لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینئر صحافی حامد میر نے کہاہے کہ آصف زرداری کو آخری مرتبہ 2020 میں عمران خان کے دور میں گرفتار کیا گیا تھا اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کوآصف زرداری نے کہا تھا کہ وقت بدلنے میں دیر نہیں لگتی، ایسا نہ ہو تمہیں سزا ملے اور تمہاری معافی کی فائل میرے پاس آئے ۔

سینئر صحاف حامد میر نے اپنے کالم میں کہا کہ صدر مملکت آصف زرداری مجموعی طور پر 13 سال سے زیادہ عرصہ جیلوں میں گزار چکے ہیں، آخری مرتبہ انہیں 2020 ء میں عمران خان کے دور میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ اُسوقت کے ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو ایک دفعہ زرداری صاحب نے کہا تھا کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی ، ایسا نہ ہو کہ تمہیں سزا ملے اور تمہاری معافی کیلئے فائل میرے پاس آجائے ۔ فیض حمید تو دس پندرہ سال تک آرمی چیف کے عہدے پر براجمان رہنے کا منصوبہ بنا چکے تھے لیکن انہیں اسوقت سمجھ نہ آئی ۔ شائد اب تھوڑی سی سمجھ آگئی ہو گی ۔ آج کے وزیر اعظم شہبا ز شریف کی آخری گرفتاری بھی 2020 ء میں لاہور ہائی کورٹ کے احاطے سے ہوئی۔ ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف ، احسن اقبال ، حنیف عباسی ، علیم خان ، خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال سمیت موجودہ کا بینہ کے کئی وزراء جیلوں میں وقت گزار چکے ہیں ۔ 

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈیکس بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کو اپریل 1999 ء میں نواز شریف کے دور حکومت میں پانچ سال قید اور نااہلی کی سزا سنائی گئی۔ کچھ سال بعد اسی نواز شریف کو 2018 ء میں سات سال قید اور نااہلی کی سزا سنائی گئی ۔ نواز شریف اور شہباز شریف جب بھی گرفتار ہوئے تو انکی رہائی کیلئے کوئی احتجاجی تحریک کامیاب نہ ہوئی ۔ آج عمران خان گرفتار ہیں ۔ انکی رہائی کیلئے ابھی تک کوئی احتجاجی تحریک کامیاب نہیں ہوئی ۔ ان سب کی گرفتاریوں ، نااہلیوں اور کٹے پھٹے اقتدار کو ہم نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔ یہ صاحبان جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف سے زیادہ پاور فل نہیں تھے ۔ ڈکٹیٹروں کا انجام برا ہوا۔انہوں نے بھی جیسا کیا ویسا بھرا ۔ افسوس کسی نے بھی اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا۔یہ سب ایک شیطانی چکر میں پھنسے ہوئے ہیں،عمران خان وزیر اعظم تھے تو اپنے منہ پر ہاتھ پھیر کر آصف زرداری اور شہباز شریف کو دھمکیاں دیتے تھے ۔ آج شہباز شریف وزیراعظم ہیں تو عمران خان سے جیل میں ملاقات مشکل کر دی گئی ہے۔ بہرحال صرف پچھلے تیس سال کی تاریخ کا یہ سبق ہے کہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی ۔ جیسا کرو کے ویسا بھرو گے ۔

عتیقہ اوڈھو  کو ’’میری شادی خطرے میں ہے‘‘بیان کے بعد  شادی کے پیغامات موصول ہونے لگے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: دیر نہیں لگتی فیض حمید کہ وقت

پڑھیں:

میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط      

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

  اسلام آباد:بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہنیں چیف جسٹس پاکستان کو عمران خان کا خط دینے عدالت عظمیٰ پہنچ گئیں۔علیمہ خان نے کہا کہ یہ خط مختلف مقدمات اور عدالتی نظام کے حوالے سے ہے، بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے اور ہم یہ خط دینے یہاں آئے ہیں تاہم عدالت عظمیٰ پولیس اتھارٹی نے علیمہ خان اور ان کی ہمشیرہ کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔پولیس حکام نے مو ¿قف اختیار کیا کہ بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں، رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف نہیں جایا جا سکتا، جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہوچکی ہے۔اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مو ¿قف دیا کہ ہم چیف جسٹس کو بانی پی ٹی آئی کا خط پہنچانا چاہتے ہیں، علیمہ بی بی سائلہ ہیں، انہیں جانے دیا جائے۔ تاہم پولیس حکام نے اجازت نہ دی۔بعدازاں عمران خان کا خط عدالت عظمیٰ میں جمع کرایا گیا ہے، پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ خط لے کر قائمقام رجسٹرار کے دفتر پہنچے جہاں یہ خط جمع کرایا گیا۔

خط میں بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان اور ان کی اہلیہ پر انصاف کے دروازے بند ہیں۔انہوں نے لکھا کہ وہ 772 دنوں سے تنہائی کی قید میں ہیں، جہاں 9×11 کے کمرے کو ان کے لیے پنجرہ بنا دیا گیا ہے، ان کے خلاف 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گئے جو پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں رکھتے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلیہ بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، انہیں تنہائی میں قید رکھا گیا ہے اور علاج و کتب تک رسائی سے بھی محروم کیا گیا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے مو ¿قف اپنایا کہ خواتین قیدیوں کو ضمانت میں رعایت دینا قانون کا حصہ ہے لیکن بشریٰ بی بی کو یہ حق بھی نہیں دیا جا رہا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلخانہ اور وکلا سے ملاقات کرائی جاتی ہے نہ ہی بیٹوں سے فون پر بات کرنے کا بنیادی حق دیا جا رہا ہے، یہ قید نہیں بلکہ سوچا سمجھا نفسیاتی تشدد ہے تاکہ عوام کا حوصلہ توڑا جا سکے۔مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہزاروں کارکنان اور حامی اب بھی جیلوں میں بند ہیں جبکہ بھانجے حسن نیازی کو فوجی حکام نے حراست میں لے کر اذیت دی اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، بہنوں اور بھانجوں کو بھی ناحق مقدمات اور قید کا سامنا ہے۔خط میں مو ¿قف اختیار کیا گیا کہ عدلیہ کو سیاسی جماعت توڑنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف نے 8 فروری 2024 کے انتخابات جیتے لیکن عوامی مینڈیٹ راتوں رات چرا لیا گیا، 26ویں آئینی ترمیم انتخابی ڈکیتی کو جائز بنانے کے لیے استعمال ہوئی۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ مقدمات سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہے جبکہ بشریٰ بی بی اور ان کے دیگر مقدمات بھی التوا کا شکار ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کو فوری طور پر اہم اپیلوں پر سماعت کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے خط میں مو ¿قف اپنایا کہ جب قانون کی حکمرانی دفن ہو جائے تو قومیں اندرونی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ انصاف ذوالفقار بھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر ملنا چاہیے۔خط میں چیف جسٹس سے اپیل کی گئی کہ بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے اور بشریٰ بی بی کو علاج کے لیے ڈاکٹر تک فوری رسائی فراہم کی جائے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کے عوام سپریم کورٹ کو انصاف کی آخری پناہ گاہ سمجھتے ہیں اور عدلیہ کی خودمختاری بحال ہونی چاہیے۔علاوہ ازیں عمران خان کی بہنوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی۔ سردار لطیف کھوسہ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خط چیف جسٹس کو پیش کیا جسے بڑے سکون سے سنا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں اس پر جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان 9×11 فٹ کی کال کوٹھڑی میں قید ہیں اور انہیں اور ان کی اہلیہ کو جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملاقات میں چیف جسٹس کو عدلیہ بارے تحفظات اور جیل میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی پالیسی اور جیل ریفارمز پر ان پٹ لینے کی یقین دہانی کروائی۔سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ عدلیہ کے باپ ہیں اور باپ کی حیثیت سے آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • جنگوں کے بدلتے نظریات (دوسرا حصہ)
  • ’’مشن نور‘‘ایک متنازعہ نام ہے،صاحبزادہ حامد رضا اور دیگر نے بھی اس کی تائید کی،حلیم عادل شیخ
  • پاکستانیوں کاحساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے لگا:چیئرمین پی ٹی اے کاہوشربا انکشاف
  • عمران خان قائداعظم سے بھی زیادہ مقبول ہیں، محمد علی جناح کے پاس بھی کے پی کے نہیں تھا : اسد طور 
  • ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلیے بیونی دباو¿ں کا انکشاف
  •  سینیٹر حامد خان سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت سے مستعفی
  • سینیٹر حامد خان سینیٹ قائمہ کمیٹی کی رکینیت سے مستعفی
  • خوارج کی جانب سے مساجد کو فتنہ انگیزی کےلئے استعمال کرنے کا ہولناک انکشاف
  • عوامی کالم کے 24 سال
  • میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط