خون سے سیکھے گئے سبق کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، تاریخ کے المیے دہرائے نہیں جا سکتے، چینی وزارت دفاع
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
بیجنگ :حالیہ دنوں ، چین میں دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کی عکاسی کرنے والی متعدد فلمیں ریلیز ہوئیں۔ اس حوالے سے چین کی وزارت دفاع کے ترجمان جیانگ بین نے 8 اگست کو کہا کہ خون سے سیکھے گئے سبق کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، تاریخ کے المیے دہرائے نہیں جا سکتے ۔ترجمان نے مزید کہا کہ “ڈیڈ ٹو رائٹ” اور “دونگ چی ریسکیو” جیسی فلمیں دنیا کو جاپانی فوج کی انسانیت سوز بربریت اور چینی و عالمی عوام کی فاشزم کے خلاف بہادرانہ مزاحمت سے آگاہ کرتی ہیں۔ ٹھوس ثبوتوں کے سامنے جنگی تاریخ کو مسخ کرنے یا جارحیت کو خوبصورت بنانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی۔ خون کے سبق کو یاد رکھنا ہوگا، تاریخی سانحوں کی تکرار روکنی ہوگی۔رواں سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور عالمی فاشزم مخالف جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ ہے۔ چینی فوج جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوامی جنگ کی عظیم روح کو آگے بڑھاتے ہوئے زیادہ مضبوط صلاحیتوں اور قابلِ اعتماد ذرائع سے ملکی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا دفاع کرے گی۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان، افغانستان مذاکرات کا نیا دور آج استنبول میں، وزیرِ دفاع نے پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ’سنگین نتائج‘ سے خبردار کردیا
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں جاری کشیدگی کے باوجود آج (جمعرات) استنبول میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور منعقد ہو رہا ہے۔
مذاکرات میں پاکستانی سفارتی اور عسکری وفد شرکت کر رہا ہے، جبکہ قطر اور ترکیہ ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے اور ایک نگرانی و تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر کارروائی یقینی بنائے گا۔
مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے، وزیرِ دفاع خواجہ آصفپارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اگر افغانستان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔ ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر زرداری کا دفاعی ٹیکنالوجی میں پاکستان، قطر تعاون کے فروغ پر زور
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات کا دور بڑھانے پر راضی ہوا۔ ہم افغانستان سے صرف ایک مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ خطے میں امن کے لیے افغان قیادت کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے۔
پاکستان کا مؤقفاسلام آباد میں سیکیورٹی حکام کے مطابق پاکستان کا مرکزی مطالبہ یہ ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور اس حوالے سے قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔
حکام نے بتایا کہ پاکستان ثالث ممالک قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے اور امن و استحکام کے لیے نیک نیتی سے کوشاں ہے۔
مذاکرات کا پس منظراکتوبر کے اوائل میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان شدید سرحدی جھڑپوں کے بعد درجنوں فوجی شہید اور عام شہری جاں بحق ہوئے۔
مزید پڑھیں: استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
افغانستان نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے کابل اور مشرقی علاقوں پر فضائی حملے کیے، جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کارروائیاں افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کی گئیں۔
ان جھڑپوں کے بعد قطر نے ہنگامی سفارت کاری کے ذریعے 19 اکتوبر کو جنگ بندی کرائی، جس کے بعد فریقین استنبول میں مذاکرات کی میز پر آئے۔
افغانستان اور پاکستان کا مشترکہ اعلامیہترکیہ، قطر، پاکستان اور افغان طالبان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین جنگ بندی کے تسلسل پر متفق ہیں اور اس کی نگرانی کے لیے ویری فکیشن میکانزم تشکیل دیا جائے گا۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں خلاف ورزی کرنے والے فریق پر کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
پاکستان امن چاہتا ہے، مگر افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی، فیلڈ مارشل عاصم منیرپاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، مگر افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ افغان طالبان حکومت نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کی پشت پناہی کرکے خیرسگالی کے جذبے کو کمزور کیا ہے۔
تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈارگزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی۔
مزید پڑھیں: افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم وہاں ایک کپ چائے کے لیے گئے تھے، لیکن وہ چائے بہت مہنگی پڑی۔ پچھلی حکومت کے فیصلوں کے نتیجے میں 35 سے 40 ہزار طالبان واپس آئے اور 100 ایسے مجرموں کو رہا کیا گیا جنہوں نے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کی تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
استنبول افغانستان پاک افغان پاکستان فیلڈ مارشل عاصم منیر مذاکرات کا چوتھا دور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار