تحریک تحفظِ آئین پاکستان کی اہم پریس کانفرنس، احتجاجی تحریک کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پریس کانفرنس کے دوران علامہ راجہ ناصر عباس نے صحافی برادری سے بھی درخواست کی کہ اگر وہ مزید کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پریس کانفرنسز اور حکومتی تقریبات میں شرکت کریں، تاکہ دنیا کو یہ پیغام پہنچے کہ پیکا ایکٹ جیسے متنازع اور غیر جمہوری قوانین کے ذریعے آزاد آوازوں کو دبایا اور عوام کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ مکمل طور پر حکومت کے زیرِ اثر آچکی ہے، جس کے نتیجے میں انسانی حقوق کا تحفظ اور ان کی بازیابی ناممکن بنا دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی بحالی، آئین کی سربلندی اور عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے معاشرے کے تمام طبقات کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ تحریک تحفظِ آئین پاکستان اس مقصد کے لیے احتجاجی تحریک کا آغاز کرنے جا رہا ہے اور تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ اس کا حصہ بنیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے صحافی برادری سے بھی درخواست کی کہ اگر وہ مزید کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پریس کانفرنسز اور حکومتی تقریبات میں شرکت کریں، تاکہ دنیا کو یہ پیغام پہنچے کہ پیکا ایکٹ جیسے متنازع اور غیر جمہوری قوانین کے ذریعے آزاد آوازوں کو دبایا اور عوام کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
تحریک تحفظ آئین کا 27 ویں ترمیم کی جعلی منظوری کے اگلے دن یوم سیاہ منانے کا اعلان
— اسکرین گریبتحریک تحفظ آئین نے 27ویں ترمیم کی جعلی منظوری کے اگلے دن یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا، جبکہ قومی مشاورتی اجلاس کے بعد ملک گیر جلسے جلوسوں کا اعلان کیا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد میں اسی ہفتے قومی مشاورتی کانفرنس بلائی جائے گی جس میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو بلایا جائے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 27ویں ترمیم کی جعلی منظوری کے اگلے دن یوم سیاہ منایا جائے گا۔ عوام سے اپیل ہوگی کہ سیاہ پٹیاں باندھ کر یومِ سیاہ میں شریک ہوں جبکہ وکلا عدالتوں میں کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کریں گے۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان میں نیا عمرانی معاہدہ لایا جائے۔ ہمیں عوامی رائے سازی کا آغاز کرنا ہے جس کے لیے کمیٹی بنادی ہے، اس مشاورت کو صرف اوپر کی سطح تک نہیں رکھیں گے، تاجر تنظیموں کو بھی اس مشاورت میں شرکت کی دعوت دیں گے، ہر عوامی رائے ساز سے درخواست ہے اس پر خیالات کا اظہار کرے۔
تحریک تحفظ آئین کے اعلامیہ کے مطابق عدلیہ کا نظام منہدم کیا جارہا ہے، وکلا کا اس مشاورت میں کلیدی کردار ہوگا، بار کونسل شرکت یقینی بنائیں، سپریم اور ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان سے وفد کی صورت میں ملاقات کی جائے گی۔