امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تاریخی امن معاہدہ طے پا گیا، جس کے تحت دونوں ممالک نے مکمل جنگ بندی اور تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کر لیا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں آذربائیجان کے صدراور آرمینیا کے وزیراعظم نے امن معاہدے پر دستخط کیے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اس معاہدے پر بطور گواہ دستخط کیے ہیں، اس موقع پر صدر ٹرمپ دونوں رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شریک ہوئے۔

صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ آذربائیجان اور آرمینیا نے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرلیے ہیں، اب دونوں ممالک اپنی ترجیح تجارت اور معیشت کو دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے دونوں ممالک کو کہا کہ جنگ نہیں، تجارت کرو اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ آئندہ جنگ نہیں کریں گے۔

امریکی صدر کے مطابق معاہدے میں ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں تعاون بھی شامل ہے۔ ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ میں جنگیں نہیں، امن اور تجارت چاہتا ہوں۔

خیال رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1980 کی دہائی سے نگورنو کاراباخ کے تنازع پر کشیدگی جاری رہی ہے۔ 1994 میں 6 سالہ جنگ کے خاتمے کے بعد آرمینیا نے علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم 2020 میں آذربائیجان نے دوبارہ کچھ حصہ واپس حاصل کیا۔

اکتوبر 2023 میں آذربائیجان کے فوجی آپریشن کے بعد نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند گروہوں نے غیر مسلح ہوکر حکومت تحلیل کرنے اور آذربائیجان سے الحاق کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آذربائیجان اور آرمینیا اور آرمینیا کے

پڑھیں:

چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات کا آغاز ہوگیا

چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے، دونوں ممالک دفاعی اور اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔

بیجنگ میں پیر کے روز امریکی قانون سازوں کے ایک وفد نے چین کے وزیر دفاع کے ساتھ ملاقات کی، جس کا مقصد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان فوجی سطح پر روابط اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات میں پیش رفت، محصولات میں اضافہ مؤخر

اس دو جماعتی وفد کی قیادت ڈیموکریٹ رکن ایوان نمائندگان ایڈم اسمتھ نے کی، جو امریکی ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں ڈیموکریٹس کے سینیئر ترین رکن ہیں۔ یہ کمیٹی امریکی محکمہ دفاع اور مسلح افواج کی نگرانی کرتی ہے۔

ایڈم اسمتھ نے کہا ’ہم 2019 کے بعد ایوان نمائندگان سے چین آنے والا پہلا وفد ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ مزید کثرت سے ملاقاتیں اور جامع گفتگو ہونی چاہیے۔ ہم خاص طور پر فوجی معاملات میں بات چیت کے دروازے کھولنا چاہتے ہیں۔‘

چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے اس موقع پر کہا کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان مواصلاتی روابط مضبوط کرنے کی کوششوں میں ایک ’اچھا‘ مرحلہ ہے۔ انہوں نے امریکی قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ رکاوٹیں ختم کریں اور ایسے عملی اقدامات کریں جو فوجی روابط اور دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہالی ووڈ فلمیں بھی امریکا چین ٹیرف جنگ کی زد میں آگئیں

ان کا کہنا تھا کہ چین کی فوج مستحکم اور مثبت تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ساتھ ہی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ بھی اس کی ترجیح رہے گا۔

یہ دورہ اس فون کال کے بعد ہوا جو جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہوئی۔ اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے تجارتی کشیدگی، سیمی کنڈکٹر چپس پر امریکی پابندیوں، ٹک ٹاک کی ملکیت، بحیرہ جنوبی چین میں چینی سرگرمیوں اور تائیوان کے مسئلے جیسے حساس معاملات پر بات کی۔

دونوں صدور نے اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والے ایک فورم کے موقع پر مزید مذاکرات پر بھی اتفاق کیا۔ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ اگلے سال کے اوائل میں چین کا دورہ کریں گے، جبکہ صدر شی بعد میں امریکہ آئیں گے۔

ایڈم اسمتھ نے بتایا کہ امریکی وفد نے بیجنگ میں چینی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں دوطرفہ تجارت پر محصولات کے اثرات، فینٹانائل جیسے مہلک نشے کی اسمگلنگ روکنے میں چین کے کردار، اور ٹک ٹاک کے مستقبل پر جاری مذاکرات پر بھی گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی

ان کے بقول اہم معدنیات (critical minerals) کی سپلائی چین اور نایاب معدنیات پر چین کی پابندیوں کے خدشات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ وفد نے زور دیا کہ دونوں ممالک میں زیادہ سے زیادہ شفافیت اور مکالمہ ضروری ہے، خاص طور پر فوجی سطح پر، اور یہ کہ امریکہ تائیوان کے مسئلے پر پُرامن حل چاہتا ہے۔

وفد کی ملاقات چین کے نائب وزیراعظم ہی لیفینگ سے بھی ہوئی، جنہوں نے کہا کہ بیجنگ اور واشنگٹن کو کھلے دل سے بات چیت کرنی چاہیے، باہمی اعتماد بڑھانا چاہیے اور شکوک و شبہات دور کرنے چاہییں تاکہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات مستحکم اور پائیدار بن سکیں۔

امریکی وفد نے اتوار کو چین کے وزیر اعظم لی چیانگ، جو ملک کے دوسرے بڑے سیاسی رہنما ہیں، سے بھی ملاقات کی۔

یاد رہے کہ کووڈ-19 وبا کے بعد 2020 میں امریکی ایوان نمائندگان کے وفود کے باضابطہ دورے معطل ہوگئے تھے اور اس دوران کورونا کی ابتدا پر شدید تنازعات کے باعث تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا ایڈم اسمتھ چین دفاعی مذاکرات ڈونگ جون

متعلقہ مضامین

  • پاک،سعودیہ تاریخی دفاعی معاہدہ مسلم امہ کیلئے کامیابی کی نوید ہے،فیصل معیز خان
  • چین اور امریکا کے درمیان دفاعی مذاکرات کا آغاز ہوگیا
  • پاک سعودی عرب دفاعی معاہدہ، حکومت کا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات  کے درمیان 81 لاکھ ڈالرز کا بیف ایکسپورٹ معاہدہ
  • پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بڑا برآمدی معاہدہ طے پا گیا
  • پاکستان اور امارات کے درمیان لاکھوں ڈالرز کا برآمدی معاہدہ طے
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان بیف برآمدی معاہدہ طے پا گیا
  • معاہدہ اور رومانوی دنیا!
  • پاک، سعودی معاہدہ :’’آباد‘‘ کی صدر،وزیراعظم اور فیلڈمارشل کو مبارکباد
  • نئی عالمی صف بندیاں