عمران خان کے طبی معائنہ کیلئے علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
عمران خان کے طبی معائنہ کیلئے علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع WhatsAppFacebookTwitter 0 11 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کے طبی معائنہ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
بانی پی ٹی آئی اور علی امین گنڈاپور کی جانب سے راجہ ظہورالحسن ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں پنجاب حکومت، آئی جی جیل خانہ جات، جیل اسپتال اور شوکت خانم اسپتال کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی عمر 72 سال ہے اور معمول کا طبی معائنہ ضروری ہے۔ جیل میں قید کے دوران ان کا وزن کم ہو گیا ہے اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔ طبی ہسٹری شوکت خانم اسپتال کے پاس موجود ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ شوکت خانم اسپتال کی طبی ٹیم کو ماہانہ طبی معائنہ اور ضروری ٹیسٹ کرنے کی اجازت دی جائے، ڈاکٹر عاصم یوسف، ڈاکٹر فیصل سلطان اور ڈاکٹر ثمینہ نیازی کو بانی پی ٹی آئی تک رسائی کا حکم دیا جائے، جبکہ ماہانہ معائنہ اور ٹیسٹ رپورٹس عدالت میں جمع کرائی جائیں اور فیملی کو فراہم کی جائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان میں گدھوں کی گنتی مکمل، پنجاب تمام صوبوں پر بازی لے گیا پاکستان میں گدھوں کی گنتی مکمل، پنجاب تمام صوبوں پر بازی لے گیا آسٹریلیا کا ستمبر میں جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان ترکیہ سمیت مختلف ممالک میں اسرائیلی مظالم کیخلاف احتجاج، غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ گلگت: دنیور نالے میں مٹی کا تودہ گر گیا، ملبے تلے دب کر8 رضاکار جاں بحق امریکی صدر کے مشکور ہیں جن کی وجہ سے پاک بھارت سمیت کئی جنگیں رکیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر مری میں 3دن کیلئے دفعہ 144نافذ، صرف فیملیز کو داخلے کی اجازت ہوگیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور اسلام ا باد
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا اور ہائی کورٹ کے ججوں کا ٹرانسفر آئین اور قانون کے مطابق قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں سینیارٹی اور تبادلے کے کیس کا 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا، جس میں کہاگیا ہے کہ اصل نکتہ یا بنیادی شرط یہ ہے کہ جج کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے سے پہلے صدر مملکت کو متعلقہ جج کی رضامندی لینا ضروری ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سب سے اہم دوسرا پہلو مشاورت کا عمل ہے، مشاورت کے عمل میں صدر مملکت چیف جسٹس آف پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے پابند ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ صدرمملکت کو آئین کے تحت ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، آئین کے آرٹیکل 175 اے اور 200 میں کوئی تضاد نہیں ہے، دونوں آرٹیکلز کے مطابق مختلف مواقع سے نمٹنے کے لیے موقف مختلف تھا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جج کی منتقلی جج کی رضامندی اور مشاورت کے بغیر ممکن نہیں، ججوں کی منتقلی کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے، منتقلی کے عمل میں عدلیہ کی رائے کو اولیت حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا کہ ججوں کی منتقلی سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی، ججوں کی منتقلی میں بدنیتی یا انتقامی کارروائی ثابت نہیں ہوئی، ججوں کی منتقلی آئین اور قانون کے مطابق ہوئی ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 کا سیکشن 3 منتقلی پر قدغن نہیں لگاتا اور صوبائی نمائندگی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، معاملہ سینیارٹی کے تعین کے لیے صدر کو واپس بھجوایا جاتا ہے۔
Post Views: 1