سوشل میڈیا بطور ہتھیار، نیپال میں کامیاب تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
نیپال میں وزیراعظم کے استعفے اور پارلیمان کو نذرِ آتش کرنے والے حالیہ احتجاجی مظاہروں میں ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا۔
ڈیجیٹل میدانِ جنگنوجوان مظاہرین، جنہیں ’جنریشن زیڈ‘ کہا جا رہا ہے، نے احتجاج سے قبل وی پی این سروسز استعمال کرنا شروع کر دی تھیں تاکہ بلاک شدہ سوشل میڈیا تک رسائی حاصل ہو سکے۔
BREAKING: ???????? Jack Dorsey’s decentralized app Bitchat surges in Nepal amid protests, bypassing social media bans to become the digital weapon for free expression and organization against government censorship.
— WhaleInsight ????⚡ (@whale_insight) September 12, 2025
اس دوران سابق ٹوئٹر سربراہ جیک ڈورسی کی ایپ Bitchat بھی تیزی سے مقبول ہوئی جو بغیر انٹرنیٹ کے میسیجنگ کی سہولت دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیپال کی پہلی خاتون وزیراعظم کا حلف، نوجوانوں کی بغاوت کے بعد سیاسی نقشہ بدل گیا
اس کے علاوہ امریکی چیٹ ایپ Discord پر 1.45 لاکھ سے زائد ممبرز نے اگلے سیاسی لائحہ عمل پر بحث کی، حتیٰ کہ عبوری قیادت کے لیے نام بھی تجویز کیے گئے۔
’ NepoKids ‘ مہمسوشل میڈیا پر #NepoKids ٹرینڈ نے احتجاج کو نئی جِلا بخشی۔ عام شہریوں نے سیاسی رہنماؤں کے بچوں کی لگژری لائف اسٹائل کی تصاویر کو اپنی غربت اور مشکلات کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’ٹیکس کا پیسہ کہاں جا رہا ہے؟‘ یہ نعرہ دیہی علاقوں تک پہنچ گیا اور عوامی غصہ بڑھاتا گیا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے سوشل میڈیا کی طاقت کو کم سمجھا۔ نیپال نے حال ہی میں 26 پلیٹ فارمز پر پابندی لگائی تھی، جسے نوجوانوں نے اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ تصور کیا۔
سوئس کمپنی Proton VPN کے مطابق چند دنوں میں نیپال سے سائن اپس میں 6000 فیصد اضافہ ہوا۔
ڈیجیٹل رائٹس کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت سوشل میڈیا کے اثرات کو سنجیدگی سے نہیں لے سکی، جبکہ مظاہرین نے یہی پلیٹ فارمز اپنی سب سے بڑی طاقت میں بدل دیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹوئٹر جنریشن زیڈ ڈیجیٹل رائٹس سوشل میڈیا کٹھمنڈو نیپا نیپالذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹوئٹر جنریشن زیڈ ڈیجیٹل رائٹس سوشل میڈیا کٹھمنڈو نیپا نیپال سوشل میڈیا
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر وائرل سعودی اسکائی اسٹیڈیم کا راز کھل گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوشل میڈیا پر سعودی عرب کے ’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی جو ویڈیو وائرل ہو رہی ہے وہ جعلی نکلی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی اس ویڈیو کو غلط فہمی کے تحت 2034 ورلڈ کپ کے اسٹیڈیم کا ڈیزائن سمجھ لیا گیا تھا جبکہ حقیقت میں اس کا سعودی حکومت کے کسی سرکاری منصوبے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایجنسی سے بات کرنے والے اس ویڈیو کے خالق نے بھی تصدیق کی ہے کہ یہ صرف ایک اے آئی تصور تھا اور اس نے کسی سرکاری سعودی پروجیکٹ کو بنیاد بنا کر یہ ویڈیو تیار نہیں کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ اسے حقیقت سمجھ کر پھیلا رہے ہیں جبکہ یہ محض ایک تخیلاتی آئیڈیے کی پیشکش ہے۔
واضح رہے کہ اس ویڈیو نے دنیابھر کی توجہ اپنی طرف کھینچی ہے اور اسے اب تک 5 کروڑ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے، جس کے بعد یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بطور ایک حقیقی اسٹیڈیم ڈیزائن تیزی سے گردش کر رہا تھا تاہم اب اس کی حقیقت واضح ہو گئی ہے۔