بھارت کیلیے فضائی حدود کی بندش سے اربوں کا خسارہ قومی خودمختاری کے سامنے حقیر ثابت
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے اربوں روپے کا خسارہ قومی خودمختاری کے سامنے حقیر ثابت ہوگیا۔
وزارت دفاع کی جانب سے فضائی حدود کی بندش کے حوالے سے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرایا گیا ہے، جس کے مطابق فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں یومیہ 100 سے 150 بھارتی طیارے متاثر ہوئے ہیں اور فضائی ٹریفک میں تقریباً 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
جواب کے مطابق پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کو بھارتی ایئرلائنز رجسٹرڈ طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش کے باعث تقریباً 4.
2019 میں فضائی حدود کی بندش سے پی اے اے کو اوور فلائنگ آمدنی میں تقریبا7.6 ارب روپے کا خسارہ ہوا ۔ بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران فضائی حدود کی بندش کے باعث پاکستان کو کچھ مالی نقصان برداشت کرنا پڑا، تاہم قومی خود مختاری اور دفاع کو معاشی مفادات پر مقدم تصور کیا جاتا ہے۔ وزارت دفاع کے جواب میں واضح کیا گیا ہے کہ وطن عزیز کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔
اس وقت بھارتی طیاروں کے سوا پاکستان کی فضائی حدود تمام ائیر لائنز کے لیے کھلی ہیں ۔ پاکستانی ایئر لائنز اور طیاروں پر بھی بھارتی فضائی حدود میں پرواز پر پابندی عائد ہے ۔ 2019 میں کشیدگی سے قبل اوور فلائنگ کی اوسط یومیہ آمدن 5 لاکھ 8 ہزار امریکی ڈالر تھی ۔ اس عارضی تعطل کے باوجود پی اے اے نے مالیاتی استحکام کا مظاہرہ کیا ہے۔
جب بات قومی خود مختاری اور سلامتی کے دفاع کی ہو تو کوئی قیمت زیادہ نہیں ہوتی۔ وطن عزیز کا دفاع ہمیشہ ہماری اولین ترجیح رہے گا۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان فضائی حدود کی بندش کے کا خسارہ
پڑھیں:
روسی جارحیت پر پولینڈ اور بالٹک ممالک کا دفاع کریں گے، ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250923-01-22
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اگر روس نے مزید جارحیت کی تو وہ پولینڈ اور بالٹک ریاستوں کا بھرپور دفاع کریں گے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب روسی جنگی طیاروں نے ایسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق، روس کے تین MiG-31 طیاروں نے خلیج فن لینڈ کے اوپر ایسٹونیا کی فضائی حدود میں دراندازی کی، جس پر نیٹو اور یورپی یونین نے شدید احتجاج کیا۔ دوسری جانب ماسکو نے
خلاف ورزی سے انکار کیا ہے۔ اطالوی ایف-35 طیارے، جو نیٹو کے فضائی دفاعی مشن کا حصہ ہیں، سویڈن اور فن لینڈ کے طیاروں کے ساتھ مل کر روسی جہازوں کو روکنے کے لیے فضا میں بھیجے گئے۔ ایسٹونیا نے اس واقعے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔