ریحام خان کی سارہ خان کے اینٹی فیمینزم مؤقف پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ریحام خان نے اداکارہ سارہ خان کے اینٹی فیمینزم مؤقف پر ردعمل دیا ہے جو سوشل میڈیا پر توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ریحام خان نے اداکارہ سارہ خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سارہ شاید بھول رہی ہیں کہ وہ آج فیمینزم کی وجہ سے ہی وہ بطور اداکارہ کام کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں اداکارائیں اس ہی وجہ سے آزادی سے کام کر سکتی ہیں کیونکہ فیمینسٹ ہی خواتین کے حقوق کیلئے آواز اُٹھاتے ہیں اور اپنی مرضی سے زندگی جینے کی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔
ریحام خان نے کہا کہ اگر کوئی فیمینزم سے اتفاق رائے نہ بھی رکھتا ہو تو اسے اس کیخلاف بیان نہیں دینا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افلوئنس رکھنے والے لوگوں کو ایسے افراد کیلئے بات کرنی چایئے جنہیں یہ سہولیات میسر نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ کچھ دن قبل اداکارہ سارہ خان نے ایک ایونٹ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فیمینزم پر اپنی رائے کا اظہار کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ وہ اتنی فیمینسٹ نہیں ہیں اور مردوں کے کام انہیں پر چھوڑ کر خود گھر میں سکون سے رہنا زیادہ صحیح سمجھتی ہیں۔
سارہ کا یہ بیان سوشل میڈیا پر بھی خوب وائرل ہوا تھا جس کے کئی دنوں تک چرچے بھی ہوتے رہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ایران کا دوٹوک مؤقف: امریکی صدر کے مذاکراتی دعوے کی وزیر خارجہ نے تردید کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آئندہ ہفتے ایران سے مذاکرات ہوں گے۔
ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ میں یہ بات قطعی طور پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ایران اور امریکا کے درمیان کسی نئے مذاکرات کے آغاز کے لیے نہ کوئی مفاہمت طے پائی ہے، نہ ہی کوئی خفیہ یا علانیہ رابطہ ہوا ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی زیر غور ہے۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران کسی ایسے عمل کا حصہ نہیں بنے گا جسے سیاسی دباؤ یا تاثر کی بنیاد پر شروع کیا جائے، ایرانی پالیسی قومی خودمختاری، خودداری اور اصولوں پر قائم ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل نیٹو سربراہی اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران اور اسرائیل کی حالیہ جنگ ختم ہو چکی ہے، دونوں فریق اب تھک چکے ہیں اور جنگ کے خاتمے پر مطمئن ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ ہم ایرانی جوہری تنصیبات پر صرف اسرائیلی انٹیلی جنس پر انحصار نہیں کر رہے بلکہ اپنا جائزہ بھی مکمل کر رہے ہیں۔ ہماری ایران پر دباؤ کی پالیسی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے ایران سے بات چیت ہوگی اور معاہدے پر دستخط بھی ہو سکتے ہیں، اگر معاہدہ نہ بھی ہوا تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے جنگ لڑ لی ہے، اب اپنے معاملات میں واپس جا رہے ہیں۔
تاہم ایران نے امریکی صدر کے اس بیان کو صرف سیاسی تاثر قرار دیتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ تہران مذاکرات کے لیے نہ تیار ہے، نہ آمادہ، اور نہ ہی کسی وعدے پر قائم ہے جس کی بنیاد امریکا کی خواہش ہو۔