اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی—فائل فوٹو

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا ہے کہ بارش نے برباد انفرااسٹرکچر کو تباہ کر کے کاغذی ترقی کا پول کھول دیا۔

کراچی سے اپنے بیان میں علی خورشیدی نے کہا ہے کہ بارش کی پہلی بوند سے 75 فیصد کراچی اندھیرے میں ڈوب گیا، شہری حکومت نالوں کی صفائی جیسے بنیادی کام بھی نہیں کر سکی۔ 

اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ متوقع تیز بارشوں میں شہری نظام مکمل درہم برہم ہو سکتا ہے، یہ پیپلز پارٹی حکومت کی نیت پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے بارش سے پہلے اقدامات نہ کرنا بے حسی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: علی خورشیدی

پڑھیں:

حکومت سندھ کا کراچی کے دو بڑے تعلیمی بورڈ کی سربراہی ایک افسر کو دینے کا تجربہ ناکام

کراچی:

حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کے دو بڑے تعلیمی بورڈ کے چیئرمین کا چارج ایک افسر کو دینے کا تجربہ ناکام ہوگیا ہے جہاں چیئرمین دونوں بورڈز کے امور چلانے کے لیے بھرپور وقت نہیں دے پا رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کے دو بڑے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا چارج ایک ہی افسر کو دینے کا تجربہ بری طرح ناکام ہوگیا ہے کیونکہ چیئرمین میٹرک بورڈ اپنی مصروفیات کے سبب نہ تو میٹرک بورڈ کے انتظامی امور کے لیے بھرپور وقت دے پارہے ہیں اور نہ ہی انٹر بورڈ کراچی کے انتظامی امور سے انصاف کر پارہے ہیں۔

چیئرمین بورڈ کی مصروفیت کی وجہ سے بالخصوص انٹر بورڈ کراچی کے اہم انتظامی و امتحانی امور و نتائج کا عمل متاثر ہو رہا ہے اور حال ہی میں چیئرمین بورڈ غلام حسین سوہو نے انٹر بورڈ کراچی میں انٹر بورڈ کراچی کے سال اول کے طلبہ کی اسکروٹنی روک دی ہے اور بورڈ کی جانب سے نتائج جاری نہیں کیے جارہے ہیں۔

بورڈ ذرائع کے مطابق چیئرمین بورڈ اسکروٹنی نتائج پر دستخط کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس سے گزشتہ برس انٹر سال اول کا امتحان دینے والے کراچی کے سیکڑوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے، یہ طلبہ اب انٹر سال دوم کا امتحان دے کر فارغ ہوچکے ہیں تاہم ان میں سے بیشتر طلبہ انٹر سال اول کے نتائج کی بنیاد پر کئی سرکاری اور نجی جامعات میں داخلوں کے لیے درخواستیں بھی دے چکے ہیں جبکہ اسکروٹنی کے نتائج جاری نہ ہونے کے سبب ان کے یونیورسٹیز کے داخلے کھٹائی میں پڑ گئے ہیں اور ان کا قیمتی سال ضائع ہونے کا اندیشہ بھی ہے۔

مذکورہ طلبہ کی ایک بڑی تعداد نے جمعے کو اسکروٹنی نتائج کے عدم اجرا پر انٹر بورڈ کراچی میں چیئرمین کے دفتر کے باہر احتجاج بھی کیا، اس موقع پر بہت سے طلبہ کے والدین بھی موجود تھے۔

طلبا و طالبات نے نتائج میں تاخیر پر پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے اس موقع پر طلبا و طالبات نے اسکروٹنی کیسوں کی فائلوں پر دستخط میں تاخیر کرنے پر انٹربورڈ کے چیئرمین غلام حسین سوہو کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

طلبہ اور ان کے  والدین کا کہنا تھا کہ اسکروٹنی کیسوں اور ازسرنو نتائج مرتب کرنے میں تاخیر کی وجہ سے ان کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے مگر انٹربورڈ کے چیئرمین اسکروٹنی نتائج کی منظور ی دینے سے گریزاں ہیں۔

طلبہ و طالبات کا کہنا تھا کہ چیئرمین کی وجہ سے ان کا تعلیمی سال ضائع ہو رہا ہے اور اسکروٹنی کے نتائج فوری طور پر جاری نہ کیے گئے تو ہم یونیورسٹیز میں داخلہ نہیں لے سکیں گے۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ وہ کئی ماہ سے اپنے اسکروٹنی کیسز کے حوالے سے انٹربورڈ کے چکر لگارہے ہیں اور کئی بارچیئرمین بورڈ سے ان کے دفتر میں ملنے کی کوشش بھی کی تاہم جواب ملتا ہے کہ صاحب موجود نہیں ہیں، شام کو چکر لگائیں۔

طلبا و طالبات نے کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ سے گزارش کی ہے کہ وہ کراچی کے طلبہ کی اسکروٹنی کا معاملہ ذاتی دلچسپی لے کر حل کروائیں۔

 یاد رہے کہ اس سال انٹر کے امتحانات کے دوران 26مئی کو ایس ایم آرٹس اینڈ کامرس کالج (ایوننگ) میں بورڈ کی مانیٹرنگ ٹیم نے چھاپہ مارا تو امتحانی مرکز کی چھت پر موجود کمروں میں کھل کرنقل کی اطلاعات ملیں اور مانیٹرنگ ٹیم نے وہاں سے نقل کے مواد کے ساتھ 44موبائل فونز بھی ضبط کر کے امتحانی مرکز کی انتظامیہ کے حوالے کیے۔

انتظامیہ نے تمام موبائل فونز نقل مافیا کے حوالے  کردیے اور مافیا کے  خلاف کیسز بھی رپورٹ نہیں ہوئے۔

علاوہ ازیں سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرز ایسوسی ایشن کراچی ریجن اور ایپکا انٹر بورڈ یونٹ نے بھی اسکروٹنی کے نتائج جاری نہ ہونے سمیت دیگر معاملات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

سپلا کے ترجمان سید محمد حیدر کے مطابق اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے ساتھ بھرپور تعاون اور امتحانات کے انعقاد کو احسن انداز سے چلانے میں ہر ممکن مدد کے باوجود کراچی کے کالج اساتذہ اور طلبہ اپنے حقوق سے محروم ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ سپلا قیادت نے چیئرمین بورڈ غلام حسین سوہو سے اساتذہ کے گزشتہ سال کے واجبات کی ادائیگی کے سلسلے میں کئی ملاقاتیں کیں تاہم یقین دہانی کے باوجود سینکڑوں اساتذہ اور امتحانی مراکز کے واجبات ادا نہیں کیے گئے جس پر کالج اساتذہ میں بد دلی پیدا ہو رہی ہے اور وہ بورڈ کے کاموں میں دلچسپی لینے سے گریزاں ہیں ایسا نہ ہو کہ سپلا کالج اساتذہ کے مطالبے پر بورڈ کی اسسمنٹ سمیت تمام امور کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ سپلا اس بات پر بھی ناخوش ہے کہ بہت سے طلبا و طالبات کے اسکروٹنی نتائج جاری نہیں کیے گئے ہیں جس سے طلبہ میں شدید مایوسی پیدا ہوئی ہے۔

ادھر ایپکا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بغیر کسی وجہ کے ملازمین کی میڈیکل فائلیں رکی ہوئی ہیں جبکہ اسکروٹنی نتائج روک کر کراچی کے طلبہ کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  •   اپوزیشن لیڈر نے صوبے میں تبدیلی کا عندیہ دےدیا
  • حکومت سندھ کا کراچی کے دو بڑے تعلیمی بورڈ کی سربراہی ایک افسر کو دینے کا تجربہ ناکام
  • عمر ایوب کی جناح ہاؤس حملے سمیت دیگر مقدمات میں عبوری ضمانت میں 8 اگست تک توسیع
  • حکومت سندھ کا بڑی تعداد میں ای وی اور ہائبرڈ بسیں لانے کا فیصلہ
  • امریکا اسرائیل کو تباہ ہوتا دیکھ کر جنگ میں شامل ہوا،ایرانی سپریم لیڈر
  • امریکا کو لگا ایران اسرائیل کو تباہ و برباد کردے گا تو جنگ میں کود پڑا: سپریم لیڈر خامنہ ای
  • ہم کیا کریں دھاوا بولیں، بغاوت کریں؟ عمر ایوب
  • کراچی سمیت سندھ کے کئی علاقوں میں کل سے بارش کی پیش گوئی
  • محکمہ موسمیات نے 26 جون سے سندھ میں بارشوں کی پیشگوئی کردی