ناروے کی ولی عہد کے بیٹے پر جنسی زیادتی کے متعدد الزامات پر فردِ جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ناروے کی ولی عہد شہزادی میٹے ماریت کے بیٹے 28 سالہ مارئیس بورگ ہوئبی پر جنسی زیادتی، استحصال اور جسمانی تشدد کے الزامات پر فرد جرم عائد کردی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ناروے کی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ کئی مہینوں کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے جس میں متعدد متاثرین نے بیان ریکارڈ کرائے ہیں۔
اوسلو پولیس کے وکیل آندریاس کروسیوسکی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم تفتیش کے دوران مکمل تعاون کر رہا تھا اور پولیس نے شواہد کے طور پر پیغامات، گواہوں کے بیانات، اور چھاپوں کے دوران حاصل شدہ مواد کو مقدمے کا حصہ بنایا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملزم کے خلاف الزامات میں جنسی زیادتی کا بھی ایک کیس بھی شامل ہے جب کہ دو کیسز میں جنسی زیادتی کی کوشش، 4 جنسی استحصال اور دو جسمانی تشدد کے کیسز ہیں۔
پولیس وکیل نے کہا کہ جو متاثرین سامنے آئے ہیں ان کی تعداد 10 سے زیادہ ہے لیکن فی الحال مزید تفصیل فراہم نہیں کی جا سکتی۔
خیال رہے کہ مارئیس بورگ ہوئبی کو گزشتہ برس متعدد بار گرفتار بھی کیا گیا تھا۔ وہ شہزادی میٹے ماریت کے سگے جب کہ شہزادہ ہاکون کے سوتیلے بیٹے ہیں۔
خاتون ولی عہد کے بیٹے پر ابتدائی طور پر جنسی زیادتی، جسمانی تشدد، اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
ملزم کے وکیل نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو میرے مؤکل انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں تاہم وہ بیشتر الزامات، خاص طور پر جنسی زیادتی اور تشدد کے الزامات کو تسلیم نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ ملزم ہوئبی اس وقت ضمانت پر ہیں اور مقدمہ چلنے تک بے گناہی کا قانونی حق رکھتے ہیں۔ وہ پہلے شاہی جوڑے اور ان کے دو بچوں کے ساتھ رہتے تھے تاہم اب وہ خاندان سے الگ رہتے ہیں۔
یاد رہے کہ ناروے کے ولی عہد شہزادہ ہاکون نے 2001 میں میٹے ماریت سے شادی کی تھی جو نہ صرف ایک عام شہری بلکہ طلاق یافتہ اور ایک بیٹے کی ماں بھی تھیں۔
ان کے سابق شوہر منشیات کے مجرم تھے اور مارئیس بورگ ہوئبی انھی کے بیٹے ہیں جن کو جنسی زیادتی کے کیسز کا سامنا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنسی زیادتی ولی عہد کے بیٹے
پڑھیں:
جرمنی میں ایک نمائش کے ذریعے برہنہ پن کو جنسی تصور سے الگ کرنے کی کوشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) یہ تقریب دو مخصوص شاموں کو منعقد کی جائے گی، جس کے تمام ٹکٹ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔
نمائش کا مقصد تیراکی، جسمانی آزادی اور سماجی رویوں میں وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ میوزیم کے مطابق، عوامی سوئمنگ پولز ہمیشہ مختلف طبقات، نظریات اور اخلاقی تصورات کے افراد کو یکجا کرتے رہے ہیں، کبھی ہم آہنگی سے اور کبھی عدم ہم آہنگی کے ساتھ۔
تاریخی تناظر میں، نمائش یہ بھی دکھاتی ہے کہ ماضی میں امیر و غریب، مرد و خواتین الگ الگ نہاتے تھے، جب کہ نازی دور میں یہودیوں اور غیر ملکیوں کو سوئمنگ پولز سے خارج کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بھی جنگی معذوروں کو عوامی مقامات پر آنے سے روکا جاتا تھا۔
(جاری ہے)
نمائش کے ذریعے یہ سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں:۔ کیا خواتین، ٹرانسجینڈر یا معذور افراد کو محفوظ جگہوں کی ضرورت ہے؟
۔
کیا ٹاپ لیس تیراکی نسوانیت کے لیے فائدہ مند ہے یا نقصان دہ؟۔ کیا زیادہ پردہ داری ترقی کی علامت ہے یا رجعت پسندی کی؟
نمائش میں 200 سے زائد تصاویر اور نوادرات شامل ہیں، جو 14 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ نسل پرستی، جنسی تعصب، سماجی اخراج اور تعصبات نے عوامی تیراکی کے کلچر کو کس طرح متاثر کیا ہے، اور کس طرح جمہوری اقدار اور مساوی حقوق اس میں تبدیلی لائے ہیں۔
یہ نمائش برہنہ پن کو جنسی تصور سے الگ کرنے کی کوشش ہے، جیسا کہ جرمن تنظیم ''گیٹ نیکیڈ‘‘ کا مؤقف ہے کہ برہنہ ہونا غیر معمولی نہیں ہونا چاہیے۔
اس سے قبل اسی نوعیت کی تقریبات پیرس، مارسے، برسلز اور ہینوور میں بھی منعقد ہو چکی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ جسمانی آزادی اور سماجی شعور پر مکالمہ اب عالمی سطح پر کھلے عام جاری ہے۔
ادارت: افسر اعوان