سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی سے مدد فراہم نہیں کی جاسکتی: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
تصویر، جیو نیوز اسکرین گریب
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مدد فراہم نہیں کی جاسکتی، جو بی آئی ایس پی سے رجسٹرڈ ہی نہیں انہیں امداد کیسے دی جائے؟
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سندھ میں بیرونی امداد کے باوجود لوگ مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے، سندھ یا کراچی کا کیا حال ہے، کیا اُن سے عقل لینے کی ضرورت ہے جنہوں نے سندھ کو آثار قدیمہ بنادیا؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا، حکومتِ پنجاب اپنے وسائل سے سیلاب متاثرین کی مدد کر رہی ہے، ہمیں بیرونی امداد کا انتظار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی بار سندھ میں سیلاب آیا تو اس کا مطلب ہے کہ کیا صوبائی حکومت کی تیاری نہیں تھی؟
صوبائی وزیر نے کہا کہ بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ پنجاب کی بھرپور تعریف کی ہے، بلاول بھٹو کے بیان کو زیادہ معتبر سمجھتی ہوں، سیلابی سیاست کرنے والوں کے لیے دعا ہی کی جاسکتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکی عدالت کا ٹرمپ انتظامیہ کو غریب شہریوں کیلیے مکمل فوڈ امداد بحال کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ملک بھر کے 4 کروڑ 20 لاکھ سے زائد شہریوں کو مکمل فوڈ اسٹیمپ (SNAP) ادائیگیاں یقینی بنائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈسٹرکٹ جج جان مک کونل نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت کی تاخیر کے باعث غریب خاندانوں کو خوراک سے محروم نہیں کیا جا سکتا، شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ بھوک کا شکار ہوں گے، فوڈ پینٹریز پر دباؤ بڑھے گا اور بلاوجہ تکلیف میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسا بحران ہے جو پیدا ہی نہیں ہونا چاہیے تھا۔
خیال رہےکہ امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے دوران فوڈ اسٹیمپ پروگرام متاثر ہوا تھا، دو ہفتے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ شٹ ڈاؤن کے دوران 5 ارب ڈالر کے فنڈز استعمال نہیں کیے جا سکتے، جس کے باعث خوراک کی معاونت بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔
بعد ازاں حکومت نے عارضی طور پر 4.65 ارب ڈالر جاری کیے تھے، تاہم یہ رقم صرف 65 فیصد مستحق خاندانوں کے لیے کافی تھی۔ انتظامیہ نے بچوں کی غذائیت کے لیے مختص فنڈز استعمال کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔
اس فیصلے کے بعد مختلف فلاحی تنظیموں نے عدالت سے رجوع کیا، جن کا مؤقف تھا کہ جزوی ادائیگیاں لاکھوں غریب امریکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق فوڈ اسٹیمپ پر انحصار کرنے والے افراد کے لیے یہ امداد ان کی بنیادی خوراک کا واحد ذریعہ ہے۔
عدالتی سماعت کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ ادائیگیوں میں تاخیر کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔ تاہم جج مک کونل نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے وقت پر ادائیگی یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ نہ صرف موجودہ فنڈز بلکہ بچوں کی غذائیت کے پروگرام کے لیے مختص رقم بھی استعمال کرے تاکہ تمام اہل شہریوں کو مکمل خوراک کی ادائیگیاں فراہم کی جا سکیں۔