موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے نئے قومی منصوبوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں ایک اہم اجلاس میں سو سے زیادہ ممالک کے رہنماؤں نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نئے قومی منصوبے اور وعدے پیش کیے جن میں صاف توانائی کی جانب تیزی سے منتقلی اور درخت لگانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
یہ سربراہی اجلاس اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا کی قیادت میں منعقد ہوا۔
اس کے آغاز پر ممتاز موسمیاتی سائنس دان جان راکسٹروم اور کیتھرین ہیوئے نے پیرس معاہدے کے حوالے سے اب تک کی جانے والی عالمی کوششوں کا ایک کڑا اور حقیقت پسندانہ جائزہ پیش کیا۔ Tweet URLراکسٹروم نے کہا کہ دس سال گزر جانے کے باوجودگرین ہاؤس گیسوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ سال پہلی بار عالمی حدت میں سالانہ اضافہ 1.
(جاری ہے)
یہ تشویش کی بات ہے اور اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ عالمی حدت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی رفتار کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب بھی 1.5 ڈگری کا ہدف حاصل کرنا ممکن ہے لیکن اس کے لیے موثر اقدامات کرنا ہون گے جن میں معدنی ایندھن سے ماحول دوست توانائی کی طرف منتقلی اور غذائی نظام میں ایسی تبدیلیاں شامل ہیں جن سے خوراک ضیاع میں کمی لائی جا سکے۔
پروفیسر ہیوئے نے کہا کہ کوئی اکیلا اس تباہی کو روک نہیں سکتا۔ لیکن متحدہ حیثیت میں، مضبوط اہداف مقرر کر کے، تیز تر اقدامات کے ذریعے اور مزید ٹھوس وعدوں کے ساتھ یہ سب کچھ ممکن ہے۔
پیرس معاہدے کی افادیت
پیرس معاہدے کے تحت حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے ہاں موسمیاتی اقدامات سے متعلق ایسے منصوبے اقوام متحدہ کو جمع کرائیں جن میں آئندہ دہائی کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی خاطر جرات مندانہ اقدامات کا خاکہ پیش کیا جائے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس معاہدے نے واضح فرق پیدا کیا ہے کیونکہ اگر موجودہ منصوبے مکمل طور پر نافذ کیے جائیں تو عالمی حدت میں اضافہ گزشتہ اندازوں کے مطابق چار ڈگری سیلسیس سے کم ہو کر تین ڈگری سے بھی نیچے آ جائے گا۔ اب 2035 کے لیے ایسے نئے منصوبوں کی ضرورت ہے جو نہ صرف زیادہ جامع ہوں بلکہ بہت تیزی سے عمل میں لائے جائیں۔
انہوں نے زور دیا کہ نومبر میں اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس ایک ایسا معتبر اور قابلِ اعتماد عالمی منصوبہ دے کر اختتام پذیر ہونی چاہیے جو دنیا کو موسمیاتی ہدف کی جانب درست راستے پر ڈال سکے۔
انہوں نے پانچ اہم شعبوں کی نشان دہی بھی کی جن میں فوری اقدامات ضروری ہیں۔ ان میں صاف توانائی کی طرف منتقلی کو تیز کرنا، میتھین گیس کے اخراج میں بڑی حد تک کمی لانا، جنگلات کا تحفظ کرنا، بھاری صنعتوں سے کاربن کے اخراج کو محدود کرنا اور ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی انصاف کو یقینی بنانا شامل ہیں۔اس موقع پر برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا نے یہ سوال اٹھایا کہ آیا دنیا عالمی موسمیاتی کانفرنس میں اپنا ہوم ورک مکمل کر کے پہنچے گی؟
انہوں نے کہا کہ ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی ایک ایسی پیداواری اور تکنیکی تبدیلی کا دروازہ کھولتی ہے جو صنعتی انقلاب کے برابر ہے اور ہر ملک کے موسمیاتی منصوبے اس کے لیے تبدیلی کے سفر میں رہنمائی کا کام دیں گے۔
صدر لولا نے مزید کہا کہ برازیل نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ تمام گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو 59 سے 67 فیصد تک کم کر دے گا اور اس میں معیشت کے تمام شعبے شامل ہوں گے۔ علاوہ ازیں، ان کا ملک 2030 تک جنگلات کی کٹائی کے خاتمے کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
چین اور یورپ کا عزمچین کے صدر شی جن پنگ نے ایک ویڈیو پیغام میں اعلان کیا کہ ان کا ملک 2035 تک اپنی پوری معیشت میں خالص گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو بلند ترین سطح سے 7 تا 10 فیصد تک کم کرے گا۔
توانائی کی مجموعی کھپت میں غیرمعدنی ایندھن کا حصہ 30 فیصد سے زیادہ بڑھایا جائے گا اور ہوائی و شمسی توانائی کی پیداواری صلاحیت میں 2020 کی سطح کے مقابلے میں چھ گنا اضافہ کیا جائے گا۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلا فان ڈیر لیئن نے بتایا کہ یورپی ممالک عالمی سطح پر شراکت داری کو مزید مضبوط کر رہے ہیں اور موسمیاتی مالی امداد فراہم کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے خطے کی حیثیت سے اپنا کردار برقرار رکھیں گے۔
یونین نے دنیا بھر میں ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے لیے 300 ارب یورو تک کی مالی معاونت فراہم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔اس موقع پر بیلیز کے وزیراعظم جانی بریسینو نے کہا کہ 1.5 ڈگری سیلسیئس کا ہدف ان کے ملک کے لیے صرف ایک خواہش ہی نہیں بلکہ امید اور آزمائش کے درمیان ایک حد بھی ہے۔
ایسی حد جہاں یا تو لوگ خوشحال ہو سکتے ہیں یا انہیں جبری نقل مکانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، مشترکہ خوشحالی ممکن ہو سکتی ہے یا ناقابل تلافی نقصان جھیلنا پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ ان کے ملک نے 2035 تک قابلِ تجدید توانائی سے 80 فیصد ملکی ضروریات پوری کرنے، 25,000 ہیکٹر پر خراب شدہ جنگلات کی بحالی اور آئندہ تین سال میں دس لاکھ درخت لگانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
وزیرِاعظم نے واضح کیا کہ بلند عزائم صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتے ہیں جب چھوٹے اور موسمیاتی لحاظ سے کمزور ممالک کو مکمل معاونت فراہم کی جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مالی وسائل کو بڑھایا جائے، ٹیکنالوجی آسانی سے دستیاب ہو اور حقیقی شراکت داریاں قائم کی جائیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ ہاؤس گیسوں توانائی کی نے کہا کہ کے اخراج انہوں نے کی جانب ہے اور کے لیے
پڑھیں:
سری لنکا کے خلاف ون ڈے اور 3 ملکی سیریز کیلئے قومی ٹیم کا اعلان، نوجوان کھلاڑی باہر
لاہور:پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز اور 3 ملکی ٹی20 سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان کردیا گیا ہے، جس میں نوجوان بیٹر حسن نواز کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
پی سی بی سے جاری اعلامیے کے مطابق حسن نواز کو سری لنکا کے خلاف ایک روزہ اور پاکستان، سری لنکا اور زمبابوے پر مشتمل تین ملکی ٹی20 سیریز سے باہر کر دیا گیا ہے۔
سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز 11 سے 15 نومبر تک راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلی جائے گی جبکہ تین ملکی سیریز 17 سے 29 نومبر کے دوران راولپنڈی اور لاہور میں کھیلی جائے گی۔
ٹی20 سیریز کے لیے حسن نواز کی جگہ تجربہ کار بیٹر فخرزمان کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ایک روزہ سیریز کے لیے ان کا کوئی متبادل نہیں رکھا گیا ہے۔
پی سی بی نے بتایا ہے کہ حسن نواز کو اس وقت جاری ملک کے سرفہرست فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائداعظم ٹرافی میں شرکت کے لیے ریلیز کردیا گیا ہے اور قائد اعظم ٹرافی کا ساتواں مرحلہ 11 نومبر کو شروع ہو رہا ہے۔
سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز کے لیے قومی ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی:
شاہین شاہ آفریدی (کپتان)، بابراعظم، ابرار احمد، فہیم اشرف، فخر زمان، حارث رؤف، حسیب اللہ، حسین طلعت، محمد نواز، محمد رضوان(وکٹ کیپر)، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، صائم ایوب، سلمان علی آغا
تین ملکی ٹی20 سیریز کے لیے قومی ٹیم میں شامل کھلاڑی؛
سلمان علی آغا (کپتان)، بابراعظم، ابرار احمد، شاہین شاہ آفریدی، صاحبزادہ فرحان (وکٹ کیپر)، عثمان خان (وکٹ کیپر)، فہیم اشرف، فخر زمان، محمد نواز، محمد رضوان(وکٹ کیپر)، محمد وسیم جونیئر، نسیم شاہ، صائم ایوب، محمد سلمان مرزا، عبدالصمد، عثمان طارق
ون ڈے سیریز شیڈول:
11 نومبر – پہلا ون ڈے، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم، راولپنڈی 13 نومبر – دوسرا ون ڈے، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم، راولپنڈی 15 نومبر – تیسرا ون ڈے، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم، راولپنڈیپاکستان، سری لنکا، زمبابوے ٹی20 سیریز شیڈول
17 نومبر – پاکستان بمقابلہ زمبابوے، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم، راولپنڈی 19 نومبر – سری لنکا بمقابلہ زمبابوے، راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم، راولپنڈی 22 نومبر – پاکستان بمقابلہ سری لنکا، قذافی اسٹیڈیم، لاہور 23 نومبر – پاکستان بمقابلہ زمبابوے، قذافی اسٹیڈیم، لاہور 25 نومبر – سری لنکا بمقابلہ زمبابوے، قذافی اسٹیڈیم، لاہور 27 نومبر – پاکستان بمقابلہ سری لنکا، قذافی اسٹیڈیم، لاہور 29 نومبر – فائنل، قذافی اسٹیڈیم، لاہور