پنجاب اسمبلی؛ اجلاس کے دوران کتاب پڑھنے، اسپیکر اور تقریرکرنے والے رکن کے درمیان سے گزرنے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
لاہور:
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ارکان کے لیے سخت ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے، جس کے تحت ارکان کو کتاب یا اخبار پڑھنے، اسپیکر اور تقریر کرنے والے رکن کے درمیان سے گزرنے اور نعرے بازی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ارکان کے لیے جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق ارکان اسمبلی اجلاس کے دوران کتاب یا اخبار نہیں پڑھ سکیں گے، بولتے ہوئے رکن اور چیئر کے درمیان سے گزرنے پر پابندی ہوگی اور تقریر کے دوران شور شرابہ اور مداخلت سختی سے منع ہے۔
نئے ضابطہ اخلاق میں بتایا گیا ہے کہ ہر رکن کو چیئر سے مخاطب ہونا ہوگا، مقررہ نشست پر بیٹھنا ہوگا، اسمبلی میں نعرے بازی، پلے کارڈز اور دستاویزات پھاڑنے پر پابندی ہوگی۔
اسی طرح اسپیکر کے ڈائس کی طرف دھمکی آمیز انداز میں بڑھنا ممنوع ہوگا، موبائل یا الیکٹرونک ڈیوائسز کا استعمال نظم و ضبط کے خلاف تصور ہوگا۔
پنجاب اسمبلی میں اجلاس کے دوران گیلری میں بیٹھے افراد سے بات چیت یا ان کا حوالہ دینا بھی ممنوع قرار دیا گیا ہے، غیر ملکی وفد کے علاوہ کسی اجنبی کے داخلے پر تالیاں بجانا بھی خلاف ضابطہ ہوگا۔
ارکان اسمبلی کی جانب سے اسمبلی کا تقدس پامال کرنے یا بد نظمی پھیلانے پر کارروائی ہو سکتی ہے۔
صوبائی اسمبلی میں کھانے، پینے، چبانے یا سگریٹ نوشی کی اجازت نہیں ہوگی، کسی فرنیچر یا الیکٹرونک آلے کو نقصان پہنچانا سخت منع ہوگا اور اسپیکر کی اجازت کے بغیر ایوان میں لاٹھی یا چھڑی لانا ممنوع ہوگا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان اجلاس کے دوران پنجاب اسمبلی پر پابندی
پڑھیں:
بیوروکریسی میں جو بھی بدعنوانی میں ملوث ہوگا، اس کے خلاف کارروائی ہوگی، جاوید لطیف
اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کمپرومائز نہیں کریں گی اور بیوروکریسی میں جوبھی بدعنوانی میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہو گی جبکہ چینی بحران میں اپنی حکومت کو قصوروارقرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرا م سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف اپنے ایجنڈے پر کمپرومائز نہیں کریں گے، شریف فیملی نے کبھی کمپرومائز نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ میں جو ہوا اس پر چیف ایگزیکٹو کو نوٹس لینا چاہیے، سیالکوٹ کا بیورو کریٹ ہو یا شیخوپورہ کا جو بھی اسکینڈل میں ملوث ہو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، وقت سے پہلے کرپٹ عناصر کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ میں بیورکریسی کی کرپشن پر کارروائی ہوئی ہے تو نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ تحقیقات کرائیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ سابق وزیر اعلی عثمان بزدار کے وزیر اعلیٰ ہونے کے بعد انتظامی ڈھانچے میں کمزوریاں آچکی ہیں اور جب اتحادی حکومت ہو تو بیوروکریسی رکاوٹیں کھڑی کرتی ہے لیکن نواز شریف تجربہ کار ہیں اس لیے وہ معاملے کو لے کر چلتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی بحران میں نالائقی ہو، غفلت ہو یا مافیا کے دباؤ میں ایسا ہوا ہو تینوں صورتوں میں ہم قصوروار ہیں، 300 ارب چینی کا اسکینڈل آئے یا دوسرے اسکینڈل آئیں تو ان کا نوٹس ضرور لینا چاہیے، چینی اسکینڈل کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن یا اسپیکر قومی اسمبلی اگر پی ٹی آئی والوں کو نکالیں تو تب اعتراض میں دم ہے لیکن 9 مئی کیسز میں عدالتوں سے دو سال بعد سزائیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جو 9 مئی میں ملوث ہوئے اور پریس کانفرنس کر کے تحریک انصاف سے الگ ہوئے اور سزاؤں سے بری الذمہ ہو گئے، ان پر اعتراض کیا جا سکتا ہے اور یہ سوال اٹھایا جا سکتا ہے کہ کسی نے جرم کیا تھا تو وہ کیوں بری ہوا۔