ویب ڈیسک: ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کے لیے ٹیکس ادا کرنے سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں۔

تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لئے ترمیمی فنانس بل کا مسودہ سامنے آگیا، مسودے میں پہلے سلیب میں 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قراردیا گیا ہے۔

دوسرے سلیب میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد 6 لاکھ سے اوپر رقم پر 1 فیصد ٹیکس ادا کریں گے، دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 1 فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

مجوزہ لیوی سے فرنس آئل کی سیل میں واضح کمی ہوگی؛ معاشی تھنک ٹینک

ترمیمی فنانس بل میں تیسرے سلیب میں 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد ٹیکس دیں گے، تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

چوتھے سلیب میں 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا، چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

پنجاب کی حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ  144 نافذ کر دی

پانچویں سلیب میں 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا، پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

چھٹے سلیب میں 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔

پنجاب میں محرم الحرام کا چاند نظر نہیں آیا

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق سالانہ تنخواہ فکسڈ ٹیکس اور ٹیکس ادا لاکھ تک

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کی ڈیمانڈز اس بجٹ میں پوری کرنا ممکن نہیں ہے: سرفراز بگٹی

---فائل فوٹو 

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی ڈیمانڈز سے صوبے کے بجٹ پر 40 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے جو اس بجٹ میں دینا ممکن نہیں ہے۔

سرفراز بگٹی نے نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ملاقات کی۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ملاقات کے دوران کہا کہ میں ملازمین پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتا ہوں، ملازمین احتجاج کر رہے ہیں، ان سے مذاکرت کیے جائیں۔

اس پر وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم ملازمین سے مذاکرت کے لیے تیار ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارا غیر ترقیاتی بجٹ تیزی سے اوپر جا رہا ہے اور ترقیاتی بجٹ پر ہمیشہ کٹ لگتی ہے، ہم اپنا 80 فیصد بجٹ دو فیصد ملازمین کو دے رہے ہیں۔

میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبائی وزراء کو ملازمین کے پاس مذاکرت کے لیے بھجوایا تھا مگر ملازمین بضد تھے کہ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہونے نہیں دیں گے، اگر ملازمین یہ سمجھتے ہیں وہ احتجاج سے اسمبلی کا اجلاس روک سکیں گے تو یہ ممکن نہیں۔

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمین کے احتجاج پر پابندی عائد کی ہے، ہم نے حالات کے پیشِ نظر دفعہ 144 لگائی ہوئی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں بس میں آتشزدگی کا دل خرش واقعہ پیش آیا، ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، سریاب میں جَلد فائر بریگیڈ اسٹیشن قائم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ماہانہ 1 لاکھ سے 3 لاکھ تک تنخواہ والوں کو کتنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا؟ اہم خبر
  • فنانس بل 26-2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور
  • قومی اسمبلی میں ترمیمی فنانس بل کی شق وار منظوری
  • ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
  • ترمیمی فنانس بل، سالانہ 6 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والے افراد ٹیکس سے مستثنیٰ قرار
  • آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس سلیبز کا اعلان
  • کس اسمبلی کے اراکین سب سے زیادہ ماہانہ تنخواہ وصول کرتے ہیں؟
  • سندھ کے عوام کیلئے بڑی خوشخبری، مختلف ریونیو چارجز کم کردیے گئے
  • سرکاری ملازمین کی ڈیمانڈز اس بجٹ میں پوری کرنا ممکن نہیں ہے: سرفراز بگٹی