26 نومبر کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور جنید اکبر کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 26 نومبر جلاؤ گھیراؤ کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی اور پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کردیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد پولیس سہیل آفریدی اور جنید اکبر کو گرفتار کرنے کیلیے اسلام آباد میں واقع خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق عدالتی حکم کے بعد اسلام آباد پولیس کی نفری کے پی ہاؤس وارنٹ کے ساتھ پہنچی جبکہ خیبرپختونخوا ہاؤس کے عملے نے وارنٹ وصول کیے اور اُس وقت سہیل آفریدی ہاؤس میں موجود نہ تھے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی صدر جنید اکبر کی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے خیبرپختونخوا ہاؤس پر پولیس ریڈ کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔
صوبائی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اس وقت پشاور میں موجود ہیں، تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او بمعہ 5–6 اہلکاروں کے وارنٹِ گرفتاری کی تعمیل کے لیے آئے تھے، جس کے بعد وہ واپس چلے گئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سہیل ا فریدی جنید اکبر
پڑھیں:
وفاقی وزراء کو مجھ پر لگائے الزامات پر معافی مانگنی چاہیے، وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی : فائل فوٹووزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے احتجاج میں ہم تھے، لیکن جو ہوا غلط ہوا، جس نے پریس کانفرنس کی اس کے سارے گناہ معاف ہوئے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ میرا نام بطور وزیر اعلیٰ نامزد ہوا، وفاقی وزراء نے پریس کانفرنسز شروع کردیں، انہیں مجھ پر لگائے گئے الزامات پر معافی مانگنی چاہیے، میرا جو بیان 24 نومبر احتجاج سے متعلق چل رہا ہے وہ پچھلے سال کا ہے۔
اختیار ولی نے کہا کہ سہیل آفریدی کی ویڈیوز کو کسی اور موقع کی قرار دینے سے جرم کی سنگینی کم نہیں ہو جاتی، سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے۔
انہوں نے کہا کہ سارے قانونی راستے اپنانے کے باوجود میری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی جارہی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا 2 گھنٹے چیمبر میں انتظار کیا وہ نہیں ملے، امید ہے عدالتیں انصاف کریں گی اور ہمیں ملنے دیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ ملاقات کا وقت ختم ہونے کے بعد بتاؤں گا آگے ہم کیا کریں گے، ہم نے سارے قانونی راستے اپنائے، کسی سے بھی پوچھو ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی وہ کہتے ہیں پوچھ کے بتاتا ہوں۔