Express News:
2025-09-18@23:24:36 GMT

انگور

اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT

(واہ کینٹ)

نباتاتی نام: انگور کا نباتاتی نام ویٹس ونفیرا ہے۔

تاریخی پس منظر: انگور غذائیت سے بھرپور اور صحت بخش پھل ہے۔ یہ ہزاروں سال سے انسانی خوراک کا حصہ رہا ہے۔ مختلف رنگوں میں دست یاب انگور مثلاً پیلا، سبز، نارنجی، سفید سیاہ، جامنی، سفید، نیلا اور گلابی ہوتا ہے۔ انگور کو بطور پھل، سلاد، رائتہ اور مختلف پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے شراب، جیلی، جوس اور کشمش جیسی متعدد مصنوعات میں بھی بہ کثرت استعمال کیا جاتا ہے۔

اس کے بیجوں کا تیل بنایا جاتا ہے۔ ماہرین نباتات کے مطابق اس کی کاشت تقریباً 8 ہزار سال قبل شروع ہوئی۔ آج بھی دنیا بھر میں اس کی کاشت جاری ہے۔ انگور کا پھل بیل پر لگتا ہے۔ بیل پر پھل گچھوں کی صورت میں ملے گا۔ ایک گچھے میں 15 سے 300 انگور لگتے ہیں۔ ماہرینِ آثارقدیمہ کے مطابق انگور سے شراب بنانے کے شواہد 6 ہزار سے 8 ہزار سال پرانے ہیں۔ مشرق وسطٰی کو عام طور پر انگوروں کا وطن کہا جاتا ہے۔

فوڈ اینڈ ایگری کلچر کے اعدادوشمار کے مطابق انگور کی کاشت 75866 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ انگور کی عالمی پیداوار کا 71 فی صد حصہ شراب بنانے کے لیے جب کہ 27 فی صد تازہ پھل کھانے کے لیے اور دو فی صد خشک میوہ جات کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ انگور کی پیداوار میں سالانہ تقریباً دو فی صد تک اضافہ ہوتا ہے۔ انگور کا مزاج گرم اور تر ہوتا ہے۔ گرمیوں میں اسے اعتدال کے ساتھ کھانا چاہیے۔ زیادہ کھانے سے ڈائریا ہوسکتا ہے۔ 

اقسام: انگور کی تقریباً ایک ہزار اقسام ہیں۔ 90 اقسام قابل کاشت ہیں۔ چند مشہور اقسام مندرجہ ذیل ہیں۔

 مون ڈراپس : انگور کی یہ قسم گہرے جامنی سیاہ رنگ کی جلد کے ساتھ انگلی کی شکل کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ یہ میٹھا ضرور ہے لیکن زیادہ نہیں۔ ذائقہ جیلی جیسا ہے۔ انگور کی اس قسم کو ماہرنباتیات ڈاکٹر ڈیوڈ کین نے دریافت کیا تھا جو انگور اگانے والی کمپنی گریپری کے لیے کام کرتے تھے۔ انہوں نے مسلسل 15 سال تک مون ڈراپس پر کام کیا۔ یہ قسم وسطی کیلیفورنیا میں پائی جاتی ہے۔ جولائی سے ستمبر تک کھانے کے لیے دست یاب رہتی ہے۔

کنکرڈ : اس قسم کو بوسٹن کے مقامی ابراہیم ولج بیل نے 1849 میں میسا چوسٹس کے کنکرڈ کے باہر ایک چھوٹے سے فارم میں تیار کیا تھا۔ بیل نے اسے 1854 میں بیچنا شروع کیا۔ موسم خزاں کے اوائل میں اس پھل کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کی جلد آسانی سے اتر جاتی ہے۔ اس میں بڑے بیج ہوتے ہیں۔ اس کی خاص مہک ہے۔ اس قسم کی پیداوار نیویارک، واشنگٹن، مشی گن اور اونٹوریو میں ہوتی ہے۔ یہ اگست سے ستمبر تک کھانے کو دست یاب ہوتے ہیں۔

 پنوٹ نوئر : انگور کی اس قسم کو زیادہ تر شراب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ فرانس میں بہت زیادہ مقبول ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اب اسے دنیا بھر میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کی جلد پتلی ہوتی ہے۔ اس میں چیری، اسٹرابیری اور کرمل کے ذائقے اور خوشبو کا احساس ملتا ہے۔ یہ قسم اگست سے ستمبر تک کھانے کو دست یاب ہوتی ہے۔

 لمبر گر : یہ قسم سیاہ شراب بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کا ابتدائی تعلق جرمنی سے ہے۔ البتہ چند دہائیوں سے یہ نیویارک میں بہ کثرت اگائی جا رہی ہے۔ یہ ذائقے میں بہت زیادہ میٹھی ہوتی ہے۔ اس قسم میں کالی مرچ کے برابر بیج ہوتے ہیں۔ یہ جرمنی، آسٹریا، کینیڈا اور امریکی ریاست نیویارک میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔ اگست سے ستمبر تک کھانے کو دست یاب ہوتے ہیں۔

 سویٹ جوبلی : یہ قسم 2012ء میں منظرعام پر آئی۔ یہ ان بیجوں میں سے ایک ہے جسے سیب کی طرح کاٹا جاسکتا ہے۔ اسے کچا بھی کھانے کے ساتھ سینڈوچ پر ڈال کر بھی کھایا جا سکتا ہے۔ یہ رنگ میں سیاہ بیجوں کے ساتھ پائی جاتی ہے۔ یہ قسم وسطی کیلفورنیا میں بہ کثرت پیدا ہوتی ہے۔ یہ قسم بھی اگست سے ستمبر تک کھانے کو دست یاب ہوتی ہے۔

 ویلینٹ : انگور کی یہ قسم بڑی اور رنگت میں نیلی ہوتی ہے۔ اس کا جوس نکالا جاتا ہے اور اسے جام بنا کر اور بطور پھل کھایا جاتا ہے۔ الاسکا میں اس کی کاشت کرنا آسان ہے۔ یہ منجمد درجۂ حرارت اور سخت مٹی میں تیزی سے بڑھنے والا پھل ہے۔ کنکرڈ کی طرح یہ بھی بہت زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔ یہ قسم الاسکا اور کینیڈا میں پائی جاتی ہے۔ اسے اگست کے آخر سے ستمبر تک کھایا جا سکتا ہے۔

 شمپین : اس قسم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا ایشیا اور یونان میں ہوئی، لیکن اب اسے امریکا اور یورپ میں بہ کثرت اگایا جا رہا ہے۔ اس قسم کو بلیک کورنتھ کہا جاتا ہے۔ اس کا آفیشل نام زانٹ گرینیٹ ہے۔ یہ منہ میں رکھتے ہی مٹھاس مہیا کرتے ہیں۔ اس قسم کا سائز مٹر کے دانے کے برابر ہوتا ہے۔ یہ قسم بچوں میں بہت مقبول ہے۔ یہ نرم اور میٹھے ہوتے ہیں۔ یہ بحیرۂ روم کیلیفورنیا اور یورپ میں بہ کثرت پائے جاتے ہیں۔ جون سے ستمبر تک کھانے کو دست یاب ہوتے ہیں۔

 کرسن سیڈلیس : بنیادی طور پر یہ ایک کلاسک قسم ہے۔ اسے ڈیورڈ ریمنگ اور ون تارائیکو نے دریافت کیا تھا۔ یہ مقبول ترین قسم ہے۔ انہوں نے اسے 1989ء میں عوام کے لیے پیش کیا۔ اس قسم کو بہت سے لوگ کھانے کے عادی ہیں۔ یہ زیادہ تر سردیوں میں دست یاب ہوتے ہیں۔ یہ دیکھنے میں خوش نما اور ترش ذائقے کے ساتھ میٹھے ہوتے ہیں۔ انگور کی یہ قسم سرخ اینٹ کی طرح سرخ ہوتی ہے۔ یہ قسم زیادہ تر کیلیفورنیا میں پائی جاتی ہے۔ اگست سے نومبر تک کھانے کو دست یاب ہوتے ہیں۔

 کیوہو : یہ انگور سائز میں بہت بڑے ہوتے ہیں یوں کہہ لیجیے یہ سب سے بڑے انگور ہیں۔ کیوہو جاپانی زبان کا لفظ ہے۔ اس کا ترجمہ طاقت ور پہاڑی انگور کیا گیا ہے۔ 1930ء میں کاشت کیا گیا تھا۔ جاپان میں اس انگور کو جوس کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ یہ انگور دیکھنے میں بڑے سیاہ گہرے جامنی رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان میں ایک بڑا خوردنی بیج ہوتا ہے۔ جِلد موٹی اور ذائقہ کنکرڈ انگور سے ملتا جلتا ہے۔ جاپان میں پائے جاتے ہیں۔ جولائی سے اگست تک دست یاب ہوتے ہیں۔

 کاٹن کینڈی : یہ رس دار سبز انگور ہیں۔ ان کا ذائقہ سوتی کاٹن جیسا ہے۔ جیم ہیگل کا کہنا ہے کہ اس قسم کو کسی مخصوص ذائقے کے لیے نہیں بنایا گیا بلکہ بہترین ذائقے کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ یہ قسم کیلیفورنیا میں اگائی جاتی ہے۔ یہ انگور اگست سے ستمبر کے آخر تک کھانے کو ملتے ہیں۔

مجموعی پیداوار: اعدادوشمار کے مطابق انگور کی مجموعی پیداوار 72.

5 ملین ٹن ہے۔ پیداوار میں سرفہرست ممالک میں چین انیس فی صد کے ساتھ نمایاں ملک ہے۔ دیگر ممالک کے اعدادوشمار مندرجہ ذیل ہیں:

چین…  13.5         اٹلی…  6.7

فرانس…  6.2         ریاست ہائے متحدہ امریکا…   5.4

اسپین …  4.8                      ترکی… 3.4

چلی… 2.3

غذائی حقائق: گرام انگور میں مندرجہ ذیل غذائی اجزا پائے جات ہیں:

توانائی… 69 کیلوریز کاربوہائیڈریٹس…081.1 گرام

شوگر… 15.48 گرام           ڈائٹری فائبر… 0.9 گرام

فیٹ… 0.16 گرام پروٹین… 0.72 گرام

پانی… 81 گرام

وٹامنز / مقدار / یومیہ ضرورت

 % 6 تھایامین بی ون… 0.068ملی گرام

 % 5 رائبو فلیون بی ٹو…0.07ملی گرام

% 1 نیاسین بی تھری…0.188 ملی گرام

% 1 پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو…0.05ملی گرام

% 5 وٹامن بی سکس…0.086 ملی گرام

% 1 بی نائن…2 مائیکرو گرام

% 1 چولین…5.6ملی گرام

% 4 وٹامن سی… 3.2 ملی گرام

% 1 وٹامن ای…0.19 ملی گرام

% 12 وٹامن کے… 14.6 مائیکرو گرام

معدنیات / مقدار / یومیہ ضرورت

 %1 کیلشیم… 10 ملی گرام       %2 آئرن… 0.36 ملی گرام

%2 مگنیشیم… 7 ملی گرام        %3 میگنیز… 0.071 ملی گرام

%2 فاسفورس… 20 ملی گرام    %6 پوٹاشیم… 191 ملی گرام

%0 سوڈیم…  2 ملی گرام         % 1 زنک… 0.07 ملی گرام

دفاعی مرکبات: انگور مندرجہ ذیل دفاعی مرکبات پائے جاتے ہیں:

٭    polyphenols                  ٭   Tannins 

٭   Anthocyanins                 ٭   Ellagic Acid

٭   Myricetin                        ٭   Quercetin

٭   kaempferol

طبی فوائد: انگور قدیم زمانے سے خوراک کا حصہ ہے۔ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ یہاں ہم اس کے چند فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں:

قوت مدافعت میں اضافہ: انگور میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسم کی قوت مدافعت بڑھانے اور انفیکشن سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ اس میں پائے جانے والے ریشے آنتوں کو صحت مند بناتے ہیں۔ جیسا کہ اس میں پایا جانے والا پانی بھی نظام ہضم میں بہتری لاتا ہے، کیوںکہ اس میں فائبر کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے، جو معدے کے کئی خطرناک امراض سے بچاتا ہے۔

ہڈیوں کی صحت: انگور میں موجود وٹامن کے، پوٹاشیم اور مگنیشیم ہڈیوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ تمام وٹامنز اور معدنیات جسم کو کم زور ہونے سے بچاتے ہیں۔ یہ پھل ہڈیوں کو آسٹیو پروسس سے بھی بچاتا ہے۔

آکسیڈیٹو تناؤ کے خلاف تحفظ: انگور اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور ہوتے ہیں جو جسم کے خلیوں کو آکسیڈینٹ تناؤ سے بچاتے ہیں۔ یہ کینسر، دل کی بیماریوں اور الزائمر جیسے موزی امراض سے بچاتے ہیں۔ سیاہ انگور میں اینٹی آکسیڈنٹ زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ صحت کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

نیند میں بہتری: انگور میں میلا ٹونین ہارمون پایا جاتا ہے جو نیند منظم کرنے میں مددگار ہے۔ ایسے لوگ جو بے خوابی کا شکار رہتے ہیں انہیں روزمرہ زندگی میں انگور کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔ یہ نیندآور پھل ہے۔ طاقت ور اینٹی آکسیڈنٹ ہونے کے ساتھ آکسیڈیٹو تناؤ کو کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔

جلد اور بالوں کی صحت: ریسو پرااٹرول انگور میں موجود اہم جز ہے۔ یہ جلد میں کولیجن بڑھانے میں مددگار ہے۔ سورج کی شعاؤں کے باعث ہونے والے نقصان سے بچاتا ہے۔ یہ بالوں کی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انگور میں موجود غذائی اجزاء عمر بڑھنے کی وجہ سے جلد کے لاحق ہونے والے مسائل کو روکتے ہیں۔ طبی تحقیق کے مطابق انگور میں پایا جانے والا ریسوپراٹرول جلد پر پھیلنے والے کیل مہاسوں کی وجہ سے بننے والے بیکٹیریا کے خلاف جنگ لڑنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

آنکھوں کی صحت: انگور بینائی کو بہتر بنانے اور عمر کے ساتھ آنے والی کم زوری روکنے میں بہت مددگار ہے۔ اس پھل میں پائے جانے والے پلانٹ کمپاؤنڈ آنکھوں کے مسائل سے بچاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق انگور کے استعمال سے لوگوں کی بینائی میں بہتری آئی ہے۔ انگور میں لیوٹین جیسے اینٹی اکسیڈنٹ بھی پائے جاتے ہیں جو آنکھوں کی صحت برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہ عمر بڑھنے کی وجہ سے لاحق ہونے والے امراض سے بھی بچاتے ہیں۔

کینسر سے بچاؤ: انگور میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس مختلف اقسام کے کینسر خاص طور پر چھاتی کے کینسر سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ اس پھل میں پائے جانے والا ریسوپراٹرول نامی اوکسی ڈنٹ سوزش کو کم کرتا ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹ جسم میں کینسر کی افزائش کو روکتے ہیں۔ طبی تحقیق کے مطابق جن لوگوں نے مسلسل دو ہفتے تک ہر روز 150 گرام سے لے کر 400 گرام تک انگور استعمال کیا ان میں بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ کم ہوگیا۔

خون کی کمی: انگور کو خون کی کمی پورا کرنے کے لیے ایک بہترین پھل سمجھا جاتا ہے، اس میں آئرن کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اگر آپ خون کی کمی کا شکار ہیں تو انگور کا باقاعدہ استعمال کر کے اس کمی کو پورا کرسکتے ہیں۔

بیکٹیریا اور فنگس سے بچاؤ: انگور میں پائے جانے والے کمپاؤنڈ اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا اور فنگس کے باعث ہونے والی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ انگور میں وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے جو مدافتی نظام کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔

شوگر کے مرض میں: اس پھل کو شوگر جیسے دائمی مرض کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ طبی تحقیق کے مطابق سرخ انگور میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کے لیے مفید ہیں۔ انگور میں گلائسیمک انڈیکس بھی کم ہوتا ہے۔

ہائی کولیسٹرول کے مریضوں کے لیے: اس پھل میں پائے جانے والے کمپاؤنڈ ہائی کولیسٹرول لیول کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ انگور جسم میں کولیسٹرول جذب ہونے کی شرح بڑھا دیتا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو کولیسٹرول کے ہائی لیول کا سامنا تھا۔ ان کو آٹھ ہفتے تک ہر روز تین کپ سرخ انگور استعمال کروائے گئے اس کے استعمال سے بڑا ہوا کولیسٹرول کم ہوگیا۔

 دل اور خون کی صحت: انگور دل کے امراض کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یہ بڑھے ہوئے بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول کرتے ہیں۔ اس میں موجود پولی فینول خراب کولیسٹرول کو کم کردیتے ہیں۔

احتیاطی تدابیر: انگور عام طور پر کھانے کے لیے بہترین پھل ہے ۔ اس کے جوس کو گیارہ ماہ تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ تاہم اسے کھاتے وقت مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھنا چاہیے:

٭   زیادہ انگور کھانے سے ڈائریا ہو سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کو انگور اور انگور کی مصنوعات سے الرجی بھی ہوسکتی ہے۔ ضمنی اثرات میں کھانسی، منہ خشک ہونا اور سر درد بھی شامل ہے۔

٭   انگور پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے دم گھٹنے کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

٭   انگور خون کے جمنے کے عمل کو سست بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ انگور کا عرق پینے سے خون بہنے والے لوگوں میں چوٹ اور خون بہنے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

٭   سرجری کے دوران انگور کا استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ کم از کم سرجری کے دو ہفتے پہلے انگور کا رس پینا بند کر دینا چاہیے۔

٭   شوگر کے مریضوں کو انگور متعلقہ معالج سے پوچھ کر استعمال کرنا چاہیے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟

بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ کے بعد روایتی مصافحہ نہ ہونے پر تنازعہ مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔

پاکستان ٹیم کے کھلاڑی بھارتی ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے رہے جبکہ بھارتی بلے باز سوریا کمار یادو اور شیوَم دوبے سیدھا اندر چلے گئے اور دروازہ بند کر دیا۔ یہ صورتحال شائقین اور ماہرین کرکٹ کے لیے حیران کن رہی۔

یہ بھی پڑھیے: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز

کرکٹ کے قوانین مرتب کرنے والے ادارے ایم سی سی کے مطابق احترام، کرکٹ کی روح کا بنیادی حصہ ہے۔ نتیجہ کچھ بھی ہو، مخالف ٹیم کو مبارکباد دینا، اپنی ٹیم کی کامیابیوں کا لطف اٹھانا، امپائرز اور مخالفین کا شکریہ ادا کرنا لازمی ہے۔

ایم سی سی مزید کہتا ہے کہ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو قیادت، دوستی اور ٹیم ورک کو فروغ دیتا ہے اور مختلف قومیتوں، ثقافتوں اور مذاہب کے کھلاڑیوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میچ کے بعد مصافحہ محض رسم نہیں بلکہ ’کرکٹ کی روح‘ کا ایک لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر کوئی ٹیم اس روایت کو نظر انداز کرے تو یہ عمل قوانین کی تکنیکی خلاف ورزی نہ سہی مگر ’کرکٹ کی روح‘ کے برعکس ضرور تصور کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اماراتی پولیس کا جعل سازوں سے محتاط رہنے کا انتباہ
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  • تھانہ گلبرگ پولیس کی کارروائیاں، جرائم میں ملوث 7 ملزمان گرفتار
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟