’فائنڈنگ مائی وے‘: ملالہ یوسفزئی کی زندگی کا وہ پہلو جو آپ نہیں جانتے!
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی ایک بار پھر قارئین کو اپنی زندگی کی کہانی سے روشناس کرانے جا رہی ہیں۔
اس بار ان کا انداز کچھ مختلف اور کہیں زیادہ ذاتی ہے۔ ملالہ نے اپنی نئی کتاب ’’فائنڈنگ مائی وے‘‘کا اعلان کیا ہے، جو رواں برس اکتوبر میں شائع کی جائے گی۔ ملالہ کا کہنا ہے کہ یہ وہ کہانی ہے جسے میں سنانے کے لیے برسوں سے انتظار کر رہی تھی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ملالہ نے کتاب کا کور شیئر کرتے ہوئے ایک جذباتی پیغام کے ذریعے قارئین کو بتایا کہ یہ کتاب ان کی سابقہ تصنیف ’’I Am Malala‘‘ سے مختلف ہے۔ یہ تحریر ان کی زندگی کے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہے جو اب تک دنیا سے اوجھل رہے ہیں۔
اس کتاب میں محبت، دوستی، ذاتی جدوجہد اور خاص طور پر ذہنی صحت جیسے حساس موضوعات پر بھی ملالہ نے کھل کر اظہار کیا ہے۔
ملالہ مزید لکھتی ہیں کہ جب دنیا نے انہیں پہلی بار جانا، وہ محض 15 برس کی تھیں۔ اُس وقت وہ ایک نڈر طالبہ تھیں، جو لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کر رہی تھیں،لیکن وہ کہتی ہیں کہ آج بھی دنیا ان کے نام کو تو جانتی ہے، مگر ان کے اندر کی اصل شخصیت سے زیادہ تر لوگ ناواقف ہیں۔ ’’فائنڈنگ مائی وے‘‘ دراصل اسی شناخت کی تلاش اور اظہار کی ایک کوشش ہے، جو برسوں سے ملالہ کے دل میں چھپی ہوئی تھی۔
یہ کتاب نہ صرف ملالہ کی زندگی کی اگلی قسط معلوم ہوتی ہے، بلکہ یہ ان کے شعوری سفر اور جذبات کی عکاس بھی ہے۔ وہ لمحے جو وہ دنیا کے ساتھ اس لیے شیئر نہ کر سکیں کہ شاید وہ بہت ذاتی تھے، اب قارئین کے سامنے آئیں گے۔ ملالہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اس کتاب میں اپنی خاموشیوں کو آواز دی ہے اور خود سے وہ سوال پوچھے ہیں جن سے اکثر انسان بچنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس نئی کتاب کا مقصد صرف ایک کہانی سنانا نہیں بلکہ دوسروں کو بھی اپنی اندرونی سچائیوں سے جُڑنے کی تحریک دینا ہے۔ آج کے نوجوان، جو شناخت، ذہنی دباؤ اور زندگی کے مقصد سے متعلق سوالات میں الجھے ہوتے ہیں، ان کے لیے یہ کتاب ایک رہنمائی کا کام دے سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملالہ اسے اپنی سب سے قریبی اور ذاتی کتاب کہتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جنید اکبر کی اپنی ہی پارٹی اور صوبائی حکومت کیخلاف چارج شیٹ
جنید اکبر : فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر نے اپنی ہی پارٹی اور صوبائی حکومت کے خلاف چارج شیٹ پیش کردی۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے شکایات کا انبار لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی حمایت کرنے والوں کو حکومت انتقام کا نشانہ بناتی ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ وہ ڈرون حملوں کے خلاف بولتے ہیں تو بیرسٹر سیف حملوں کی تعریف کرتے ہیں، پارٹی کا مینڈیٹ چوری کرنے والے آر اوز کو ترقیاں مل گئیں۔
شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی، اس موقع پر انہوں نے پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر سے بھی ان کی نشست پر جا کر مصافحہ کیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور دیگر لوگ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک پیغام دیتے ہیں اور اگلی بار اس کے برعکس پیغام لے کر آتے ہیں، پارٹی کی طرف سے کوئی سپورٹ نہیں مل رہی، ایسے حالات میں ان کے لیے تحریک آگے بڑھانا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو پتا ہونا چاہیے کہ ان کے پاس اختیار کتنا ہے اور کتنا ہونا چاہیے، پہلے دن سے سمجھ رہا ہوں کہ ریاستی اداروں سے ہمیں کوئی امید نہیں، ہمارے پاس پہلا اور آخری آپشن احتجاج کا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے اداروں سے گلہ ہے، ہمیں ووٹ بانی پی ٹی آئی اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ کا ملا، میرے صوبے میں ڈرون حملہ ہوتا ہے تو میں اس کے خلاف بولتا ہوں، ڈرون حملے پر بیرسٹر سیف کا مبارک باد کا پیغام آتا ہے تو حیران ہوں میں کہاں جاؤں؟
جنید اکبر نے مزید کہا کہ جب سے پارٹی کا صوبائی صدر بنا 18 مرتبہ بانی پی ٹی آئی نے بلایا، ایک بار بھی ملاقات نہیں ہوئی، اب کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا بجٹ پیش نہیں ہوگا، اب کہہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اچھا ہوا بجٹ پیش ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کا صوبائی صدر ہوں لوگوں کی توقع ہے کہ احتجاج کا ماحول بناؤں، بیرسٹرگوہر نے مجھے کہا کہ آپ ڈی سی کا کہہ رہے ہیں میں 6 ماہ سے ڈی پی او کا کہہ رہا ہوں کچھ نہیں ہوسکتا، نومبر میں 5 ہزار اور اکتوبر میں 2 ہزار ورکرز پکڑے گئے۔