اماراتی محقق کے چار بیویوں اور 100 بچوں کے انکشاف نے سب کو حیران کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
شارجہ: متحدہ عرب امارات کے معروف ثقافتی محقق سعید مصباح الکتبی نے شارجہ میں ہونے والے ایک ادبی فیسٹیول میں اپنی چار بیویوں اور 100 بچوں کے بارے میں بتا کر سب کو حیران کر دیا۔
’گلف نیوز‘ کے مطابق سعید مصباح الکتبی کی تقریر کی مختصر ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، جسے لاکھوں افراد دیکھ اور شیئر کر چکے ہیں۔ ویڈیو پر اماراتی صارفین نے ان کی صحت، خاندانی روایت اور ثقافتی ورثے سے جڑے رہنے کے عزم کو سراہا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد اپنی اولاد کو اماراتی اقدار ’السنع‘ سکھانا ہے، جن میں بڑوں کا احترام، مہمان نوازی، عاجزی، ایمانداری اور خاندانی ذمہ داری شامل ہیں۔
قولوا ما شاء الله .
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی اولاد کو عربی زبان، اماراتی لباس اور روایتی سلام کے تحفظ کی بھی تعلیم دیتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے اپنی بیویوں اور بچوں کی عمر یا روزمرہ زندگی کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وفاقی وزیرِصحت نے اپنی بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر منفی پروپیگنڈہ رد کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے ایچ پی وی ویکسین کے حوالے سے پھیلائے جانے والے تمام منفی پروپیگنڈے کو مؤثر طریقے سے رد کرتے ہوئے اپنی کمسن بیٹی کو ایچ پی وی ویکسین لگوا کر نہ صرف قوم کو یقین دہانی کروائی بلکہ ایک واضح پیغام دیا کہ یہ ویکسین بالکل محفوظ ہے اور اس سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ وزیرِ صحت نے ایک خصوصی تقریب کے دوران میڈیا کے سامنے ویکسینیشن کے عمل کا مشاہدہ کروایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویکسین نقصان دہ ہوتی تو کیا ہم اسے اپنے ہی بچوں کو لگواتے؟ ہم صرف عوام سے توقع نہیں رکھتے، بلکہ خود بھی اس مہم میں سب سے آگے ہیں۔ سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایچ پی وی ویکسین دنیا کے 125 سے زائد ممالک میں استعمال ہو رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آ چکے ہیں۔(جاری ہے)
پاکستان میں بھی ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بچیاں مستقبل میں مہلک بیماریوں سے محفوظ رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوام کی صحت سے متعلق کسی بھی اقدام کو سیاسی یا مذہبی رنگ دینے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے میڈیا، والدین، اساتذہ اور علما سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر سچائی کو عام کریں اور معاشرے کو افواہوں سے پاک کریں۔ ماہرین صحت، عالمی ادارہ صحت اور اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے واضح طور پر اس ویکسین کو محفوظ اور ضروری قرار دیا ہے۔