردوان کی ترکی کو ترقی یافتہ ملک بنانے کی کاوشوں کو قابل ستائش قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟
  • پاکستان ویتنام اور ایران کیساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ‘ پاک افغان کشیدگی میں کمی کیلیے تعاون کی پیشکش
  • پاکستان کا ایران اور ویتنام کےساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
  • پاک افغان کشیدگی: ایران نے ثالثی و مصالحت کی پیشکش کردی
  • ایران کی پاکستان اور افغانستان کے درمیاں ثالثی کی پیشکش
  • اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، پاک افغان کشیدگی پر تعاون کی پیشکش
  • اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، پاک افغان کشیدگی میں کمی کیلئے تعاون کی پیشکش  
  • پاکستان، ویتنام اور ایران کے ساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • پاکستان، ترکی اور آذربائیجان کے تعلقات مضبوط، دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، وزیر اعظم