آل لیڈیز ہیلتھ ورکرز پروگرام یونین کا سندھ اسمبلی گے دھرنا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:(کامرس رپورٹر)آل لیڈی ہیلتھ ورکرز کی چئیر پرسن محترمہ بشری آرائیں نے کہا کہ ہمارا احتجاج اور دھرنے دینے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارے پروگرام کی نجکاری کی جارہی تھی سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو پرائیویٹ کمپنی کے حوالے کیا جارہا تھا ہم نے پروٹیسٹ کیا سندھ گورنمنیٹ نے ہمارہ مطالبہ مانتے ہو? ایک لیٹر کے ڈریعے سندہ لیڈیز ھیلتھ ورکرز پروگرام کو پرائیویٹ نہی کیا جائیگا کی یقین دھانی کے طور پے دیا ہے۔ ہمارا دوسرا مطالبہ تھا کہ ادارے کا پرانہ بیسک ڈیزائن بحال کیا جا? اور ختم کی گء ٹیکنیکل 19 پوسٹیں بحال کی جائیں۔ 31 سال سروس کی ہے تو ہماری پینشن اور ریٹائرمینٹ کے مسائل کو بھی سنجیدگی کے ساتھ حل کیا جاے ہمارا اہم مطالبہ یہی تھا کہ پرائویٹازیشن جو کہ ریٹرن میں دیدیا گیا ہے اپگریڈیشن اور دیگر مسائل کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں ظاہر ہے کہ جب ہمارا پروگرام رہیگا تو باقی مسائل کیلئے بھی بات چیت ہوگی اپنے حقوق کیلئے مقابلہ کرینگے جب پروگرام ہی نہی رہیگا تو مسائل کیسے حل ہوسکتے ہیں ہم اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمارا پروگرام پرائیویٹ ہونے سے بچ گیا ہم حکومت سندھ میڈیا کے نمائندوں اور اپنے کارکنوں کے بیحد شکر گزار ہیں کہ ایسے حالات میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ڈمپر حادثات کسی لسانی تنازع کا نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے، علی خورشیدی
سندھ اسمبلی اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ شرجیل میمن ڈمپر مالکان کو گاڑیاں جلنے پر معاوضہ دینے کی بات کرتے ہیں، مگر پہلے یہ بتایا جائے کہ ان حادثات میں جان سے جانے والے معصوم شہریوں کے ورثا کا کیا قصور ہے کہ وہ آج بھی انصاف اور معاوضے سے محروم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے قائد حزبِ اختلاف علی خورشیدی نے سندھ اسمبلی اجلاس میں ڈمپر سے کچلے جانے والے شہریوں کے المناک واقعات پر بھرپور اور دو ٹوک مقف اختیار کرتے ہوئے حکومت کو ایوان کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کسی لسانی یا انتظامی تنازع کا نہیں بلکہ ایک سنگین انسانی المیہ ہے، اور حکومت کی مجرمانہ خاموشی اور بے حسی ناقابلِ معافی ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ انتظامیہ کے افسران کو اپوزیشن نہیں بلکہ حکومت تعینات کرتی ہے، اس لیے تمام تر ذمہ داری براہِ راست صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے، ایم کیو ایم پاکستان نے اس مسئلے پر کبھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کی اور نہ ہی شر انگیزی کو سپورٹ کیا، لیکن یہ حقیقت ہے کہ 200 سے زائد حادثات میں شہید ہونے والوں کے گھر سندھ حکومت پرسہ دینے تک نہیں گئی، جو ایک شرمناک طرزِ عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن ڈمپر مالکان کو گاڑیاں جلنے پر معاوضہ دینے کی بات کرتے ہیں، مگر پہلے یہ بتایا جائے کہ ان حادثات میں جان سے جانے والے معصوم شہریوں کے ورثا کا کیا قصور ہے کہ وہ آج بھی انصاف اور معاوضے سے محروم ہیں۔ قائد حزبِ اختلاف نے ایوان میں واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزرا اور پوری حکومت سندھ اسمبلی کو جوابدہ ہے، ڈمپر مالکان کو معاوضہ دینے سے پہلے ان شہدا کے ورثا کو حق دیا جائے جنہیں سڑکوں پر بے رحمی سے کچلا گیا، ہم عوام کے نمائندے ہیں اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔