مخصوص نشستوں کا معاملہ: سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامہ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم، نظرثانی درخواستیں منظور
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔
مختصر تحریری حکمنامہ چار صحفات پرمشتمل جس کے مطابق نظرثانی بینچ 13 ججز پر مشتمل تھا جن میں سے 2 ججز جسٹس عاٸشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے پہلے دن ہی ان درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔
حکمنامے میں کہا گیا کہ بعد ازاں جسٹس صلاح الدین پنہور نے بھی بینچ سے علیحدگی اختیار کی۔
مزید پڑھیے: مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس صلاح الدین پنہور نے خود کو الگ کرلیا
عدالت کے حکمنامے میں کہا گیا کہ ججز کی اکثریت کے ساتھ نظر ثانی درخواستی منظور کی گٸی۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ تمام سول نظرثانی درخواستیں منظور کی جاتی ہے اور 12 جولائی 2024 کا اکثریتی فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
حکمنامے میں کہگا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا گیا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے 41 نشستوں پر نظرثانی کا فیصلہ دیا تھا۔ جسٹس جمال مندوخیل کا 39 نشستوں پر پرانا حکم برقرار ہے۔
مزید پڑھیے: تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی، فیصل واوڈا کا دعویٰ
عدالت کے تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے الیکشن کمیشن کو ازسرنو جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔ دونوں ججز نے کہا ہے کہ 80 امیدواروں کی نامزدگی کا ازسرنو جاٸزہ لیا جائے جبکہ الیکشن کمیشن کو 15 دن میں فیصلہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کا فیصلہ مخصوص نشستوں کا معاملہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ مخصوص نشستوں کا فیصلہ مخصوص نشستوں کا معاملہ حکمنامے میں کہا گیا کہ مخصوص نشستوں سپریم کورٹ کا فیصلہ
پڑھیں:
آئین کی بالادستی اور قانون کی درست تشریح ہوئی، وزیراعظم کافیصلے پرردعمل
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
وزیرِاعظم نے قانونی ٹیم کو مبارکباد دی اور ان کی انتھک محنت پر پذیرائی کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیصلے سے آئین و قانون کی بالادستی قائم ہوئی اور قانون کی درست تشریح ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ آئیں اور حکومت کے ساتھ مل کر ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
اس سے پہلے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں۔
عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ میں آج کی سماعت میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی تھی جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
آئینی بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس عقیل عباسی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔
بعد ازاں، مختصر وقفے کے بعد عدالت نے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا جس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں7 کی اکثریت سے نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں۔
آئینی بینچ نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
یاد رہے کہ 12 جولائی 2024 کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔