کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور ملا عبدالغنی برادر نے افغان تاجروں کو کہا ہے کہ انہیں تجارت کے لیے پاکستان پر انحصار ختم کر دینا چاہیے اور متبادل راستوں کو اپنانا چاہیے۔

افغان میڈیا کے مطابق ملا برادر نے کہا کہ تمام افغان تاجر اور صنعت کار پاکستان کے بجائے دوسرے تجارتی راستوں کی طرف رجوع کریں، میں تمام تاجروں پر زور دیتا ہوں کہ وہ جلد از جلد درآمدات و برآمدات کے لیے متبادل آپشنز پر عمل درآمد کریں‘۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اس ہدایت کے بعد اگر کوئی تاجر پاکستان کے ساتھ تجارت جاری رکھتا ہے تو حکومت اس کے ساتھ تعاون نہیں کرے گی اور نہ ہی اس کی بات سنے گی۔

ملا برادر نے پاکستان سے درآمد شدہ ادویات کے معیارکو ناقص قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ادویات کے درآمد کنندگان کو 3 ماہ کی مہلت دی جاتی ہے تاکہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی کھاتے بند کر دیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کو اب درآمدات و برآمدات کے لیے متبادل تجارتی راستوں تک رسائی حاصل ہو چکی ہے اور خطے کے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہو گئے ہیں۔

ملا برادر نے کہا کہ اگر پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارتی راستے دوبارہ کھولنا چاہتا ہے تو اسے ضمانت دینی ہوگی کہ یہ راستے آئندہ کسی بھی صورت میں بند نہیں کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کی جانب سے افغان بارڈر کی بندش سے کتنے کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا؟

پاکستان کی جانب سے افغان بارڈر کی بندش سے کتنے کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) پاکستان کی جانب سےافغانستان کےساتھ بارڈرکراسنگ پوائنٹس کی بندش سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث بند کیے جانے والے کراسنگ پوائنٹس کو تقریباً ایک ماہ ہو چکا ہے۔

پاک افغان سرحد کی بندش سے وسط ایشیائی ممالک کوپاکستانی برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں۔ افغانستان کے ساتھ تمام 8 بارڈرکراسنگ پوائنٹس بند ہونے کے باعث ایک ہزار ٹرک کراچی پورٹ پر پھنس گئے۔

حکومتی ذرائع کے مطا بق عام طور پرپاکستان سے افغانستان ماہانہ تقریبا 15 کروڑ ڈالرزکی درآمدات کرتا ہے۔ افغانستان عام طور پر پاکستان کو ماہانہ تقریباً 6کروڑ ڈالرزکی برآمدات کرتا ہے۔

بارڈر کراسنگ پوائنٹس کی بندش سے 20 سے 25 ہزار ورکرز متاثر ہوئے اور افغانستان میں زرعی مصنوعات کی قیمتیں گرگئیں۔

افغانی انگور کا 10 کلو گرام کا پیکٹ پاکستانی 4500روپے میں فروخت ہوتا تھا جس کی قیمت گر کر 120سے140روپے پر آگئی ہے، اس بندش سے افغانستان کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو ر ہا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کراسنگ پوائنٹس کی بندش کے ابتدائی 24 روز میں تقریباً 20کروڑ ڈالرز نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرحیرت ہے جنہوں نے الیکشن کا فیصلہ دیا، پھر ڈویژن بینچ میں بیٹھ کر معطل کر دیا، جسٹس محسن حیرت ہے جنہوں نے الیکشن کا فیصلہ دیا، پھر ڈویژن بینچ میں بیٹھ کر معطل کر دیا، جسٹس محسن ستائیسویں آئینی ترمیم کیلیے نمبرز پورے ہونے کے سوال پر اسحاق ڈار کا جواب سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت سے متعلق اہل خانہ کی وضاحت آ گئی ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ ایس آئی ایف سی کے تعاون سے امریکا سے درآمد شدہ مویشی پاکستان پہنچ گئے عالمی موسمیاتی گورننس میں چین کی سبز تبدیلی کا کلیدی اور رہنما کردار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • طالبان رجیم کا تاجروں کو پاکستان کیساتھ3ماہ میں تجارت ختم کرنے کا حکم
  • افغان نائب وزیراعظم کا تاجروں کو پاکستان پر انحصار ختم کرنے کا مشورہ
  • ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ نئی تجارتی ڈیل کا اعلان
  • پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ کا انحصار بینکوں پر ہے: گورنر سٹیٹ بینک
  • بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • پاکستان کی جانب سے افغان بارڈر کی بندش سے کتنے کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا؟
  • پاکستان ویتنام اور ایران کیساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • پاکستان کا ایران اور ویتنام کےساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق