مہنگائی، ٹیکسز اہم مسائل ، کاروباری اعتماد میں بہتری آئی شہباز شریف کا اظہار اعتماد
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) پاکستان کے کاروباری اداروں کا ملک کی سمت کے بارے میں اعتماد 4سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ مقامی کاروباری اداروں کی بڑی تعداد نے سابق حکومت کی نسبت موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا بھی اظہار کیا ہے۔ گیلپ پاکستان کے حالیہ بزنس کانفیڈنس سروے کے مطابق ملک میں مہنگائی، بڑھتے ہوئے توانائی اخراجات اور کاروباری آپریشنز چلانے میں لوڈ شیڈنگ جیسی مشکلات کے باوجود کاروباری اعتماد میں بہتری آئی ہے۔ نتائج کے مطابق ملک کی مجموعی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کی رائے میں نمایاں بہتری آئی ہے اور ملکی سمت کا سکور 2024ء کی آخری سہ ماہی میں سروے رپورٹ کے مقابلے میں ڈرامائی طور پر بہتر ہوکر منفی 2فیصد ہوگیا ہے۔ اگرچہ یہ سکور اب بھی منفی ہے لیکن 2021ء کی چوتھی سہ ماہی کے بعد اعتماد کی بلند ترین سطح پر ہے۔ سروے کے مطابق کاروباری اعتماد میں اضافہ کاروباری اداروں کے نقطہ نظر سے سیاسی و اقتصادی غیریقینی صورتحال میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔ 46 فیصد کاروباری اداروں نے پاکستان تحریک انصاف دور کے مقابلے میں موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ ایک سال قبل یہ شرح 24 فیصد تھی۔ گزشتہ سروے کے مقابلے میں 6فیصد بہتری کے ساتھ سروے کے 61 فیصد شرکاء نے موجودہ کاروباری آپریشنز کو اچھا یا بہت اچھا قرار دیا ہے۔ خدمات اور تجارتی شعبوں میں نمایاں بہتری آئی ہے جبکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں بحالی کی رفتار نسبتاً سست ہے۔ مستقبل کے بارے میں 61فیصد شرکاء پْر امید ہیں تاہم یہ اعتماد گزشتہ سروے کے مقابلے میں صرف ایک پوائنٹ بہتر ہوا ہے جو اس بات کی عکاسی ہے کہ اگرچہ کاروباری اداروں کو حالات خراب ہونے کا خدشہ نہیں ہے لیکن بہتری کی رفتار بھی بہت سست ہے۔ سروے کے مطابق 28فیصد شرکاء نے مہنگائی، 18فیصد نے مہنگے یوٹیلٹی بلزاور 11فیصد نے ٹیکسز کو سب سے اہم مسئلہ بتایا ہے۔ اسی طرح 47فیصد شرکاء نے لوڈشیڈنگ کی تصدیق کی ہے جوکہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ کم ہے جو اس بات کا اظہار ہے کہ ملک کے کاروباری شعبے میں سٹرکچرل چیلنجز اب بھی موجود ہیں۔ سروے میں قابلِ ذکر مثبت پہلو رشوت کی شکایات میں کمی ہے اور 2024کی آخری سہ ماہی کے 34 فیصد شرکاء کے مقابلے میں صرف 15 فیصد شرکاء نے گزشتہ 6ماہ میں رشوت دینے کا اعتراف کیا ہے۔20 فیصد تاجروں، 13فیصد سروس سیکٹر اور 12فیصد مینوفیکچرنگ سیکٹرز کے شرکاء نے رشوت دینے کا اعتراف کیا ہے۔ گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال اعجاز گیلانی نے سروے کے نتائج کے حوالے سے کہا سب سے نمایاں تبدیلی ملکی سمت کے بارے میں مثبت تاثر اور حکومتی معاشی پالیسیوں پراعتماد میں اضافہ ہے۔ گیلپ پاکستان کی بزنس کانفیڈنس انڈیکس 2025 کی دوسری سہ ماہی کے سروے کا انعقاد 23سے 27جولائی کے دوران مینو فیکچرنگ، خدمات اور تجارتی شعبوں میں پاکستان کے 524 کاروباری اداروں کے درمیان کیا گیا تھا۔ ادھر وزیراعظم نے پاکستانی کاروباری اداروں کے ملکی معاشی سمت پر اعتماد کے بارے میں حالیہ گیلپ سروے بزنس کانفیڈینس انڈیکس رپورٹ پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیلپ سروے کے نتائج کاروباری برادری کیلئے ملک کی سیاسی و اقتصادی صورتحال میں استحکام کے عکاس ہیں، حکومتی اقدامات اور اصلاحاتی ایجنڈے کی بدولت سے سسٹم میں شفافیت آئی ہے اور تاجر برادری کے لئے آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ گیلپ سروے کے مطابق کاروباری اداروں کا پاکستان کی معیشت پر اعتماد گزشتہ چار سالوں کی بلند سطح پر پہنچ گیا ہے جو کہ انتہائی خوش آئند ہے۔ حکومت کے ادارہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات نے ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے لئے نئی راہیں کھولی ہیں۔ ہر دن بہتر ہوتے ہوئے معاشی اشاریے، بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگز میں بہتری حکومت کی بہترین معاشی پالیسیوں، کرپشن و رشوت میں کمی اور شفافیت کا ثبوت ہیں۔ میکرو اکنامک اصلاحات کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ حکومت ادارہ جاتی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کاروباری اداروں معاشی پالیسیوں سروے کے مطابق کے مقابلے میں فیصد شرکاء نے کے بارے میں کاروباری ا پاکستان کے بہتری ا ئی میں بہتری حکومت کی سہ ماہی ا ئی ہے کیا ہے
پڑھیں:
حکومتی کارکردگی پی ٹی آئی حکومت سے بہتر قرار، سروے
گیلپ پاکستان نے تاجروں کی رائے پر مبنی نیا سروے جاری کردیا۔
سروے کے مطابق کاروباری برادری کا حکومتی معاشی پالیسیز پر اعتماد میں اضافہ ہوا، تاجروں نے کارکردگی کی تعریف کی۔
46 فیصد نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو تحریک انصاف کی حکومت سے بہتر قرار دیا۔
سروے کے مطابق 34 فیصد نے کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کیا۔