انجینئرز کا احتجاج: پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن متاثر، متعدد پروازیں منسوخ و تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
پی آئی اے انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان جاری تنازع شدت اختیار کر گیا جس کے باعث قومی ایئرلائن کا فلائٹ آپریشن متاثر ہو رہا ہے۔ذرائع کے مطابق انجینئرز کے کام روک دینے سے جہازوں کی کلیئرنس تاخیر کا شکار ہے، کراچی سے دبئی اور ملتان جانے والی پروازیں منسوخ کر دی گئیں، کراچی سے لاہور، کوئٹہ اور مدینہ جانے والی پروازیں تاخیر کا شکار ہیں۔اسی طرح لاہور سے کراچی آنے والی پرواز بھی شیڈول کے مطابق روانہ نہ ہو سکی، اسلام آباد سے سکردو جانے والی پرواز میں بھی تاخیر رپورٹ ہوئی ہے۔پی آئی اے کے انجینئرز کا مؤقف ہے کہ تنخواہوں، الاؤنسز اور سروس اسٹرکچر سے متعلق وعدے پورے نہیں کیے گئے جبکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فلائٹ آپریشن کو متاثر کرنا مسافروں کے ساتھ زیادتی ہے۔دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ فریقین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے تاہم اگر معاملہ جلد حل نہ ہوا تو فلائٹ شیڈول مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن سے ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار،لاکھوں مسافر متاثر
امریکی حکومت کے ملکی تاریخ کے طویل ترین 36 روزہ شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایئر ٹریفک کنٹرول سسٹم بھی شدید متاثر ہے۔ امریکی سیکرٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے کہا ہے کہ ایئر ٹریفک کنٹرول سیفٹی کے پیش نظر امریکا کے 40 بڑے ایئرپورٹس پر پروازوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی کرنے جا رہے ہیں، اس بیان کے بعد ایئر لائنز کو 36 گھنٹوں کے اندر پروازوں کے شیڈول میں تبدیلی کرتے ہوئے فلائٹس کم کرنا پڑیں۔
خبرایجنسی کے مطابق شان ڈفی نے کہا کہ فلائٹس کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ واپس لیا جا سکتا ہے اگر ڈیموکریٹس شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے پر آمادہ ہو جائیں۔امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے باعث 13 ہزار ایئر ٹریفک کنٹرول عملہ اور 50 ہزار ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی کا عملہ بغیر تنخواہوں کے کام کرنے پر مجبور ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ڈیموکریٹس پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ فنڈنگ بل پر تنازعے کو ختم کریں ،تاہم اپوزیشن جماعت کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کیئر پر سبسیڈیز کے حوالے سے ریپبلکنز بات کرنے کو تیارنہیں ۔شٹ ڈاؤن کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں پروازیں تاخیر کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ ایئر لائنز کا کہنا ہے کہ 32 لاکھ مسافر متاثر ہوئے ہیں ۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹیشن شان ڈفی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنی فضائی حدود کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ فیصلہ کرنا پڑا ہے۔اگرچہ حکومت نے متاثرہ 40 ہوائی اڈوں کی شناخت نہیں کہ لیکن 30 مصروف ترین ہوائی اڈوں کے حوالے سے امکان ظاہر کیا گیا ہے جن میں نیو یارک سٹی، واشنگٹن، ڈی سی، شکاگو، اٹلانٹا، لاس اینجلس اور ڈیلاس شامل ہیں۔ ایوی ایشن ماہرین کے مطابق اس اقدام سے 1800 پروازوں کم ہو جائیں گی،اس کا مقصد ایئر ٹریفک کنٹرول عملے پر دباؤ کم کرنا ہے۔
ایف اے اے کو پہلے ہی اپنے ہدف سے 3500 عملے کی کمی کا سامنا ہے جبکہ شٹ ڈاؤن سے قبل بھی کئی اہلکار اپنے اوقات سے زیادہ اور ہفتے میں چھ روز کام کرنے پر مجبور تھے۔یکم اکتوبر سے شروع ہونے والے اس شٹ ڈاؤن کے باعث کم آمدنی والے امریکیوں کو امدادی خوراک نہیں مل رہی، سروسز فراہم کرنے والے اکثر سرکاری ادارے بند ہیں جبکہ تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔