میئر کراچی کا گرین لائن کا کام رکوانا کراچی دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، مسلم لیگ (ن)
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
کراچی:
مسلم لیگ ن سندھ کے ترجمان اسد عثمانی کا کہنا ہے کہ میئر کراچی کی جانب سے گرین لائن کا کام رکوانا کراچی دشمنی کا واضح ثبوت ہے۔
ان کے مطابق میئر نہ خود کام کرتے ہیں اور نہ کسی کو کرنے دیتے ہیں جس سے شہر کے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ میئر کراچی کے تکبرانہ رویے سے شہری تنگ آچکے ہیں اور موجودہ بلدیاتی نظام نے کراچی کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔
اسد عثمانی نے مزید کہا کہ میئر کراچی شہر کو مہنجو داڑو میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جبکہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے ٹاؤن چیئرمین بھی عوامی خدمت کے بجائے پیسے کمانے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پورا کراچی آج آفت زدہ شہر کا منظر پیش کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میئر کراچی
پڑھیں:
گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہو گیا: مرتضیٰ وہاب
—فائل فوٹومیئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے کی وجہ سے ایم اے جناح روڈ کا برا حال ہو گیا، 2017 کی این او سی پر 2025 میں وہ دوبارہ کام شروع کرتے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گرین لائن کے لیے 2017 میں این او سی جاری کی تھی، 8 سال بعد بھی کہہ رہے ہیں ہم صحیح اور میئر صاحب غلط ہیں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ گرین لائن دوبارہ شروع کرنے کے لیے 7 جولائی 2025 کو ہمیں خط لکھا گیا، 9 جولائی کو جواب دیا اور کہا کہ نیا کام شروع کرنے سے پہلے پرانے کام کو ختم کریں، ہم نے پوچھا کہ کام کے شروع اور ختم کرنے کی مدت بتائی جائے۔
چیف انجینئر کے ایم سی نے جی ایم پی آئی ڈی سی ایل کو خط لکھ کر آگاہ دیا.
انہوں نے کہا کہ ہمارے لکھے گئے خط کا آج تک جواب نہیں ملا، کیا وفاقی حکومت کے ادارے کے پاس حق ہے کہ وہ مقامی حکومت کو بائی پاس کرے، جب روڈ کا برا حال ہوتا ہے تو کیا آپ وزیراعظم سے سوال پوچھتے ہیں یا میئر سے؟ ایم اے جناح روڈ کی اسٹریٹ لائٹ اور سیوریج سب خراب ہو گیا ہے۔
میئر کراچی کا کہنا ہے کہ یہ گرین لائن ٹاور تک نہیں بنا رہے، گرین لائن جامع کلاتھ مارکیٹ تک بنا رہے ہیں، وفاقی حکومت کو شرم نہیں کہ 9 سال سے این او سی پڑی ہوئی ہے، کہتے ہیں کوئی ایس او پی نہیں کہ میئر کو پیسے دیے جائیں، مصطفیٰ کمال کے دور میں وفاقی حکومت لوکل گورنمنٹ کو پیسے دیتی تھی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ریڈ لائن کا مسئلہ لاگت میں اضافے کا ہے، ریڈ لائن کا جس ریٹ پر ٹھیکہ ہوا تھا آج اس میں اضافہ ہو چکا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ریڈ لائن کے ٹیکنیکل ایشو کو حل کریں، ریڈ لائن پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کا فیصلہ نہیں کریں گے تو لاگت مزید بڑھے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کریم آباد انڈر پاس ڈیڑھ دو ماہ میں مکمل ہو جائے گا، کے ایم سی نے اپنی 106 سڑکوں پر کام شروع کر دیا ہے، دو ماہ میں مکمل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ٹاؤن نے بغیر سوچے سمجھے ایس ایس جی کو سڑکیں کھودنے کی اجازت دے دی، ٹاؤن نے ایس ایس جی سے نہیں پوچھا کہ کام کب تک مکمل کریں گے، جو ٹھکیدار صحیح کام نہیں کرے گا اسے بلیک لسٹ کردیں گے۔