تھرپارکر: آر او پلانٹس کی مرمت و دیکھ بھال کے فنڈز میں 15 کروڑ سے زائد کا خوردبرد
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
تھرپارکر میں آر او پلانٹس کی مرمت و دیکھ بھال کے فنڈز میں 15 کروڑ سے زائد کی خوردبرد ثابت ہونے پر چیف سیکریٹری سندھ نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے دو ایگزیکٹیو انجینئرز کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔
ترجمان کے مطابق چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ نے دونوں افسران کی برطرفی کی منظوری دیتے ہوئے افسران سے خوردبرد شدہ رقم واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔
چیف سیکریٹری کے ترجمان نے کہا کہ انکوائری میں دونوں افسران پر فنڈز کے ناجائز استعمال کے الزامات ثابت ہوئے، الزامات ثابت ہونے پر دونوں افسران کو سندھ سول سرونٹس رولز کے تحت سزا دی گئی
ترجمان کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری سندھ نے تمام اضلاع میں پلانٹس کی مانیٹرنگ کا حکم دے دیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیف سیکریٹری
پڑھیں:
آئی جی سندھ کا پولیس میں بڑے پیمانے میں تبدیلی کا فیصلہ
کراچی:آئی جی سندھ نے محکمہ پولیس میں بڑے پیمانے میں تبدیلی کافیصلہ کر لیا، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی رینج کے ایک ڈی آئی جی اور 3 ایس ایس پیزکو ہٹانے کی سفارش کی ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایاکہ آئی جی سندھ نے کراچی رینج میں تعینات مجموعی طور پر 65 پولیس افسران کو تبدیل کرنے کی سفارش وزیر اعلیٰ سندھ سے کی ، لسٹ میں ڈی آئی جی سائوتھ اسدر رضا ،ایس ایس پی کیماڑی ،ایس ایس پی کورنگی اور ایس ایس پی سٹی کے علاوہ ایس پیز ،ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز بھی شامل ہیں ، وزیر اعلیٰ نے اتنے بڑے پیمانے پر تبادلوں کافیصلہ فوری طورپرکرنے کے بجائے لسٹ میں شامل افسران کی رپورٹ اسیشل برانچ اور دیگر انٹیلی جینس اداروں سے طلب کر لی ہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ آئی جی سندھ 31 دسمبر 2025 کو اپنی مدت ملازمت مکمل کر لینگے ،آئی جی سندھ کے ریٹائرمنٹ کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈوھو آئی جی سندھ کے مضبوط امیداوار ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی میں گزشتہ چند ماہ سے سردجنگ چل رہی ہے ، آئی جی سندھ کی خواہش ہے کہ ایڈیشنل آئی جی سندھ آزادخان کو آئی جی سندھ بنایاجائے ،کراچی رینج میں تعینات موجودہ افسران ایڈیشنل آئی جی کراچی کی ٹیم کاحصہ ہیں، اسی لیے انہیں کمزورکرنے کیلیے ٹیم کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
آئی جی سندھ نے 17 ستمبرکو گلشن معمار میں پولیس اہلکارکی شہادت پر رات ایک بجے کراچی رینج کے افسران کو اہم اجلاس کیلیے طلب کر لیا تھا ۔ ذرائع نے بتایاکہ افسران نے آئی جی سندھ کو جواب دیاکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے پہلے ہی سے میٹنگ کے طلب کی ہوئی ہے ، 11 ستمبرکو آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے 8 ڈی ایس پیزکے خلاف انکوائیری کاازخود نوٹیفکیشن جاری کر دیا، نوٹیفکیشن میں کہاگیاکہ چاروں افسران کے خلاف انکوائری مکمل کرکے 26 ستمبر تک رپورٹ جمع کروائی جائے ۔
ڈی ایس پی سہراب گوٹھ اورنگزیب خٹک ، ڈی ایس پی کلاکوٹ آصف منور ،ڈی ایس پی عیدگاہ ظفر اقبال اور سابقہ ڈی ایس پی کھارادر شبیر احمدکے خلاف تنویر عالم اوڈھوکو انکوائری افسر مقررکیاگیاجبکہ ڈی ایس پی پریڈی ڈی ایس پی لیاقت حیات ، ایس ڈی پی اوگارڈن ڈی ایس پی سید قیصر علی اور سابقہ ایس ایچ او ماڑی پور محمد سلیم جو اب ڈی ایس پی کورٹ پولیس ہیں ،مذکورہ چار ڈی ایس پی کاانکوائری آفیسر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کراچی رینج شوکت علی کھٹیان کو مقررکیاگیا ۔
پولیس افسران کاکہنا ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات مضہکہ خیز ہیں ، پولیس افسران نے آئی جی سندھ سے گزارش کہ ہے کہ کراچی رینج میں تعینات ان افسران کی بھی ایک لسٹ جاری کی جائے جو ایماندار ہیں۔