وافی انرجی نے پلاسٹک ویسٹ سے تعمیر شدہ دوسرا فیول اسٹیشن راولپنڈی میں قائم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
وافی انرجی نے پاکستان میں دوسرا ریٹیل اسٹیشن لانچ کر دیا ہے جس کی تعمیر ری سائیکل شدہ پلاسٹک سے کی گئی ہے، پولیس لائنز راولپنڈی میں قائم اس جدید اسٹیشن کی تکمیل کمپنی کے پائیدار توانائی اور ماحولیاتی تحفظ کے عزم میں ایک اور سنگ میل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی گروپ نے شیل پاکستان کے اکثریتی شیئرز حاصل کر لیے
اس منصوبے میں 7 ہزار 700 کلوگرام پلاسٹک ویسٹ استعمال کیا گیا ہے جو تقریباً 58 لاکھ پلاسٹک پیسز کے برابر ہے۔ ان پلاسٹک ویسٹ کو تعمیراتی بلاکس اور پیورز میں ڈھال کر اسٹیشن کی بنیادوں اور انفراسٹرکچر میں شامل کیا گیا،اس سے قبل وافی انرجی نے کراچی میں اپنی نوعیت کا پہلا اسٹیشن لانچ کیا تھا جہاں 6 ہزار 500 کلوگرام پلاسٹک (13 لاکھ پلاسٹک پیسز) استعمال کیا گیا۔
کراچی ہی میں کمپنی اپنے ہیڈ آفس کے سامنے 730 فٹ لمبی پلاسٹک روڈ بھی تعمیر کر چکی ہے جس میں 2.
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وافی انرجی کے سی ای او زبیر شیخ نے کہا کہ وافی انرجی کے لیے پائیداری محض ایک عزم نہیں بلکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ری سائیکل شدہ پلاسٹک سے تیار ہونے والا دوسرا فیول اسٹیشن کمپنی کی جدت اور ماحولیاتی ذمہ داری کو اجاگر کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 58 لاکھ سے زائد پلاسٹک ویسٹ پیسز کو دوبارہ استعمال کر کے یہ اسٹیشن محض ایک فیول اسٹیشن نہیں رہا بلکہ ایک صاف اور سرسبز پاکستان کی علامت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیل کا پاکستان میں کاروبار ختم کرنے کا اعلان؟
تقریب میں سعودی عرب کے سفارتخانے کے کمرشل اٹاشی نائف اے الحاربی، ریجنل پولیس آفیسر راولپنڈی بابر سرفراز آلپا، سٹی پولیس آفیسر سید خالد حمدانی اور اوگرا کے سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر میڈیا ریلیشنز عمران غزنوی نے بھی شرکت کی۔ ان شخصیات کی موجودگی اس منصوبے کی اہمیت اور پائیدار توانائی کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
راولپنڈی میں نیا اسٹیشن وافی انرجی کی اس قیادت کو اجاگر کرتا ہے جو توانائی کے شعبے میں پائیدار اقدامات کو آگے بڑھا رہی ہے اور پاکستان کو کلائمیٹ ریزیلینس اور صاف مستقبل کی جانب لے جانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ کا پس منظر
وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ (سابقہ شیل پاکستان لمیٹڈ) پاکستان میں شیل کا لائسنس ہولڈر ہے۔ 2024 میں وافی ہولڈنگ نے شیل پاکستان لمیٹڈ میں 87.78 فیصد شیئرز حاصل کیے، جس کے ساتھ ہی یہ خلیجی ممالک سے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ایک اہم اسٹریٹیجک سرمایہ کاری کے طور پر سامنے آیا۔ یہ سرمایہ کاری محض ملکیت کی تبدیلی نہیں بلکہ پاکستان کے فیول ریٹیل انفراسٹرکچر میں ایک نئے دور کا آغاز ہے۔
وافی ہولڈنگ کی ایک وابستہ کمپنی کے پاس سعودی عرب میں شیل برانڈ کے فیول اسٹیشنز کے لیے شیل برانڈز انٹرنیشنل اے جی کے ساتھ خصوصی معاہدہ بھی موجود ہے۔ پاکستان میں یہ سرمایہ کاری وافی ہولڈنگ کے توانائی کے بزنس کو وسعت دینے اور اپنی موجودگی کو مستحکم بنانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
پاکستان میں شیل کی 77 سالہ تاریخ کے ساتھ، وافی انرجی پاکستان آج بھی توانائی کے شعبے کا ایک اہم پارٹنر ہے، جو ملک بھر میں 600 سے زائد شیل ریٹیل سائٹس، آئل ٹرمینلز، لبریکنٹس آئل بلینڈنگ پلانٹ اور عالمی معیار کے لبریکنٹس برانڈز (ہیلیکس، رِیمولا اور ایڈوانس) کے ساتھ ایک وسیع نیٹ ورک رکھتا ہے، پاک عرب پائپ لائن کمپنی (پی اے پی سی او) کے زیر انتظام وائٹ آئل پائپ لائن میں سب سے بڑی پرائیویٹ انویسٹر بھی ہے۔
وافی ہولڈنگ کی یہ سرمایہ کاری پاکستان کے توانائی کے شعبے میں ترقی، جدت، مسابقت اور طویل مدتی پائیدار توانائی کے وژن کو نئی سمت دینے کے طور پر دیکھی جارہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان پلاسٹک بوتلیں پلاسٹک ویسٹ راولپنڈی زبیر شیخ فیول وافی انرجیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پلاسٹک بوتلیں پلاسٹک ویسٹ راولپنڈی فیول وافی انرجی توانائی کے شعبے پاکستان لمیٹڈ فیول اسٹیشن پاکستان میں سرمایہ کاری وافی انرجی کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ڈسپوزیبل برتن الزائمر کا باعث بن سکتے ہیں، نئی تحقیق میں خطرناک انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ روزمرہ استعمال ہونے والے ڈسپوزیبل پلاسٹک کے برتنوں سے نکلنے والے مائیکرو پلاسٹک ذرات انسانی دماغ تک پہنچ کر الزائمر جیسی مہلک بیماری کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ تحقیق ماحولیاتی تحقیق سے متعلق جریدے میں شائع ہوئی ہے، جس میں پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات کے دماغی صحت پر پڑنے والے تباہ کن اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق مائیکرو اور نینو پلاسٹک کے ذرات ہمارے ماحول میں ہر جگہ موجود ہیں، جو خوراک، پانی اور ہوا کے ذریعے مسلسل انسانی جسم میں داخل ہو رہے ہیں۔ یہ ذرات جسم کے تمام نظاموں میں پائے جاتے ہیں، حتیٰ کہ دماغ تک پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ یہ پلاسٹک ذرات خون اور دماغ کے درمیان موجود حفاظتی رکاوٹ (بلیڈ برین بیریر) کو پار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ رکاوٹ عام طور پر دماغ کو وائرسز اور بیکٹیریا جیسے نقصان دہ عناصر سے بچاتی ہے، لیکن پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات اس میں سے گزرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دماغ میں جمع ہونے والے یہ پلاسٹک ذرات الزائمر بیماری کی علامات کو جنم دیتے ہیں، خاص طور پر ان افراد میں جن میں یہ بیماری پیدا ہونے کے جینیاتی خطرات موجود ہوں۔ یہ ذرات دماغی صلاحیتوں میں بتدریج کمی کا باعث بنتے ہیں اور یادداشت کے مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج خاصے تشویشناک ہیں، کیونکہ پلاسٹک کے یہ ذرات ہماری روزمرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈسپوزیبل پلاسٹک کے استعمال میں کمی لائیں اور ماحول دوست متبادل مواد کو ترجیح دیں۔ یہ تحقیق پلاسٹک کے ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے ہمارے علم میں ایک اہم اضافہ ہے۔