پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں شہداء کی یاد میں دعائیہ تقریبات
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ہاتھوں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کی یاد میں ملک بھر میں دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
مظفرآباد اور کوٹلی (آزاد کشمیر) کے ساتھ ساتھ پنجاب کے بڑے اور چھوٹے شہروں راولپنڈی، لاہور، بہاولپور، مریدکے، اوکاڑہ، گوجرانوالہ، ڈیرہ غازی خان، سرگودھا، ساہیوال اور ملتان میں ہزاروں شہریوں نے شہداء کی یاد میں ہونے والی تقاریب میں شرکت کرکے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
ماؤں نے اپنے بچوں کے ہاتھوں میں شمعیں تھمائیں تاکہ آنے والی نسل بھی یہ یاد رکھے کہ کس طرح دشمن کی بربریت نے ان کے ہم وطنوں کو نشانہ بنایا، ہاتھوں میں روشن شمعیں تھامے معصوم بچوں نے شہداء کیلئے دعائیں کیں۔
یہ تقاریب اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت تھیں کہ مودی سرکار جتنی بھی کوشش کرے، پاکستانی قوم کے دلوں میں اپنے شہداء کے لیے محبت اور یکجہتی کو ختم نہیں کر سکتی۔
عوام کا یہ اجتماع مودی کے لیے ایک زوردار پیغام تھا کہ قوم کے اتحاد کو توڑنے کی سازش ہمیشہ ناکام رہے گی۔
گزشتہ روز معرکہ حق شہداء فاؤنڈیشن نے اسلام آباد میں ایک بھرپور احتجاج بھی کیا جس میں بھارتی فوج کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو کھونے والے متاثرین نے شرکت کی۔
اس موقع پر مظاہرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی بربریت کو بے نقاب کرنے کے لیے بین الاقوامی تحقیقات ضروری ہیں۔ بھارتی میزائل اور ڈرون حملوں میں مارے گئے بھی اسی مٹی کے بیٹے اور بیٹیاں تھے، شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
شرکاء نے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور عالمی این جی اوز سے اپیل کی کہ وہ بھارتی مظالم کے متاثرین کی آواز دنیا تک پہنچائیں اور عالمی عدالتِ انصاف میں اس مقدمے کو لے کر جائیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تامل اداکارہ گوری کشن نے بھارتی صحافی کو باڈی شیم کرنے پر آڑے ہاتھوں لے لیا
تامل فلم ’ادرز‘ (Others) کی تشہیری تقریب اس وقت تنازع کا شکار بن گئی جب ایک صحافی نے اداکارہ گوری کشن سے ان کے جسمانی وزن سے متعلق سوال کر ڈالا۔
یہ سوال اس وقت پوچھا گیا جب صحافی نے فلم کے ایک منظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہیرو نے آپ کو اٹھایا، تو آپ کا وزن کتنا ہے؟‘
گوری کشن نے فوراً جواب دیتے ہوئے کہا ’یہ کس قسم کا سوال ہے؟ میرا وزن جاننا آپ کے لیے کیوں ضروری ہے؟ کیا آپ فلم یا کردار سے متعلق کوئی سوال نہیں کر سکتے؟ یہ سوال غیر ضروری اور بے عزتی کے مترادف ہے۔ براہِ کرم باڈی شیم کو معمول نہ بنائیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر یہی سوال کسی مرد اداکار سے کیا جاتا تو کیا آپ سب خاموش رہتے؟ میں کمرے میں واحد خاتون تھی، اور سب نے مجھے خاموش کرنے کی کوشش کی۔ یہ بدتمیزی ہے، صحافت نہیں۔‘
’سب خاموش تھے، جیسے میں اکیلی ہوں‘
اداکارہ نے بعد ازاں بتایا کہ اس واقعے نے انہیں اندر سے ہلا دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک سوال نہیں تھا، یہ ہراسانی اور بُلینگ تھی۔ پورا ہال خاموش تھا، جیسے میں اکیلی ہوں۔ کسی نے میرا ساتھ نہیں دیا۔ میرا ڈائریکٹر بھی کچھ نہیں بولا مگر میں سمجھتی ہوں کہ خاموشی ظلم کو طاقت دیتی ہے۔
گوری نے بتایا کہ اس واقعے نے ان کی ذہنی صحت پر بھی اثر ڈالا۔
’میری آنکھوں میں آنسو تھے، جسم گرم ہو گیا تھا۔ میں تقریباً رو پڑی تھی۔ مگر مجھے خوشی ہے کہ میں نے خاموشی نہیں اختیار کی۔‘
سوشل میڈیا پر اداکارہ کے حق میں آوازیں
معروف گلوکارہ چنمئی سریپادا نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر گوری کشن کے ردعمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا:
’گوری نے کمال کر دیا۔ جس لمحے آپ کسی غیر ضروری اور بے عزتی والے سوال کو چیلنج کرتے ہیں، لوگ شور مچاتے ہیں۔ مگر یہ جرات مندی ہے۔ کوئی بھی مرد اداکار اپنے وزن کے بارے میں ایسے سوال نہیں سنتا۔‘
بھارتی میڈیا کے رویّے پر سوالات
یہ پہلا موقع نہیں جب کسی خاتون آرٹسٹ سے اس نوعیت کا سوال کیا گیا ہو۔ چند ماہ قبل تامل اینکر امبی ایشوریہ سے ایک یوٹیوبر نے ساڑھی کے ساتھ سلیولیس بلاؤز پہننے پر سوال کیا تھا، جس نے شدید تنقید کو جنم دیا تھا۔
یہ واقعات خواتین فنکاروں کے خلاف بھارتی صحافت کی بدتمیزی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور یوٹیوبرز کی پیشہ ورانہ تربیت پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہے ہیں۔