کٹھمنڈو: نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم اور سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی نے عہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا ہے کہ وہ کرپشن کے خاتمے اور "جنریشن زی" مظاہرین کے مطالبات پر عمل کریں گی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، سابق وزیراعظم کے پی شرما اویلی نے کرپشن مخالف مظاہروں اور درجنوں ہلاکتوں کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد 73 سالہ سشیلا کارکی کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا۔

سشیلا کارکی کا کہنا ہے کہ وہ صرف 6 ماہ کے لیے یہ ذمہ داری ادا کریں گی اور ملک میں امن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ انتخابات کی تیاری پر توجہ دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کرپشن کا خاتمہ، بہتر حکمرانی اور معاشی مساوات چاہتی ہے اور حکومت ان مطالبات کو سنجیدگی سے لے گی۔

یاد رہے کہ حالیہ مظاہروں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے جبکہ بدامنی کے دوران 12 ہزار سے زائد قیدی جیلوں سے فرار ہو گئے تھے، جو سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں

تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔

تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔

اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔

جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔

اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔

مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • میکسیکو: سپر اسٹور میں دھماکے بعد خوفناک آتشزدگی، 22 افراد ہلاک
  • ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
  • تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
  • نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا؛ بلاول بھٹو
  • وزیراعظم شہباز شریف کا چترال میں یونیورسٹی، اسپتال اور گیس سہولت فراہم کرنے کا اعلان
  • وزیراعظم کا چترال میں یونیورسٹی اور اسپتال بنانے کا اعلان
  • پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ
  • استنبول مذاکرات: عبوری رضامندی اور خطے میں امن کی جانب پیش قدمی