data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستانی شہریوں کے لیے بین الاقوامی سفر کی راہ کچھ آسان ہو گئی ہے، عالمی شہرت یافتہ ادارے ہینلے اینڈ پارٹنرز کی جانب سے جاری کردہ سال 2025 کی پاسپورٹ رینکنگ میں پاکستانی پاسپورٹ کو 13 درجے ترقی کے ساتھ 100ویں پوزیشن پر جگہ مل گئی ہے۔

یاد رہے کہ 2021 میں پاکستان کا پاسپورٹ دنیا کے بدترین پاسپورٹس میں شامل تھا اور 113ویں نمبر پر موجود تھا، تاہم حالیہ درجہ بندی میں نمایاں بہتری پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ سمجھی جا رہی ہے۔

رینکنگ کے مطابق دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ اس سال بھی سنگاپور کا قرار پایا، جس کے حامل شہری 193 ممالک میں بغیر ویزا یا ویزا آن آرائیول کے داخلے کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ فہرست میں جاپان اور جنوبی کوریا مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر موجود ہیں، جبکہ ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی اور اسپین تیسرے نمبر پر ہیں۔

امریکی پاسپورٹ اس سال چھٹے نمبر پر آیا ہے، جو دنیا کے 186 ممالک میں ویزا فری یا ویزا آن آرائیول کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ بھارت کا پاسپورٹ عالمی فہرست میں 82 ویں نمبر پر ہے۔

پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد کو اس وقت 30 سے زائد ممالک میں بغیر ویزا یا ویزا آن آرائیول کی سہولت حاصل ہے۔ ان ممالک میں بارباڈوس، برونڈی، کمبوڈیا، کیپ ورڈے آئی لینڈز، کوموروس، کک آئی لینڈز، جبوتی، گنی بساو، ہیٹی، کینیا، مڈغاسکر، مالدیپ، مائیکرونیشیا، مونٹسریٹ، موزمبیق، نیپال، نیو، پلاؤ، قطر، روانڈا، ساموا، سینیگال، سیشلز، سیرا لیون، صومالیہ، سری لنکا، سینٹ ونسنٹ اینڈ گریناڈائنز، تیمور لیستے، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو اور تووالو شامل ہیں۔

عالمی رینکنگ میں بہتری حکومت کی جانب سے ویزا پالیسیوں، خارجہ تعلقات اور سفارتی کوششوں کا نتیجہ قرار دی جا رہی ہے، جس سے مستقبل میں پاکستانیوں کے لیے مزید بین الاقوامی دروازے کھلنے کی امید کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ممالک میں

پڑھیں:

دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے

ویسے تو اس وقت پوری دنیا پر ہی جنگ کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔ روس یوکرین جنگ، مشرق وسطیٰ میں اسرائیل حماس جنگ، حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد سے دونوں ممالک حالت جنگ میں ہیں، ہرچند کہ ان کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے اور موجودہ پاک افغان تنازعہ کہ جس میں روزانہ ہی جھڑپیں ہو رہی ہیں۔

اب اگر اس میں معاشی جنگ کو بھی شامل کر لیا جائے جو امریکا کی چین اور تقریباً پوری دنیا سے جاری ہے۔ اس وقت تو ان کی معاشی جنگ ان کے قریب ترین پڑوسی کینیڈا سے بھی شدت اختیار کرگئی ہے۔

تقریباً ہر روز ہی اس فہرست میں کوئی نہ کوئی تبدیلی ضرور ہوتی رہتی ہے، اس صورتحال میں یہ بات یقینی طور پرکہی جاسکتی ہے کہ دنیا اس وقت حالت جنگ میں ہے۔

ہر جنگ کا آغاز اور اختتام معاشیات پر ہی ہوتا ہے، چاہے اس کے لیے کوئی بھی کہانی کیوں نہ گھڑی گئی ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جنگیں وسائل کے لوٹ کھسوٹ اور بٹوارے کے لیے ہوتی ہے تاکہ اپنے اپنے ملک کو معاشی فائدہ پہنچایا جاسکے۔

امریکا کی تو پوری معیشت کی بنیاد ہی جنگ پر ہے، بس فرق اتنا ہے جنگ دیگر ممالک میں ہوں اور داخلی طور پر راوی چین چین ہی لکھے حالانکہ امریکا چین کو بالکل پسند نہیں کرتا بلکہ اب تو وہ چین کے ساتھ معاشی جنگ کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ عسکری جنگ کی جانب بھی بڑھ رہا ہے۔

سابق امریکی وزیر خارجہ ہینری کیسنجر ویسے ہی یہ بات اپنی زندگی میں کہہ چکے ہیں کہ دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے۔ یہ جنگ مسلمانوں کے لیے بہت تباہ کن ثابت ہوگی اور ان کے خیال کے مطابق اس کا آغاز ایران سے ہوگا۔

اسرائیل زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو قتل کر کے مشرق وسطیٰ کے ایک وسیع و عریض رقبے پر قابض ہوجائے گا۔ ان کے کہنے کے مطابق مشرق وسطی میں تیسری عالمی جنگ کا نقارہ بج چکا ہے اور جو اسے سن نہیں رہے وہ یقیناً بہرے ہیں۔

یہ خیال رہے کہ ہینری کیسنجر ایک کٹر یہودی تھا اسی لیے انھوں نے اسرائیل اور امریکا کے جنگ جیتنے کی بھی پیش گوئی کی تھی۔ ہم ان کی بہت سی باتوں سے اختلاف کرسکتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کی بہت سی باتیں درست بھی ثابت ہوئی ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ تو طے ہوگیا تھا کہ اب اگلی عالمی جنگ یورپ میں نہیں لڑی جائے گی۔ عام خیال یہ تھا کہ تیسری عالمی جنگ مشرق وسطیٰ میں لڑی جائے گی لیکن عرب ممالک کی حکمت عملی اور عالمی ساہوکار کی مشرق وسطی میں سرمایہ کاری نے اس جنگ کو مشکل اور مہنگا کردیا ہے۔

اس لیے اس صورتحال میں قوی امکان ہے کہ اس کا آغاز جنوب مشرقی ایشیا سے کیا جائے، اس لیے اب ہم اپنے خطے کی جانب آتے ہیں۔ہماری حکومت نے اب باضابطہ طور پر اس بات کا اقرارکر لیا ہے کہ استنبول سے اچھی اور امید افزا خبریں نہیں آرہی ہے۔

ہرچند کے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے مگر طالبان بار بار اپنے موقف کو تبدیل کررہے ہیں اور یہ ان کی مجبوری ہے کیونکہ جہاں سے ان کی ڈوریاں ہلائی جارہی ہیں، وہاں سے یہی احکامات آرہے ہیں۔

طالبان حکومت دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ کوششوں سے دامن چھڑا رہی ہے اور اب یہ راستہ تصادم کی طرف جارہا ہے جو کہ خطے کے حق میں نہیں ہے۔ماضی میں بھی ان مذاکرات کا یہی نتیجہ نکلا تھا۔ ہمارے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر افغانستان سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر کھلی جنگ ہوگی۔

ہندوستان کی پوری کوشش ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں اور وہ اس پر ہر طرح کی سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے اور یہ بات ہمارے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہوسکتی ہے۔ ہندوستان ابھی تک اپنی شکست پر تلملا رہا ہے اور اپنے زخم چاٹ رہا ہے۔

ہندوستان نے بری فوج، بحریہ اور فضائیہ کی بڑی مشترکہ فوجی مشقوں کے لیے نوٹم (NOTAM Notice to Air Missions) جاری کیا اور یہ مشقیں 30 اکتوبر سے 10 نومبر 2025 تک پاکستان کی سرحد کے قریب ہونا طے پایا۔

اس وقت یہ مشقیں جاری ہیں۔ ہندوستان کب ان مشقوں کو حقیقت میں آزمائے گا، یہ کسی کو نہیں پتہ لیکن آزمائے گا ضرور، یہ بات حتمی ہے اور ان کا وزیر اعظم اور فوجی سربراہ دونوں اس کی کھلی دھمکی دیتے رہتے ہیں۔ ایک بات تو طے ہے کہ دنیا کے طاقتور ممالک نے وسائل کی طلب اور رسد کے عدم توازن کو ٹھیک کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

یہ توازن دنیا کی آبادی کو کم کرکے ہی بہتر کیا جاسکے گا۔ اب آبادی کہاں زیادہ ہے؟ اس کو سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔ مغربی ممالک تو ویسے بھی آبادی کے معاملے میں منفی نمو کا شکار ہے۔ آنیوالا وقت غیر یقینی ہی نہیں بلکہ مشکل بھی ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیس: سابق وزیراعظم آزاد کشمیرسردارتنویر الیاس کےوارنٹ جاری
  • ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیس: سردار تنویر الیاس کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • سردار تنویر الیاس کے خلاف ڈپلومیٹک پاسپورٹ کیس میں گرفتاری کے وارنٹ جاری
  • برازیل میں عالمی موسمیاتی کانفرنس جاری، افغانستان کو دعوت نہیں دینے پر طالبان ناراض
  • جماعت اسلامی نے مینار پاکستان اجتماع عام کا پنڈال میپ جاری کردیا
  • کیا اب بھی اقوام متحدہ کی ضرورت ہے؟
  • دنیا تیسری عالمی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے
  • فیصلہ کن ون ڈے میں جنوبی افریقہ کی بیٹنگ جاری، پاکستانی اسپنرز نے مہمان ٹیم کو مشکلات میں ڈال دیا
  • ٹورزم، ماحولیات بہتری کیلئے خاطر خواہ کام کئے، سموگ میں کمی کے اقدامات دنیا تسلیم کر رہی ہے: مریم نواز
  • کراچی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں تیسرے نمبر پر آگیا