اب آخری سہارا اقوام متحدہ ہی ہے، نائب صدر متحدہ عرب امارات
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اقوام متحدہ کے قیام کے 80 برس مکمل ہونے پر اپنے ویڈیو پیغام میں اس عالمی ادارے کو انسانیت کی “آخری امید” قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو درپیش پیچیدہ چیلنجز اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے اصولوں اور اقدار کو ازسرِنو زندہ کیا جائے تاکہ عالمی امن اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان کے مطابق اس ادارے کی بقا آئندہ 80 برس کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
شیخ محمد بن راشد نے کہا کہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی ہمیشہ برداشت، مکالمے اور پائیدار ترقی پر مبنی رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ متحدہ عرب امارات نے انسانی امداد کو اپنا نصب العین بنایا ہے اور انسدادِ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ انتہا پسندی اور نفرت انگیز بیانیے کے خلاف ہمیشہ فعال کردار ادا کیا ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی بنیاد امن، انصاف اور انسانی وقار کے تحفظ پر رکھی گئی تھی اور آج بھی یہ ادارہ عالمی برادری کے سامنے اپنے وعدوں کو نئے عزم کے ساتھ پورا کرنے کا پابند ہے۔ ان کے مطابق دنیا خصوصاً مشرقِ وسطیٰ شدید سکیورٹی چیلنجز کا شکار ہے اور ان مسائل کے حل کے لیے اقوام متحدہ کو مزید مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات نے 1971 میں اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کی تھی اور اب تک دو مرتبہ سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بھی منتخب ہو چکا ہے۔ اس تناظر میں یو اے ای کی قیادت مسلسل عالمی امن کے لیے ادارے کی مضبوطی پر زور دیتی رہی ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: متحدہ عرب امارات اقوام متحدہ
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔