پاک سعودیہ تاریخ ساز دفاعی معاہدہ !
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
الحمد للہ مسلم امہ میں ابھی تک غیرت و حمیت' دین مبین اسلام کی سربلندی و سرفرازی کے لیے جدوجہد اور اپنے دفاع بلکہ مقامات مقدسہ کے تحفظ اور اپنے ملی وقار کو قائم و دائم رکھنے کا جذبہ عظیم باقی ہے اور ان شاء اللہ یہ عزم اور ولولہ تا قیامت جاری و ساری رہے گا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان جو بلاشبہ دین مبین اسلام کا مضبوط قلعہ ہے اور اس کی پاک مسلح افواج دلیری و جوانمردی ' جرات و شجاعت اور عزم و استقلال میں اپنا ثانی نہیں رکھتیں نہ صرف اپنی پاک دھرتی بلکہ کعبۃ اللہ اور روضہ رسول پرنورﷺ سمیت تمام مقامات مقدسہ کا تحفظ کرنا خوب جانتی ہیں' اپنے دشمنوں اور بالخصوص یہود و نصاریٰ اور تمام طاغوتی طاقتوں کو چاروں شانے چت کرنے اور دندان شکن جواب دینے کا حوصلہ اور بھرپور صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تمام مسلم امہ کو پاکستان کی مسلح افواج پر فخر ہے اور دشمن بھی ہماری مسلح افواج کے معترف اور ان سے مغلوب ہیں۔
مبارک ہو ملت اسلامیہ کو پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ایک مضبوط دفاعی معاہدہ طے پاچکا ہے اور یہ معاہدہ فوجی تعاون سے کہیں زیادہ گہری اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستانیوں کے لیے اسے ایمان اور وقار کا معاملہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ براہ راست اسلام کے مقدس ترین مقامات، مکہ میں کعبہ اور مدینہ میں مسجد نبوی، کی حفاظت سے جڑا ہوا ہے۔اللہ کی طرف سے پاکستان کا اس کردار کے لیے چنا جانا عوام کو روحانی فخر کا احساس دلاتا ہے، پاکستانیوں کے لیے یہ پہچان صرف ایک سفارتی کامیابی نہیں بلکہ وسیع تر مسلم امہ کے ساتھ ان کے تعلق کی یاد دہانی بھی ہے۔
یہ پوری قوم کے لیے جشن اور اتحاد کا لمحہ ہے، جو اس یقین کو تقویت دیتا ہے کہ عالمی سطح پر مسلمانوں کے وقار اور قیادت کے لیے ایک مضبوط پاکستان ناگزیر ہے۔واضح رہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی پروقار دعوت پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے 17 ستمبر2025 کو مملکت سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا ' اس موقع پر پاک مسلح افواج کے سربراہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ ولی عہد وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے ریاض کے ال یمامہ پیلس میں وزیر اعظم پاکستان کا استقبال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کا باضابطہ آغاز کیا۔ اجلاس کے آغاز میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور اسٹرٹیجک تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے متعدد موضوعات کا جائزہ لیا اور تبادلہ خیال کیا۔ مملکت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تقریبا آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹرٹیجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں، ولی عہد و وزیرِ اعظم سعودی عرب عزت مآب شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ، جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
مسلم امہ کے ایمان و ایقان کا یہی تقاضا ہے کہ مقامات مقدسہ کا تحفظ اور ان کے وقار و تقدس کو قائم و دائم رکھنا ہر مسلم ریاست کی اولیں ذمے داری ہے جب کہ پاکستان جو دین مبین اسلام کا مضبوط قلعہ ہے کی مسلح افواج پوری دنیا میں اہلیت و صلاحیت' شجاعت ود لیری اور عزم و ولولہ کے اعتبار سے اپنا ثانی نہیں رکھتیں، ان پر زیادہ ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی ایمان افروز دفاعی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے تمام مقامات مقدسہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں چنانچہ پاک سعودیہ حالیہ معاہدہ مقامات مقدسہ کی سیکیورٹی سنبھالنے میں ایک اہم پیش رفت اور یہ معاہدہ مسلم امہ کے اتحاد و اتفاق کے حوالہ سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلمان بن عبدالعزیز ا ل سعود مقامات مقدسہ مسلح افواج یہ معاہدہ کے لیے اور اس ہے اور
پڑھیں:
پاکستان کا بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر پھر شدید احتجاج
پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بیان دیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام ایک ایسے نظام کو تباہ کرنے کے مترادف ہے جو برصغیر میں پانی کی منصفانہ تقسیم کی ضمانت دیتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کو ختم یا معطل کرنا نہ صرف خطے کے ماحولیاتی توازن اور استحکام کے لیے خطرہ ہے بلکہ عالمی برادری کے اعتماد کو بھی کمزور کرتا ہے، جو بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت پر یقین رکھتی ہے۔
سفیر عاصم افتخار نے یاد دلایا کہ 2025 میں قائم کردہ عالمی ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں سندھ طاس معاہدے کی قانونی حیثیت اور تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو برقرار رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اقدام عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار
انہوں نے زور دیا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد معاہدے پر مکمل عملدرآمد بحال کرے اور قائم شدہ چینلز کے ذریعے تنازعات کے حل کی راہ اختیار کرے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ علاقائی امن اور پائیدار ترقی کے لیے ایک مثال رہا ہے، جس نے دہائیوں تک سیاسی کشیدگی کے باوجود تعاون کا راستہ کھلا رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی خلاف ورزی لاکھوں لوگوں کو آبی عدم تحفظ اور ماحولیاتی خطرات سے دوچار کر سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب جنوبی ایشیا پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب بھارت سندھ طاس معاہدے کی معطلی عاصم افتخار