عمران چاہتے ہیں امن کیلیے افغان حکومت کو اعتماد میں لیاجائے، سلمان راجا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-7
راولپنڈی (جسارت نیوز) پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا موقف ہے خیبر پختونخوا میں اور خطے میں امن تب ہی ہوگا جب سارے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا۔اڈیالہ جیل کے
باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف جاری عدالتی کارروائی سب کے سامنے ہے، بانی پی ٹی آئی نے واٹس ایپ لنک پر پیشی کا کل بھی بائیکاٹ کیا۔انہوں ںے کہا کہ میں نے چکری جانا ہے 27 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے میٹنگ رکھی ہے، بانی نے کمرہ عدالت میں میڈیا سے بات کی ہے، جس طرح جرح میں شہادتیں ہوئی ہیں اس پر بانی نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی کا موقف رہا ہے خیبر پختونخوا میں اور خطے میں امن تب ہی ہوگا جب سارے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا، افغان حکومت، افغان عوام اور ہمارے قبائلی عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مارنے سے اور بم پھاڑنے سے امن نہیں مزید دہشت گردی پیدا ہوگی، بانی نے علی امین گنڈا پور کو کچھ پیغامات دئیے ہیں ہم اپنی پارٹی کا موقف لے کر آگے چلیں گے۔انہوں نے کہا کہ مجھے بھی آج ملاقات کی اجازت نہیں مل رہی تھی بانی نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا،
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کو اعتماد میں
پڑھیں:
حکومت کا گورننس کے نام پر ایک ارب ڈالر کا قرض لینے کا فیصلہ
اسلام آباد:پاکستان نے ٹیکس نظام کی کارکردگی بہتر بنانے،اخراجات میں شفافیت لانے اورسرکاری اداروںکے قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کے نام پر ایک ارب ڈالرکے 2 غیرملکی قرضے حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق حکومت 60 کروڑ ڈالرکاقرض "پاکستان پبلک ریسورسزفار اِنکلیوسِوڈیولپمنٹ پروگرام" کے تحت ورلڈ بینک سے،جبکہ 40 کروڑ ڈالر کاقرض "ایکسلیریٹنگ اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائز ٹرانسفارمیشن پروگرام" کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک سے حاصل کریگی۔
موجودہ زرمبادلہ کے نرخ کے مطابق ایک ارب ڈالر تقریباً281 ارب روپے کے برابر بنتے ہیں،جو نیاہوائی اڈہ تعمیرکرنے یاسیکڑوں اسکول بنانے کیلیے کافی رقم ہے،تاہم یہ قرضہ جات بجٹ سپورٹ کے طور پر حاصل کیے جائیں گے اور ان سے کوئی نیااثاثہ نہیں بنایاجائیگا۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق قرضے زرمبادلہ ذخائرکوسہارادینے کیلیے لیے جارہے ہیں،جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے ابھی تک بڑے غیر ملکی قرضوں کی راہ ہموار نہیں ہوسکی۔
دستاویزات کے مطابق ورلڈ بینک کا 60 کروڑ ڈالرکا پروگرام وزارتِ خزانہ، ایف بی آر، بیورو آف اسٹیٹسٹکس، وزارتِ تجارت، پاور ڈویژن، آئی ٹی وزارت، پی پی آر اے اورآڈیٹر جنرل کے محکمے میں اصلاحات کیلیے ہوگا۔
پروگرام کے تحت ایف بی آرکے ٹیکس اصلاحاتی اقدامات، اخراجات میں شفافیت اور درست اعداد و شمار فراہم کرنیوالے نظام کو مضبوط کرنے کاہدف مقررکیاگیا۔
ذرائع کے مطابق وزارتِ منصوبہ بندی نے نئے قرضے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر اوآڈیٹر جنرل کیلیے پہلے ہی اسی نوعیت کے قرضے جاری ہیں،جیسے کہ "پاکستان ریز ریونیو پروگرام" اور "آن لائن بلنگ سسٹم"۔ دوسری جانب، حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک سے 40 کروڑ ڈالرکاقرض 40 بڑے سرکاری اداروں کی کارکردگی اور مالی پائیداری بہتر بنانے کیلیے حاصل کرناچاہتی ہے۔
ماہرین کاکہناہے کہ پاکستان کیلیے گورننس اور شفافیت میں بہتری لانے کیلیے "سیاسی عزم اور اصلاحی ارادے" زیادہ اہم ہیں،محض قرضوں سے اصلاحات ممکن نہیں۔