مودی کا دورۂ منی پور محض سیاسی ڈھونگ، ریاست بدستور تشدد اور تقسیم کی لپیٹ میں
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
مودی کا دورۂ منی پور محض سیاسی ڈھونگ قرار دیا جا رہا ہے جب کہ ریاست بدستور تشدد اور تقسیم کی لپیٹ میں ہے، منی پور کے 9 بڑے مسائل مودی کے تاخیر سے کیے گئے مختصر دورے کے بعد بھی حل نہ ہوسکے۔
رپورٹ کے مطابق جنسی تشدد اور آتشزدگی کے واضح شواہد کے باوجود مجرم آزاد ہیں اور بی جے پی ریاستی رٹ قائم کرنے میں ناکام ہے۔
بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق منی پور میں مئی 2023 میں لوٹے گئے 6 ہزار سے زائد جدید ہتھیار آج بھی واپس نہ مل سکے، منی پور کے کُکی-زو متاثرین کو انصاف محض نعروں تک محدود، مرکزی ایجنسیاں سست اور جانبدار ثابت ہوئیں۔
دی وائر نے اعتراف کیا کہ منی پور آج عملی طور پر نسلی بنیادوں پر تقسیم شدہ ریاست ہے، وادیٔ اِمفال میں میتئی اکثریت اور پہاڑوں میں کُکی برادری کے درمیان "غیر اعلانیہ سرحد" قائم ہو چکی ہے، سابق وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ آڈیو کیس میں تاخیر بی جے پی وفاداروں کو تحفظ دینے کی منظم کوشش ہے۔
مودی حکومت کی سرحدی باڑھ مقامی ناگا و کُکی برادریوں کے ثقافتی رشتے توڑ رہی ہے، 2015 کا ناگا معاہدہ ناکام ہے جب کہ ایک دہائی بعد بھی کوئی حتمی تصفیہ سامنے نہ آیا، سرکار نے انسدادِ اسمگلنگ پالیسی کے بجائے گروہوں کو "غیر قانونی" اور مجرم قرار دے کر نسلی کشیدگی پیدا کی۔
دی وائر کے مطابق منی پور سب سے طویل انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کا شکار ہے، انسانی حقوق کی پامالی چھپائی گئی، انٹرنیٹ بلیک آؤٹ نے صحافیوں کو خاموش اور منی پور میں تعلیم و خدمات کو مفلوج کر دیا، منی پور کے 60 ہزار سے زائد متاثرین ریلیف کیمپوں میں بے یارو مددگار، حکومت تاحال بحالی کی پالیسی نہ دے سکی۔
"امن قائم نہ کرنے والوں کو حکومت کا حق نہیں" کا راگ الاپنے والے مودی کے اقتدار میں منی پور 28 ماہ سے جل رہا ہے، مودی کا 2015 میں کیا فریم ورک ایگریمنٹ ایک دہائی بعد بھی محض کاغذی وعدہ ثابت ہوا، 2024 میں منی پور کے عوام بی جے پی کو انتخابی شکست دے کر مودی کا غرور خاک میں ملا چکی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منی پور کے مودی کا
پڑھیں:
غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم سرحدی گزرگاہ کو 20 روز بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے، تاہم یہ اقدام صرف غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہزاروں افغان پناہ گزین اپنے وطن لوٹنے کے لیے طورخم امیگریشن سینٹر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں ان کی جانچ پڑتال اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے تصدیق کی کہ سرحدی گزرگاہ تاحکم ثانی تجارت اور عام پیدل آمدورفت کے لیے بند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ طورخم کو صرف اس مقصد کے لیے کھولا گیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دی گئی تھی۔ سرحد کی بندش کے بعد دونوں جانب سیکڑوں ٹرک پھنس گئے تھے اور تجارت کا پہیہ جام ہو گیا تھا۔ اب جزوی طور پر کھولے جانے سے تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کی امید تو پیدا ہوئی ہے، لیکن سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اجازت صرف وطن واپسی کے خواہشمند افغان شہریوں تک محدود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے بتایا کہ 8 اکتوبر تک 6 لاکھ 15 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان شہری طورخم کے راستے وطن واپس جا چکے ہیں۔ حالیہ اقدام کے بعد مزید ہزاروں افراد کی واپسی متوقع ہے۔