ٹرمپ ’بھنگ‘ کو کم خطرناک دوا قرار دینے کا سوچ رہے ہیں، اسٹاکس میں تیزی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کینابیس (بھنگ) کو کم خطرناک دوا کے طور پر دوبارہ درجہ بندی کرنے پر غور کر رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں پیر کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں میں اس حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
صدر نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ موضوع ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ درست فیصلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے طبی استعمال والی کینابیس کے بارے میں اچھی باتیں سنیں ہیں، لیکن باقی معاملات میں کچھ منفی پہلو بھی سامنے آئے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ کچھ لوگ اسے پسند کرتے ہیں اور کچھ اس کے خلاف ہیں، خاص طور پر بچوں اور بڑوں کی صحت کے حوالے سے خدشات موجود ہیں۔
ٹرمپ کے بیان کے فوراً بعد کینابیس سے جڑی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں تیزی دیکھی گئی، جہاں نیو یارک کی Tilray Brands کے حصص قریباً 42 فیصد اور کینیڈا کی Village Farms International اور Canopy Growth Corp کے حصص بالترتیب 34 اور 26 فیصد بڑھے۔
مزید پڑھیں: قلات میں کئی ایکٹر پر محیط بھنگ کی فصل تباہ کر دی گئی
امریکا میں کینابیس 24 ریاستوں میں مکمل طور پر قانونی ہے، مگر وفاقی سطح پر یہ اب بھی Schedule I کی فہرست میں شامل ہے، جس میں وہ ادویات آتی ہیں جن کا کوئی تسلیم شدہ طبی استعمال نہیں اور جن کا غلط استعمال زیادہ ہوتا ہے، جیسے ہیروئن،LSD اور ایکسٹسی۔
سابق صدر جو بائیڈن نے بھی کینابیس کو Schedule III میں درجہ بندی کرنے کی تجویز دی تھی، جس میں ایسی ادویات شامل ہیں جن میں اعتدال پسند یا کم جسمانی اور نفسیاتی انحصار کا خطرہ ہوتا ہے، مگر وہ یہ تبدیلی نافذ کرنے سے قبل عہدہ چھوڑ گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بھنگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا
پڑھیں:
ایران میں خشک سالی شدید تر: تہران کے بعد مشہد میں پانی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران اس وقت تاریخ کی بدترین خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔ دارالحکومت تہران کے بعد اب مقدس شہر مشہد میں بھی پانی کی سنگین قلت نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔
مقامی خبررساں ادارے کے مطابق مشہد میں پانی ذخیرہ کرنے والے تمام بڑے ڈیم خطرناک حد تک خالی ہو چکے ہیں اور ان میں پانی کی سطح تین فیصد سے بھی نیچے جا چکی ہے، جس کے باعث شہر میں پانی کی فراہمی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
مشہد میں پانی کی تقسیم کی ذمہ دار کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو شہر کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اب پانی کا انتظام محض انتظامی مسئلہ نہیں بلکہ ایک ایمرجنسی ضرورت بن چکا ہے۔ شہری علاقوں میں پانی کا دباؤ انتہائی کم ہو گیا ہے، جبکہ بعض علاقوں میں کئی گھنٹوں تک پانی دستیاب نہیں ہوتا۔
یہ بحران صرف مشہد تک محدود نہیں۔ اس سے قبل ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے تہران میں پریس کانفرنس کے دوران خبردار کیا تھا کہ اگر موسم نے ساتھ نہ دیا اور بارشیں نہ ہوئیں تو اگلے ماہ دارالحکومت میں پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر خشک سالی جاری رہی تو تہران کو ممکنہ طور پر خالی بھی کرانا پڑ سکتا ہے کیونکہ پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔
صدر پزشکیان نے اس صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے حکومتی اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ پانی اور توانائی کے وسائل کے بہتر انتظام، بچت اور تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی موجودہ قلت صرف موسمی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے کئی شمالی اور مغربی علاقوں میں بارشوں کی کمی اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے نے زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو بھی متاثر کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی حالات رہے تو اگلے چند ماہ میں ایران کے مزید شہر پانی کی شدید قلت کا شکار ہو سکتے ہیں۔