صوابی، پی ٹی آئی کارکن موٹروے بند کرنے پر آپس میں گتھم گتھا ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
پی ٹی آئی کے کارکنان کا ایک گروپ صوابی انٹرچینج پر ایک روڈ بند کرنے پر بضد تھا جب کہ دوسرا روڈ بند کرنے کے خلاف ڈٹ گیا، اس دوران دونوں اطراف سے موٹر وے بند کرنے پر کارکن آپس میں الجھ پڑے اور گھتم گتھا ہو گئے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے صوابی انٹر چینج کے مقام پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران کارکنوں نے پشاور-اسلام آباد موٹر وے کو بند کر دیا، جس پر کارکن دو گروپوں میں بٹ گئے اور آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔ پی ٹی آئی کے کارکنان کا ایک گروپ صوابی انٹرچینج پر ایک روڈ بند کرنے پر بضد تھا جب کہ دوسرا روڈ بند کرنے کے خلاف ڈٹ گیا، اس دوران دونوں اطراف سے موٹر وے بند کرنے پر کارکن آپس میں الجھ پڑے اور گھتم گتھا ہو گئے۔
روڈ بند کرنے والے کارکنان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیڈر کو رہا کر دو تو روڈ کھول دیں گے، اس دوران سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اپنے گاؤں مرغز، ایم این اے عاطف خان مردان اور شہرام خان ترکئی اپنے حلقے سے گاڑیوں کے جلوس میں صوابی انٹر چینج پہنچے۔ مظاہرین نے موٹروے پر ہی جلسہ شروع کر دیا، جس کے باعث مسافروں اور عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روڈ بند کرنے
پڑھیں:
پشاور سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، پاک افغان مذاکرات کے دوران دہشتگردی کا نیا واقعہ
افغانستان کے ساتھ حالیہ سیکیورٹی مذاکرات اور سرحدی رابطوں کے حساس مرحلے میں پشاور کے یونیورسٹی روڈ پر واقع کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکا ہوا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، تاہم فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
پولیس کی کارروائی اور سیکیورٹی اقدامات
ایس ایس پی آپریشنز پشاور کے مطابق واقعے کے فوراً بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا، اور تھانے میں موجود تمام ملزمان کو حفاظتی اقدام کے طور پر سی ٹی ڈی ہیڈکوارٹرز منتقل کر دیا گیا۔
دہشتگردی کے تناظر میں واقعہ
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشتگردی کے خاتمے اور سرحدی تعاون کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے مذاکرات جاری ہیں۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے حملے ممکنہ طور پر مذاکراتی عمل کو متاثر کرنے یا پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کا حصہ ہو سکتے ہیں۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی نوعیت جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں، جبکہ ابتدائی شبہ داخلی تخریب کاری یا تخریبی مواد کے غیر ارادی دھماکے کی جانب کیا جا رہا ہے۔
مزید تفصیلات تفتیش مکمل ہونے کے بعد سامنے آئیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں