بٹ کوائن کی قیمت میں بڑے پیمانے پر کمی، وجوہات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن سات ہفتوں کی کم ترین سطح پر آ گئی۔ منگل کو اس کی قیمت 108,700 ڈالر ریکارڈ ہوئی جو 9 جولائی کے بعد کم ترین ہے۔
ماہرین کے مطابق بڑی سرمایہ کاری کمپنیوں کی جانب سے بیچاؤ اور بٹ کوائن ای ٹی ایف سے سرمائے کے انخلا نے اس گراوٹ کو جنم دیا۔ صرف دو ہفتے پہلے، 14 اگست کو بٹ کوائن نے 124,000 ڈالر کی بلند ترین سطح چھوئی تھی لیکن اس کے بعد اس میں 12 فیصد کمی دیکھی گئی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر قیمت مزید گری تو 107,000 اور 100,000 ڈالر اہم سپورٹ لیول ہوں گے، جبکہ واپسی کی صورت میں 117,000 اور 123,000 ڈالر پر بیچاؤ کا دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بٹ کوائن
پڑھیں:
چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔
ذرائع کے مطابق ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔
یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔