نیپال میں احتجاج کے دوران غیر جانبدارانہ رپورٹنگ پر بھارتی میڈیا کو شدید عوامی غصے کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
کٹھمنڈو: نیپال میں ’’جین زی انقلاب‘‘ کے دوران بھارتی میڈیا کو شدید عوامی غصے کا سامنا کرنا پڑا۔
نوجوان مظاہرین نے جانبدارانہ رپورٹنگ پر بھارتی رپورٹرز اور کیمرہ مینوں کو گھیر کر بے عزت کیا اور بعض پر دھکے بھی دیے۔
11 ستمبر کو کٹھمنڈو میں احتجاج کی کوریج کرنے والے بھارتی صحافیوں کو مظاہرین نے ’’گو بیک انڈین میڈیا‘‘ کے نعرے لگا کر وہاں سے بھگا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق بعض بھارتی رپورٹرز پر تشدد بھی کیا گیا تاہم پولیس نے مداخلت کر کے صورتحال قابو میں لی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی میڈیا ان کے احتجاج کو صرف ’’سوشل میڈیا پابندی‘‘ کے خلاف تحریک بنا کر پیش کر رہا ہے، حالانکہ ان کا اصل مسئلہ بدعنوانی، بے روزگاری اور سیاسی اشرافیہ کی اجارہ داری ہے۔ ان کے مطابق بھارتی میڈیا حقیقی مسائل کو نظرانداز کر کے اپنی کہانی تراش رہا ہے۔
واضح رہے کہ نیپال حکومت نے گزشتہ ہفتے بڑی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر پابندی عائد کی تھی، جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع ہوا اور اسے ’’جین زی انقلاب‘‘ کہا گیا۔
ان مظاہروں کے دوران 30 افراد ہلاک، سیکڑوں زخمی اور کئی سرکاری عمارتیں نذرِ آتش ہوئیں۔ شدید دباؤ کے بعد وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دے دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی میں مظاہرہ، پولیس نے متعدد طلبا گرفتار کرلیے
پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم کی جانب سے یونیورسٹی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کے دوران متعدد طلبا کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
مظاہرین سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ سے وائس چانسلر آفس تک مارچ کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ اس دوران لا کالج کے بیرونی یونیورسٹی گارڈز اور طلبا کے درمیان کشیدگی بھی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ کی خود کشی، پولیس کیا کہتی ہے؟
طلبا نے احتجاج کے دوران الزام عائد کیا کہ فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا ہے اور گرلز ہاسٹل میں میل وارڈنز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین وائس چانسلر آفس کے سامنے پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پولیس نے ان پر دھاوا بول دیا اور کئی طلبا کو حراست میں لے لیا، جس کے بعد مظاہرین میں مزید اشتعال پیدا ہوا۔
یونیورسٹی ترجمان نے کہا کہ طلبا تنظیم احتجاج کی آڑ میں اپنے معطل ساتھیوں کو بحال کروانا چاہتی ہے۔ انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے مزید حفاظتی اقدامات کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب یونیورسٹی طلبا گرفتار مظاہرہ، پولیس