تھرپارکر میں آر او پلانٹس فنڈز میں مبینہ خوردبرد پر دو ایگزیکٹیو انجینئرز برطرف
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
کراچی:
حکومتِ سندھ نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں کرپشن کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے تھرپارکر میں آر او پلانٹس کی مرمت اور دیکھ بھال کے فنڈز میں خوردبرد اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزامات ثابت ہونے پر دو ایگزیکٹیو انجینئرز کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔
صوبائی حکومت کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی ہدایت پر ہونے والی محکمہ جاتی انکوائری میں، پی ایچ ای ڈیولپمنٹ او اینڈ ایم ڈویژن تھرپارکر، مٹھی کے اس وقت کے ایگزیکٹیو انجینئر 18 گریڈ کے محمد اسلم ڈاھری اور او اینڈ ایم ڈویژن تھرپارکر، مٹھی 18 گریڈ کے اشفاق علی میمن کو فنڈز کے ناجائز استعمال، اختیارات کے غلط استعمال اور مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے سے زائد کی خوردبرد کا مرتکب قرار دیا گیا۔
انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ اشفاق علی میمن 15 مئی 2025 کو ہونے والی ذاتی سماعت میں اپنے خلاف سنگین الزامات کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
ڈائریکٹر جنرل آر او یو ایف کی 2 مئی 2025 کی رپورٹ میں میگا آر او پلانٹ مِسری شاہ (2.
بیان میں کہا گیا کہ محمد اسلم ڈاھری کو بھی 8 اگست 2025 کو چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے ذاتی سماعت کا موقع دیا گیا۔
حکومت سندھ نے بتایا کہ ریکارڈ اور سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد چیف سیکریٹری نے سندھ سول سرونٹس (ای اینڈ ڈی) رولز 1973 کے تحت دونوں افسران پر "سروس سے برطرفی" کی بڑی سزا عائد کر دی اور ساتھ ہی خوردبرد شدہ رقم کی وصولی کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے واضح کیا کہ کرپشن اور بے ضابطگی کسی بھی سرکاری ادارے میں برداشت نہیں کی جائے گی اور کرپٹ افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ اپنے اپنے اضلاع میں نصب آر او پلانٹس کی سخت نگرانی یقینی بنائیں تاکہ عوامی فنڈز کے ضیاع کو روکا جا سکے اور پلانٹس کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف سیکریٹری
پڑھیں:
’ورک ویز ویزا فیس صرف نئے درخواستگزاروں پر لاگو ہوگی‘،امریکی حکومت کی وضاحت
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ ایچ-1بی ویزا (ورک ویزا) فیس میں بڑے اضافے پر پیدا ہونے والی الجھن کے بعد وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی ہے کہ ایک ڈالر کی یہ بھاری فیس صرف نئے درخواست گزاروں پر عائد ہوگی، موجودہ ویزا ہولڈرز اور تجدید کرنے والوں پر نہیں۔
Clarification has arrived… as expected, it’s a sign of testing the water and finding it deeper than expectations, so the US is backtracking now.. The US imposition of #h1bvisa fee will not apply on existing H1B holders and it’s not going to be an annual fee…so, the impact on… pic.twitter.com/A6iSmiNWCL
— Amit Sethi (@MyWealthGuide) September 21, 2025
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے ہفتے کی رات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ سالانہ فیس نہیں ہے، بلکہ ایک بار لاگو ہونے والی فیس ہے جو صرف نئے ویزوں کے لیے ہو گی، موجودہ ویزا ہولڈرز یا ری انٹری کرنے والوں پر نہیں۔
کاروباری اداروں میں بے چینیاس وضاحت سے قبل امریکی کمپنیاں سخت پریشانی میں مبتلا تھیں اور انہوں نے اپنے غیر ملکی ملازمین کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت کر دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بعض افراد نے تو پرواز کے دوران ملک چھوڑنے کا ارادہ ترک کر دیا تھا تاکہ واپس آنے میں رکاوٹ نہ ہو۔
جے پی مورگن بینک نے اپنے ملازمین کو باضابطہ ایڈوائزری جاری کی تھی کہ مزید ہدایت تک امریکا کے اندر ہی رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے
واضح رہے کہ جمعہ (19 ستمبر)کو امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نئی فیس امریکی کارکنوں کے مفاد میں ہے کیونکہ ان کے بقول ایچ-1بی پروگرام کا غلط استعمال کر کے امریکی افرادی قوت کو کم تنخواہ پر غیر ملکیوں سے بدلا جا رہا ہے۔
یہ پروگرام امریکی کمپنیوں کو غیر ملکی ماہرین، سائنسدانوں، انجینئروں اور کمپیوٹر پروگرامرز کو ملازمت دینے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ ویزا 3 سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے اور زیادہ سے زیادہ 6 سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
گزشتہ سال امریکا نے تقریباً 4 لاکھ ایچ-1بی ویزے جاری کیے تھے جن میں دو تہائی تجدید شدہ تھے۔
I repeat, India has a weak PM. https://t.co/N0EuIxQ1XG pic.twitter.com/AEu6QzPfYH
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 20, 2025
بھارتی شہری ہر سال تقریباً 3 چوتھائی ویزے حاصل کرتے ہیں، جس کے باعث نئی پالیسی کا سب سے زیادہ اثر انہی پر پڑے گا۔
بھارت کی تشویشبھارتی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اس اقدام کے باعث خاندانی زندگی میں رکاوٹ اور انسانی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے جس پر امریکی حکام کو غور کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ
دوسری جانب ایلون مسک سمیت کئی ٹیک انٹرپرینیورز نے خبردار کیا کہ امریکہ کے پاس اتنی مقامی صلاحیت موجود نہیں جو اہم ٹیک سیکٹر کی ضروریات پوری کر سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں