اسلام آباد میںبرساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل، گاڑیاں بھی تیرنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے
نیو چٹھہ بختاور،نیو مل شرقی ،بھارہ کہو، سواں ، پی ایچ اے فلیٹس، ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثرہیں
اسلام آبادمیں بارش کے بعد برساتی نالے بپھرنے سے پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔اسلام آباد میں مارگلہ کے پہاڑوں پر گزشتہ رات کی بارش کے بعد برساتی نالے بپھر گئے جس کے باعث نیو چٹھہ بختاور اور نیو مل شرقی میں سیلابی ریلے کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔سیلابی پانی میں علاقہ مکینوں کا تمام سامان اور فرنیچر بہہ گیا، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے جب کہ گاڑیاں بھی پانی میں پھنس گئیں۔اس کے علاوہ بھارہ کہو، سواں اور پی ایچ اے فلیٹس میں بھی سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔دوسری جانب برساتی نالوں میں طغیانی کے باعث کری گاؤں پل کے حفاظتی بند متاثر ہوئے ہیں، برساتی نالے میں جانور اور گھریلو سامان بہہ گیا، دیہی علاقوں میں قائم ڈیری فارمز بھی بری طرح متاثر ہوئے، بارش سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارش متوقع ہے اور مون سون بارشوں کا چھٹا اسپیل 7 اگست تک جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پانی گھروں میں داخل برساتی نالے
پڑھیں:
بھارت کے گاوں میں 78 سال بعد ا پہلی بار بجلی فراہم، جشن کا سماں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: دنیا بھر میں جہاں نت نئی ایجادات اور ترقی کے منصوبے سامنے آ رہے ہیں اور بھارت خود کو تیزی سے ترقی کرنے والا ملک قرار دیتا ہے، وہیں اسی ملک کے ایک گاؤں میں آزادی کے 78 سال بعد پہلی بار بجلی پہنچائی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست مہاراشٹرا کے ضلع تھانے کی تحصیل شاہاپور کے گاؤں وراسواڑی (Varaswadi) میں تقریباً 8 دہائیوں کے بعد بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکی، گاؤں کے 15 گھروں میں بجلی آنے کے بعد مقامی آبادی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور رہائشیوں نے اس تاریخی موقع کو جشن کے ساتھ منایا۔
مہاراشٹرا اسٹیٹ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ کے مطابق اس گاؤں میں تقریباً 60 سے 80 افراد رہائش پذیر ہیں۔ منصوبے کے تحت ایک 63 کے وی اے ٹرانسفارمر اور 67 کھمبے نصب کیے گئے جن پر 50 لاکھ بھارتی روپے سے زائد لاگت آئی، اس کے ذریعے نہ صرف گھروں تک بجلی پہنچائی گئی بلکہ اسٹریٹ لائٹس بھی لگا دی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی منظوری دو سال قبل دی گئی تھی، لیکن چونکہ یہ گاؤں جنگلاتی علاقے میں واقع ہے اس لیے متعدد سرکاری محکموں، خصوصاً محکمہ جنگلات سے اجازت لینا ایک بڑا چیلنج تھا، پہاڑی اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے کھمبے اور ٹرانسفارمر پہنچانا بھی انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔
بالآخر مقامی افراد کے تعاون سے یہ منصوبہ مکمل کیا گیا اور گاؤں کے گھروں کا اندھیرا دور ہوگیا، ہمارا اندھیرا 78 سال بعد ختم ہو گیا ہے۔ اب ہم بھی دوسروں کی طرح دیوالی روشنیوں کے ساتھ منا سکیں گے۔
جب گاؤں میں پہلی بار بجلی کی روشنی جگمگائی تو رہائشیوں نے آتشبازی کی اور نعروں کے ساتھ جشن منایا، یہ لمحہ ان کے لیے تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ آزادی کے بعد پہلی بار انہیں وہ سہولت میسر آئی ہے جو شہری علاقوں میں برسوں سے موجود ہے۔