پنجاب میں مزید طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری، سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں مزید طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری کردیا گیا، جس کی وجہ سے سیلاب اور لینڈسلائیڈنگ کے خطرات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں اس وقت مون سون کا ایک کمزور سسٹم موجود ہے، جس کے باعث بارشوں کی شدت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کی وجہ سے شہر میں بارشوں کا سلسلہ سست روی کا شکار ہو گیا ہے اور درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ لاہور میں آج کم سے کم درجہ حرارت 27 جب کہ زیادہ سے زیادہ 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اُدھر پی ڈی ایم اے نے 4 سے 7 اگست تک دوبارہ شدید بارشوں کے امکان کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ ترجمان کے مطابق پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسلا دھار بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے، خاص طور پر دریاؤں کے بالائی طاس علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارشوں کا امکان ہے۔ 5 اگست سے ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں دریائے چناب اور جہلم میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے اپنے صوبائی کنٹرول روم سمیت تمام ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ ممکنہ متاثرہ اضلاع میں راولپنڈی، فیصل آباد، گجرانوالہ، سرگودھا، ملتان، ساہیوال، بہاولپور، جہلم، اٹک، چکوال، مری، گلیات، میانوالی، نارووال، گجرات، سیالکوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، منڈی بہاالدین اور ڈی جی خان شامل ہیں، جہاں شدید بارشوں کا خدشہ ہے۔
پی ڈی ایم اے نے نشیبی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی جب کہ مری کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے۔ شہریوں، سیاحوں اور مسافروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور انتہائی احتیاط برتیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے تمام متعلقہ اضلاع کو ہدایت کی ہے کہ عملہ اور مشینری کو مکمل ہائی الرٹ رکھا جائے، واسا اور میونسپل ادارے نشیبی علاقوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور تمام متعلقہ افسران بارش کے دوران فیلڈ میں موجود رہ کر صورتحال کی خود نگرانی کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے علاقوں میں بارشوں کا
پڑھیں:
سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے بینک الفلاح کا مزید 50 لاکھ ڈالرعطیہ کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) بینک الفلاح کے چیئرمین شیخ نہیان بن مبارک آل نہیان اور بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2025 کے سیلاب سے متاثرین کی بحالی کے لیے اضافی 50 لاکھ امریکی ڈالر،تقریباً 1.4 ارب روپے کی منظوری دی ہے۔ اس اعلان کے بعد بینک الفلاح کی جانب سے 2022 سے اب تک کے سیلاب زرہ علاقوں اور متاثرین کی بحالی کیلئے مجموعی امداد 1 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو موسمیاتی تباہ کاریوں کے بعد مسلسل عوامی معاونت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ اعلان بینک الفلاح کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف باجوا نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ان کا کہنا تھا کہ”بینک الفلاح کی خواہش ہے کہ ہم صرف ایک مالیاتی ادارہ نہ رہیں بلکہ ایک ایسا بینک بنیں جو لوگوں کا احساس کرے۔ ہم اپنے چیئرمین اور بورڈ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے یہ فراخ دلانہ تعاون فراہم کیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم متاثرین کی بحالی اور موسمیاتی تبدیلی سے مقابلے کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔”
نئے فراہم کیے گئے فنڈز غیر سرکاری تنظیموں اور شراکت داروں کے نیٹ ورک کے ذریعے پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں بنیادی ڈھانچے، روزگار کی بحالی اور کمیونٹیز کی مضبوطی پر خرچ کیے جائیں گے۔ اس اقدام میں رہائش، تعلیم، صحت اور موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت سمیت ترقیاتی اقدامات شامل ہوں گے۔
رواں سال 2025کے سیلاب نے پاکستان کو ایک بار پھر شدید متاثر کیا ہے، جبکہ 2022 میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔ تاہم وسیع امدادی سرگرمیوں کے باوجود 80 لاکھ سے زائد بے گھر افراد اب بھی صحت اور رہائش کے مسائل سے دوچار ہیں۔
2022کے بعد بینک الفلاح نے 1 کروڑ ڈالر کے امدادی منصوبے کا آغاز کیا تھا، جس کے دو مراحل میں سندھ اور بلوچستان میں فوری امداد اور طویل مدتی بحالی شامل تھی۔ بینک الفلاح نے اپنے 479 متاثرہ ملازمین کو بھی 50 کروڑ روپے کی براہ راست مالی مدد فراہم کی، جن کے گھر اور اثاثے سیلاب میں تباہ ہوئے تھے، جو ادارے کی ٹیم کیلئے فلاح و بہبود کی روایت کا ثبوت ہے۔