فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کاڈر،مودی نے ٹرمپ کی دورہ امریکہ کی دعوت ٹھکرادی
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
امریکی جریدے بلومبرگ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دورۂ امریکہ کی دعوت اس خدشے کے باعث مسترد کر دی کہ انہیں وہاں فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کروائی جا سکتی ہے۔
فون کال کی تفصیلات
رپورٹ کے مطابق 17 جون کو مودی اور ٹرمپ کے درمیان 35 منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، جس میں ٹرمپ نے مودی کو جی 7 سمٹ کے بعد امریکہ آنے کی دعوت دی۔ تاہم مودی نے دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
ممکنہ ملاقات کا خدشہ
بلومبرگ کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کو اندیشہ تھا کہ امریکہ میں ان کی ملاقات فیلڈ مارشل عاصم منیر سے کروائی جائے گی، جس پر وہ آمادہ نہیں تھے۔
وائٹ ہاؤس کا ردعمل
رپورٹ کے مطابق اس فون کال کے بعد وائٹ ہاؤس کے رویے میں نمایاں تبدیلی آئی۔ وائٹ ہاؤس نے بعد میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “بھارت کے ساتھ ہم آہنگی ممکن نہیں” تاہم دونوں ممالک کے درمیان رابطے جاری رہیں گے۔
تجارتی تعلقات میں کشیدگی
بلومبرگ کے مطابق امریکہ کی جانب سے بھارت پر عائد کیے گئے نئے ٹیرف نے دو طرفہ تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے، جو تعلقات کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔ بھارت نے اب تک امریکی ٹیرف کا کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا، جبکہ مودی حکومت امریکہ کی جانب جھکاؤ کی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کشمیر کو 1400 سال پرانا ایشو قرار دینے ٹرمپ بگرام ائیربیس کے حوالے سے توہمات کا شکار
بگرام کی تاریخ بالکل مختلف ہے، یہ اڈہ 1950 کی دہائی میں سابق سوویت یونین نے بنایا تھا، اور سوویت یونین کے انخلاء کے بعد، امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام اڈے کو امریکی ساختہ کہا ہے، حالانکہ یہ 1950 کی دہائی میں سوویت یونین نے تعمیر کیا تھا اور امریکہ نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی تھی۔ ماہرین ان بیانات کو صدر ٹرمپ کی جہالت اور ملکیت کے فریب کی ایک مثال قرار دے رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس نیٹ ورک پر اپنے تازہ ترین ریمارکس میں خبردار کیا ہے کہ اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس کو تعمیر کرنے والوں یعنی ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو واپس نہ کیا تو بہت برا ہوگا۔ تاہم، بگرام کی تاریخ بالکل مختلف ہے، یہ اڈہ 1950 کی دہائی میں سابق سوویت یونین نے بنایا تھا۔
سوویت یونین کے انخلاء کے بعد، امریکہ کی قیادت میں نیٹو افواج نے صرف اس کی تزئین و آرائش کی۔ ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس طرح کے دعوے ٹرمپ کے یک طرفہ نقطہ نظر کی عکاسی کرتے ہیں اور امریکہ کے نام پر سب کچھ ضبط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مبصرین نے اس طرح کے بیانات کو تاریخی جہالت اور ملکیت کا وہم قرار دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے خطے کے حقائق اور افغانستان کی تاریخ کا واضح ادراک نہیں ہے۔ جیسا کہ کشمیر کو انہوں نے چودہ سو سالہ ایشو قرار دیا تھا۔ طالبان نے کہا ہے کہ افغان سرزمین پر کوئی بھی غیر ملکی فوجی اڈہ قابل قبول نہیں ہے اور غیر ملکی افواج کی موجودگی کو ملک کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔
کابل کے شمال میں واقع بگرام ایئر بیس 2021 میں غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان کے قبضے میں آنے تک افغانستان میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ تھا۔ یہ اڈہ سوویت یونین نے 1950 کی دہائی میں بنایا تھا اور امریکی اور نیٹو افواج کی موجودگی کے دوران اس کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن کی گی تھی، لیکن ٹرمپ نے اپنے حالیہ بیانات میں اس تاریخی حقیقت کو مؤثر طریقے سے نظر انداز کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بگرام پر دوبارہ قبضہ کرنا امریکا کے لیے عملی طور پر مشکل ہے اور اس کے لیے بڑی فوجی موجودگی کی ضرورت ہوگی، جو کہ طالبان کی موجودہ پالیسی اور بین الاقوامی قوانین سے متصادم ہے۔ چین اور روس نے بھی بارہا افغانستان کی خودمختاری کے احترام اور غیر فوجی مداخلت پر زور دیا ہے۔